چورہ شریف
سر زمینِ اولیاء چورہ شریف یا چورا شریف
یونین کونسل | |
سرکاری نام | |
خواجہ نور محمد کا مزار | |
متناسقات: 33°41′33″N 72°27′12″E / 33.69250°N 72.45333°E | |
ملک | پاکستان |
صوبہ | پنجاب |
ضلع | ضلع اٹک |
تحصیل | جنڈ تحصیل |
منطقۂ وقت | پاکستان کا معیاری وقت (UTC+5) |
چورہ کی تاریخ
ترمیمچو ُرہ گا ؤں جسے با با جی خواجہ نور محمد تیراہی کی نسبت کی وجہ سے چورہ شریف کہتے ہیں۔ چورہ شریف میں ریلوے اسٹیشن اور بس سٹاپ بھی ہے۔ بسوں اور گاڑیوں کی آمد ورفت دن را ت رہتی ہے۔ زائرین ریلوے اسٹیشن یا بس سٹا پ پر اتر کر جنو ب کی طر ف تقریبا ً ڈیڑھ کلومیٹر سڑک کا را ستہ طے کر کے جا تے ہیں۔ اسٹیشن اور چورہ شریف کے درمیا ن ایک بر ساتی نالہ بھی پڑتا ہے۔ خصوصاً بر سات کے دنوں طغیا نی کے دوران اس میں سے گذرنا خطر نا ک ہو تا ہے۔ نا لہ کے پا ر بالکل کنا رے پر ایک چھوٹی سی بستی دربا ر شریف کے نا م سے مو سوم ہے۔ چورہ شریف تین چھوٹی چھوٹی بستیوں پر مشتمل ہے۔ ایک ’’چو ُرہ‘‘ جہا ں پر صرف مقا می با شندے آبا د ہیں۔ دوسری ’’ بھورا ما ر‘‘ ہے۔ اور تیسری بستی کو ’’ دربار شریف ‘‘ کہتے ہیں۔ یہی دربار شریف با با جی خوا جہ شاہ نو ر محمد کا مسکن رہا ہے۔ اور یہی آپ کا مد فن اور آخری آرام گا ہ ہے
محل وقع
ترمیمیہ مقدس بستی جوراولپنڈی سے کوہاٹ کی طرف 100کلو میٹر کوہاٹ سے 70کلومیٹر اور اٹک سے 50 کلومیٹر ہے ریلوے اسٹیشن چورہ شریف سے ڈیڑھ کلومیٹر کے فا صلے پر ایک ندی کے کنا رے اور سنگلاخ چٹانوں پر وا قع ہے یہ اولیا ء کا یہ مسکن زائیرین کے لیے تسکین قلب و نظر کا سامان مہیاء کر رہا ہے۔ یہ تحصیل جنڈ ضلع اٹک کا مشہور و معروف قصبہ ہے
با نئ چورہ شریف
ترمیمسرزمین ِ چورہ شریف کو اپنے قدوم ِ میمنت سے فیضیاب فرمانے والے پہلے بزرگ قطب العالمین ،شمس العارفین، قدوۃالکاملین، غوثِ دوراں، خواجہء خواجگاں خواجہ حضرت نور محمد چوراہی المعروف باواجی ہیں۔ خواجہ خواجگان شمس الہند پیر سید محمد چنن شاہ نوری دائم الحضوری آلو مہارشریف، خواجہ حضرت ہادی نامدار شاہ نتھیالوی اور خوجا خان عالم باولی شریف کے بے پناہ اسرار پر آپ چورہ شریف تشریف لائے۔ اپنے وطن اور علا قے سے ہجرت کر کے یہاں قیام فرما ہونے کا حکم ملا تھا چنانچہ آپ نے اپنے ایک مخلص مرید میاں فقیر محمد (جو اس مقام سے ایک میل کے فاصلے پر سکونت پزیر تھے) کو بذریعہ خواب ایک مخصوص جگہ کی نشان دہی فرمائی اور وہاں ایک مسجد کی بنیاد رکھنے کا حکم دیا اور اپنے روضہ اقدس اور اولاد امجاد کی قبروں کے لیے علاحدہ علاحدہ جگہ دکھائی۔ یہ پیشین گوئی آپ نے یہاں تشریف لانے سے گیارہ برس پیشتر فرمائی تھی جبکہ آپ تیزئی شریف علاقہ تیراہ میں ہی قیام فرما تھے۔ چنانچہ آپ نے یہاں اپنے وصال سے صرف ڈیڑھ سال پہلے تشریف لا کر اس مردم خیز مٹی کو بخارا اور سرہند کے محبت آمیز پانی سے گوندھ کر جلوہ ہائے فقر و مستی کا معمورہ اور تابش ہائے حسن ِ ازلی کا چُورہ بنا دیا۔[1]
فیض رسانی
ترمیمشمالی پنجاب کی اس درگاہ مقدسہ نے نقشبندی فیض کو اس طرح تقسیم کیا کہ چورہ شریف اکنافِ عالم میں معروف ہو گیا۔ یہاں سے جلیل القدر اور ممتاز مشائخ طریقت نے تربیت حاصل کی اور نقشبندی فیض کو دنیا کے کونے کونے تک پہنچایا۔ ان فیض یافتہ مشائخ نے اپنے اپنے علاقوں میں نقشبندیت کے مراکز قائم کیے اور حضرت خواجہ سید دین محمد چوراہی اور باواجی سید فقیر محمد کے نقشِ قدم پر جل کر طریقت کی روشنی پھیلانے میں کسی قسم کا کوئی دقیقہ فرو گزاشت نہیں کیا۔ چورا شریف شمالی پنچاب کا ایک دور افتادہ چھوٹا سا گاؤں ہے جو سنگلاخ چٹانوں اور بارانی علاقے میں واقع ہے مگر فضیلت اور برکاتِ الٰہیہ کا مرکز ہے۔ نقشبندیوں کے روحا نی مراکز تجلیات، منبع فیوضا ت سر ہند شریف امامِ ربانی مجدد الف ثانی قدس سرہ کے سرہند کے بعد چورا شریف نقشبندیت کا سب سے بڑا اورعظیم مرکزِ نور اور فقر ِ محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کا گہوارہ ہے۔ اس بستی میں اولوالعزم اولیا اللہ آسودہ خا ک ہیں جنھوں نے اپنی دینی اور روحانی تبلیغ سے اکنافِ عالم کے لاکھوں بھٹکے ہوئے انسانوں کو صراطِ مستقیم پر گامزن کیا۔[2]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "آرکائیو کاپی"۔ 27 ستمبر 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 نومبر 2015
- ↑ "آرکائیو کاپی"۔ 05 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اکتوبر 2015