تعارف

ترمیم

امامِ ربانی، حضرت مجدد الف ثانی رضی اللہ عنہ پر اعتراضات کا مدلل جواب،توضیحات مجددیہ

مولف کتاب توضیحات مجددیہ

ترمیم

جماعت خدام اہلسنت کے بانی و سرپرست،نائبِ مجدد، صوفی باصفاحضرت صوفی سید محمدمسعودالحسن شاہ گیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ

  وہ ہند میں سرمایہ ملت کا نگہبان

اللہ نے بروقت کیا جس کو خبردار

حضور نبی کریم ﷺ نے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دُعا کی کہ عمر بن خطاب یا عمر بن ہشام میں سے کسی ایک سے اسلام کو قوت عطا فرما! آپ ﷺ کی دُعا قبول ہوئی، حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ اسلام سے مشرف ہوئے اور آپ کی خدمات کے نتیجے میں اسلام اپنی انتہائی بلند یوں تک پہنچا۔آپ کی نافذ کردہ اصلاحات کا نعم البدل آج کی مہذب دُنیا بھی پیش نہ کرسکی۔

آپؓ ہی کی نسلِ مبارک سے ایک بطل جلیل کوپورے ایک ہزار سال بعد اللہ تعالیٰ نے دوبارہ اسلام کی دم توڑتی اقدار کو ازسرنو زندہ کرنے کی سعادت بخشی۔ تاریخِ برصغیر و پاک و ہند کی اس عہد ساز شخصیت کو دُنیا امامِ ربانی حضرت مجددالف ثانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نام سے جانتی ہے،اہل حق نے آپؓ کی خدمات کا اعتراف نہ صرف کھلے دل سے کیا بلکہ آپ کی مجددیت کی برملاگواہی دی مگر جو آپ کے مقامِ عالی کو نہ پہچان سکے انھوں نے اعتراضات کا راستہ اپنایا،جن کا جواب اپنے اپنے وقت میں اہل حق دیتے رہے۔ نائب مجدد،علامۃ العصر،غوثِ زمانہ، صوفی سیدمحمدمسعودالحسن شاہ گیلانی رحمۃ اللہ علیہ سجادہ نشین چورہ شریف نے وقت کی ضرورت محسوس کرتے ہوئے ان اعتراضات کی مدلل وضاحت  ”توضیحاتِ مجددیہ“ کی شکل میں دے کر معترضین کو نئی دعوتِ فکر دی۔اورراہِ ہدایت کے خوش نصیب مسافروں کے لیے روشنی کی سامان کر دیا۔

صفحات 

ترمیم

256

طبع کردہ

ترمیم

جماعت خدام اہلسنت، چوراشریف (پاکستان)