تکنیکی اور پیشہ ورانہ تربیتی کارپوریشن
تکنیکی اور پیشہ ورانہ تربیتی کارپوریشن (عربی: المؤسسة العامة للتدريب التقني والمهني) (انگریزی: Technical and Vocational Training Corporation ) (TVTC) ایک سعودی ادارہ ہے ، جو تکنیکی تعلیمی منصوبے اور سرگرمیاں فراہم کرتا ہے۔ اس ادارے کو سعودی حکومت نے 23 جون ، 1980 کوقائم کیا اور تب سے 2007 تک (GOTEVOT) کے نام سے جانا جاتا تھا۔
المؤسسة العامة للتدريب التقني و المهني | |
ایجنسی کا جائزہ | |
---|---|
دائرہ کار | سعودی عرب |
صدر دفتر | رياض |
وزیر ذمہ دار |
|
محکمہ افسرانِاعلٰی |
|
ویب سائٹ | ویب گاہ، ٹویٹر اکاؤنٹ |
تکنیکی اور پیشہ ورانہ تربیتی کارپوریشن مختلف شعبوں میں تربیتی کورس منعقد کرتی ہے۔ یہ منصوبے اور کورس اپنے زیرِ نگرانی تعلیم گاہوں میں، مختلف کمپنیوں میں، بین الاقوامی تکنیکی کالجوں میں، تربیتی مراکز میں اور دیگر معاشرتی امدادی منصوبوں میں پیش کرتی ہے۔
تکنیکی اور پیشہ ورانہ تربیتی کارپوریشن کے زیرِ نگرانی مدرسوں کی کل تعداد 260 ہے، جو سعودی مملکت کے وسیع سرزمین پر منتشر ہے۔ جبکہ مختلف تربیتی کورس کے موجودہ طالب علموں کی تعداد 240 ہزار ہے۔[1]
تاریخ
ترمیمچند دانشوروں کے مطابق، سعودی عرب میں تکنیکی تعلیم کا آغاز حجاز کے علاقے سے ہوا ،جب 1908 میں مکہ مکرمہ میں ایک صنعتی مدرسے کا قیام ہوا۔ اس سے قبل 1881-1883 کے دوران قائم ہونے والا "مدرسہ رشیدیہ" ایک اہم سرکاری تعلیم گاہ تھا جو عام تعلیم کے ساتھ تکنیکی تعلیم بھی فراہم کر رہا تھا۔ سعودی مملکت کے اتحاد کے بعد 1949 کو شاہ عبد العزیز کے دور میں جدہ میں ایک صنعتی مدرسہ قائم ہونے سے تکنیکی اور پیشہ ورانہ تربیت کا باقاعدہ آغاز ہوا۔
اُس وقت تکنیکی اور پیشہ ورانہ تربیت کی ذمہ داری تین سرکاری شعبوں پر منحصر تھی۔میٹرک لیول کی تکنیکی تعلیم (صنعتی، زراعی، تجارتی) وزارتِ معارِف (تعلیم) کے ذمے تھا۔ پیشہ ورانہ تربیتی مراکز وزارتِ عمل اور معاشرتی امور کے تحت تھا۔ جبکہ ٹیکنیکل اسیسٹنٹ کی تربیت بلدیہ کے سپرد تھا۔
1980 میں تمام تکنیکی اور پیشہ ورانہ تربیتی اداروں کو متحد کر کے ایک ہی ادارے میں ضم کر دیا گیا، جس کا نام جنرل کارپوریشن برائے تکنیکی تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت رکھا گیا۔
1982 میں تکنیکی کالجوں کا قیام ہوا، جو یونیورسٹی لیول کی درمیانی سند عطا کرتی تھیں۔ اس کے بعد 1989 میں ریاض کے تکنیکی کالج نے بیچلر پروگرام کا آغاز کیا، جو ٹیکنیکل انجینئرنگ کی بیچلر کے اسناد تقسیم کرتی تھی۔
2005 میں طالبات کی تکنیکی تعلیمی شعبے کا الحاق جنرل کارپوریشن سے کیا گیا اور طالبات کے لیے تکنیکی کالجوں کا قیام بھی ہوا۔ 2007 میں جنرل کارپوریشن برائے تکنیکی تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت کی از سرِنو ترتیب کی گئی اور اس کا نام تبدیل کر کے "تکنیکی اور پیشہ ورانہ تربیتی کارپوریشن" رکھا گیا۔[2]
کارپوریشن کے ذیرِنگرانی تربیتی مراکز
ترمیمکارپوریشن کے ذیرِنگرانی تربیتی مراکز کی کل تعداد 260 ہے، جو سعودی عرب کے مختلف علاقوں میں واقع ہیں۔ اِن مراکز کی تفصیل مندرجہ ذیل بیان کی گئی ہے:
ٹیکنیکل کالج
ترمیمیہ کالج ، میٹرک پاس طلبہ وطالبات کی تربیت کر کے یونیورسٹی کی درمیانی سند عطا کرتے ہیں۔ جس کے بعد وہ مقامی ٹیکنیکل انجینئر کے طور پر کام کر سکتے ہیں یا پھر وہ تربیتی مراکز میں تکنیکی معلم کے طور پر کام کر سکتے ہیں۔اِن کالجوں سے ڈپلوما کی سند حاصِل کرنے کے لیے ڈھائی سال کی تربیت مکمل کرنی ہوگی، جب کہ بیچلر کی سند کے لیے مزید ڈھائی سال(یعنی کل پانچ سال) کی تربیت درکار ہے۔
بین الاقوامی تکنیکی کالج
ترمیماِن سرکاری کالجوں میں طلبہ وطالبات کو اعلیٰ معیار کی تکنیکی مہارتوں کی تربیت بین الاقوامی ماہرین کے تعاون سے دی جاتی ہے۔ تجربہ کار معلمین سے فیض یاب ہو کر یہ طلبہ وطالبات بین الاقوامی معیاروں پر پورا اُترتے ہوئے قابل انجینئر بنتے ہیں۔ ڈپلوما کی سند کے لیے ایک سال انگریزی اور دو سال کی تکنیکی تعلیم حاصل کرنی ہوگی۔ تکنیکی معلمین کے کالج سے انجینئرنگ کی بیچلر کی سند بھی دی جاتی ہے۔
باہمی تعاون کی شراکت داریاں
ترمیمباہمی تعاون کے یہ منصوبے کارپوریشن اور نجی شعبوں کے درمیان قائم کیے جاتے ہیں،اور یہ سعودی عرب کے 2030 کی بصیرت کی عکاسی کرتے ہیں۔ اِن شراکت داریوں کے نتیجے میں غیر منافع بخش تکنیکی تعلیم گاہیں تعمیر کرنا اور ان کو ضرورت کی ہر چیز سے لیس کرنا کارپوریشن کی ذمہ داری ہے۔ جبکہ نجی شعبہ اعلیٰ پایے کے معلمین فراہم کرنا اور تدریسی نصاب طے کرنے کا ذمہ دار ہے۔
میٹرک پاس طلبہ وطالبات کو مختلف مدتوں کے تربیتی منصوبے فراہم کرنا اور اُن کو دورانِ تربیت ملازمت دینا بھی کارپوریشن کے ذمے ہے۔ اِن منصوبوں کی خاصیت یہ ہے کہ اِن میں مختلف تخصصات کے نصاب شامل کیے جاتے ہیں، انسانی وسائل کے فنڈ سے فوائد حاصل کیے جاتے ہیں اور مقامی یا بین الاقوامی آپریٹر چُننے کی آزادی بھی ہوتی ہے۔ فی الحال، اِن تعلیم گاہوں کے آپریٹر ، جاپان ، امریکا ، نیوزیلینڈ، کنیڈا، برطانیہ اور ہالینڈ سے ہیں۔
صنعتی تعلیم گاہیں اور ثانوی تعمیراتی تعلیم گاہیں
ترمیمیہ میٹرک درجے کی تعلیم گاہیں ہیں جِن میں طلبہ نویں جماعت سے پاس ہو کر داخلہ لے سکتے ہیں اور تین سال کی تعلیم کے بعد صنعتی یا تعمیراتی ڈپلوما حاصِل کر سکتے ہیں۔ یہ تعلیم گاہیں شام کو بھی کھلتی ہیں اور معاشرے کے مختلف افراد کو اُن کے ہُنر کی مناسبت سے تعلیمی پروگرام مہیا کرتی ہیں۔
جیلوںمیں تکنیکی تعلیم گاہیں
ترمیمیہ تعلیم گاہیں جیل کے انتظاماتی ادارے کے تعاون سے قائم کیے گئے ہیں۔اِن میں خواتین اور مرد قیدیوں کو ہنرمندانہ تربیت دے کر با قاعدہ صنعتی سند سے نوازا جاتا ہے۔ ان اسناد میں اِس بات کا ذکر نہیں کیا جاتا کہ یہ جیل سے جاری کی گئی ہیں۔[1]
نجی تعلیم گاہیں
ترمیمغیر سرکاری ،نجی تعلیم گاہوں کی نگرانی کرنا اور انھیں معیاری بنائے رکھنے کی ذمہ داری بھی تکنیکی اور پیشہ ورانہ تربیت کارپوریشن کی ہے۔ نجی تعلیم گاہوں کی کل تعداد 1011 ہے، جِن میں 674 طلبہ کی ، جبکہ 337 طالبات کی ہیں۔ اور یہ معیاری تکنیکی اور پیشہ ورانہ تربیت پیش کرتے ہیں۔[1]
تعلیمی اور تربیتی سرگرمیاں
ترمیمتکنیکی اور پیشہ ورانہ تربیتی کارپوریشن 250 سے زائد تعلیمی اور تربیتی سرگرمیاں پیش کرتی ہے، جِن میں سے چند کا ذکر مندرجہ ذیل کیا جاتا ہے:
- زیرِ نگرانی تعلیم گاہوں میں، مختلف کمپنیوں میں، بین الاقوامی تکنیکی کالجوں میں، تربیتی مراکز میں مختلف تعلیمی اور تربیتی سرگرمیاں۔
- نجی تعلیم گاہوں کی تعلیمی اور تربیتی سرگرمیاں۔
- دیگر معاشرتی امدادی منصوبوں میں تعلیمی اور تربیتی سرگرمیاں۔
اِس کے علاوہ کارپوریشن، مملکت کے 2030 کی بصیرت کے ضروریات کے پیشِ نظر، مناسب تعلیمی اور تربیتی سرگرمیوں کا انعقاد کرتی رہتی ہے۔[1]
بین الاقوامی تعاون
ترمیمبین الاقوامی تعاون کے معاہدے سے مستفید ہوتے ہوئے تکنیکی اور پیشہ ورانہ تربیتی کارپوریشن جدید ٹیکنالوجی کو درآمد کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ایسے مُعاہدے امریکا، جرمنی، کنیڈا، آسٹریلیا، ملائیشیا اور برطانیہ سے کیے گئے تھے۔ جِن کے بنا پر اِن ممالک کے تدریسی ، تربیتی اور نصابی تجربوں کے فوائد اور اُن کے اعلیٰ اساتذہ کے خدمات حاصِل کیے گئے ۔ علاوہ ازیں، تکنیکی اور پیشہ ورانہ تربیتی کارپوریشن، یونِسکو اور بین الاقوامی لیبر آرگنائزیشن جیسے مخصوص ا ِداروں سے بھی مکمل تعاون میں رہتی ہے۔[1] '
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ ت ٹ "تکنیکی اور پیشہ ورانہ تربیتی کارپوریشن کی آفیشل ویب سائٹ" (PDF)۔ 17 فروری 2021 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 اگست 2021
- ↑ محمد الضلعان (1999)۔ مملکت سعودی عرب میں فنی تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت: اس کا آغاز - اس کا راستہ - اس کا حال۔۔ رياض: سعودی عرب کی سو سالوں میں ریسرچ کانفرنس۔ صفحہ: 3–4