تھامپسن کا شہر کینیڈا کے صوبے مینی ٹوبا کے شمال میں واقع ہے۔ اسے شمال کا مرکز بھی کہا جاتا ہے کیونکہ خدمات اور تجارت کے لیے اس علاقے میں یہ بڑا مرکز ہے۔ تھامپسن کا شہر امریکی سرحد سے 830 کلومیٹر شمال، ونی پگ سے 739 کلومیٹر شمال اور فلن فلان سے 396 کلومیٹر شمال مشرق میں واقع ہے۔ اسے صوبے کا تیسرا بڑا شہر مانا جاتا ہے۔ اس کی کل آبادی 13446 نفوس پر مشتمل ہے اور یہ مزید 36000 سے 65000 افراد کو سہولیات مہیا کرتا ہے۔ یہاں موجود سہولیات عموماً اس سے کافی بڑے شہروں میں ملتی ہیں۔


Thompson
شہر
ہائی لینڈ ٹاور ، تھامپسن کی سب سے بڑی عمارت
ہائی لینڈ ٹاور ، تھامپسن کی سب سے بڑی عمارت
عرفیت: شمال کا مرکز
صد سالہ شہر
ملککینیڈا
صوبہمینیٹوبا
علاقیشمالی علاقہ
قیام1956
قیام بلدیہ1967 قصبہ
 1970 شہر
حکومت
 • میئرٹِم جاہنسٹن
 • حکومتی ادارہتھامپسن سٹی کونسل
رقبہ
 • کل17.18 کلومیٹر2 (6.63 میل مربع)
آبادی (2006 مردم شماری)
 • کل13,446
 • کثافت782.8/کلومیٹر2 (2,027/میل مربع)
 • کثافت3.9/کلومیٹر2 (10/میل مربع)
منطقۂ وقتوسطی منطقۂ وقت (UTC−6)
 • گرما (گرمائی وقت)وسطی دھوپ بچتی وقت (UTC−5)
رموز ڈاکR8N
ٹیلی فون کوڈ204
نام آبادیThompsonnite
ویب سائٹتھامسن کا سرکاری موقع جال

تاریخ

ترمیم

تھامپسن کی جدید تاریخ 1956 میں شروع ہوئی جب 4 فروری کو ایک بڑا معدنی ذخیرہ فضائی سروے میں دریافت ہوا۔ یہ فضائی سروے معدنیات کی تلاش کے سلسلے میں علاقے میں دس سال سے ہو رہا تھا۔ 1957 میں یہاں آبادی شروع ہوئی جو مینی ٹوبا کی حکومت اور ان کو لمیٹیڈ کے درمیان معاہدے کا نتیجہ تھی۔ تھامپسن ان کو کارپوریشن کے چیئرمین کے نام پر رکھا گیا ہے اور اسے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت بسایا گیا ہے۔ 1970 کی دہائی کے معاشی بحران سے قبل یہاں کی آبادی 26000 افراد تھی۔ 1957 کے معاہدے کے تحت ان کو کو کیلسی جنریٹنگ سسٹم کے لیے معاشی مدد مہیا کرنی اور سی این کی لائن سے ملانے کے لیے پٹڑی بچھانی تھی۔ تھامپسن کو 1967 میں شہر کا درجہ دیا گیا جب کینیڈا کے قیام کے سو برس پورے ہوئے تھے۔ 1970 میں ملکہ الزبتھ دوم جب یہاں شاہی دورے پر آئیں تو یہاں کی آبادی 20000 ہو چکی تھی۔ آئندہ دہائیوں میں آبادی گھٹنے لگی حتٰی کہ آبادی 14000 پر آ کر گھٹنا بند ہو گئی۔ تھامپسن کو شمال کا مرکز بھی کہا جاتا ہے کیونکہ تھامپسن اس علاقے میں سیاست اور تجارت کا اہم ترین مرکز ہے۔

معیشت

ترمیم

تھامپسن علاقے میں کان کنی، مل، دھاتوں کو پگھلانے اور نکل کی صفائی کا اہم اور بڑا مرکز ہے۔ یہاں آنے والے نکل میں لیبرے ڈار سے آنے والی نکل بھی شامل ہے۔ ویل ان کو لمیٹڈ کے علاوہ مینی ٹوبا ہائیڈرو، کام ائیر، ایم ٹی ایس اور صوبائی حکومتیں بھی یہاں کے اہم آجرین میں شمار ہوتی ہیں۔ ان میں سے بڑی تعداد اساتذہ اور کاروباری افراد کی ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے بہت سارے دفاتر یہاں قائم ہیں۔ تھامپسن ریٹیل کا اہم مرکز ہے اور ہر عمر کے ملبوسات، جانوروں کی ضروریات، جیولری سٹور، ٹریول ایجنسیاں، گاڑیوں کے ڈیلر اور گروسری سٹور یہاں ہر جگہ مل جاتے ہیں۔ کام ائیر اور پیری میٹر ایوی ایشن ونی پگ اور تھامپسن کے درمیان براہ راست سفری سہولیات مہیا کرتی ہیں۔ وقفے وقفے سے یہاں جیٹ بھی چلتے ہیں کیونکہ تھامپسن کے ہوائی اڈے کی فضائی پٹی بوئنگ 737 کے لیے موزوں ہے۔ تاہم طویل المدتی جیٹ سروس ابھی تک کوئی بھی مہیا نہیں کر سکا۔ تھامپسن ٹرانزٹ شہریوں کے لیے ذرائع نقل و حمل مہیا کرتا ہے۔ اسے گرے گوز بس لائنز چلاتی ہے۔ حالیہ معاشی ترقی کے نتیجے میں یہاں مناسب کرائے پر رہائشی مکانات کی قلت ہو گئی ہے۔ اس ترقی کی وجہ ویل ان کو کی نکل کی کانیں اور وسکواٹم جنریٹنگ اسٹیشن کے منصوبے ہیں۔ وسکواٹم تک رسائی کے لیے سڑک کی تعمیر 2006 میں شروع ہو گئی تھی اور آبی ڈیم کے منصوبے پر کام جاری ہے جو 2012 تک مکمل ہو جائے گا۔

سرد موسم میں ٹیسٹنگ

ترمیم

چونکہ تھامپسن کا موسم نیم آرکٹک نوعیت کا ہے اس لیے یہاں سرد موسم کے حوالے سے ٹیسٹنگ ہوتی رہی ہے۔ گاڑیاں بنانے والی کمپنیاں جیسا کہ کرائسلر، فورڈ اور ہمر وغیرہ اپنی گاڑیاں سردیوں میں تھامپسن میں ٹیسٹ کرتے ہیں۔ ماحولیاتی ٹیسٹ ریسرچ اور تعلیم کے لیے ایک الگ سے مرکز قائم کیا جا رہا ہے جو سال بھر خصوصی حالات میں ٹیسٹنگ کی سہولیات مہیا کرے گا۔