ثالثی شادی (انگریزی: proxy wedding یا proxy marriage) ایسی شادی کو کہتے ہیں جس میں ایک یا دونوں افراد کی تقریب ایسے وقت انجام پاتی ہے جب وہ بہ نفس نفیس موجود نہ ہوں۔ غیر حاضر شخص کی نمائندگی کسی دوسرے موجود شخص کی جانب سے انجام پاتی ہے۔

ثالثی شادی عمومًا ایسے وقت انجام پاتی ہے جب ایک شادی کا خواہش مند جوڑا شادی تو کرنا چاہتا مگر ان میں سے ایک یا دونوں شخصی حاضری دینے سے قاصر ہو۔ اس کے اسباب میں فوجی خدمات، قید یا سفر میں رکاوٹ ہو سکتے ہیں۔ یہ بھی ممکن ہے کہ زوجین ان علاقوں میں ہیں جہاں وہ قانونی طور شادی نہیں کر سکتے۔

ثالثی شادیوں کو قانونًا نافذ زیادہ تر علاقوں کے قوانین کے تحت تسلیم نہیں کیا جاتا کیوں کہ شادی کے لیے ایک لازم شرظ دونوں فریقین کی موجودگی ہے۔ ثالثی شادی جو کہیں اور انجام پا چکی ہے ایسے علاقوں میں بھی تسلیم کی جاتی ہیں جہاں خود انجام پانے والی ثالثی شادی تسلیم نہیں کی جاتی؛ مثلًا اسرائیل بیرون ملک اسرائیلیوں کے بیچ انجام پانے والی ایسی ثالثی شادیوں کو تسلیم کرتا ہے جو شادی خود اہنے ہی ملک میں انجام پاتی تو تسلیم نہیں کی جاتی۔[حوالہ درکار] انگلستان کے عمومی قانون کے مطابق اگر ایک ثالثی شادی کسی ایسی جگہ پر تسلیم شدہ ہے جہاں یہ فی الواقع انجام پزیر ہو رہی ہے تو ایسی شادی خود انگلستان کی عدالتوں میں بھی مسلمہ حیثیت رکھتی ہے۔[1][2]

ثالثی شایوں کا مختلف ممالک میں موقف

ترمیم
شمار ملک قانونی موقف
1 ریاستہائے متحدہ امریکا ثالثی شادی صرف تین ریاستوں ٹیکساس، کولوراڈو۔ کنساس اور مونٹانا میں مسلمہ حیثیت رکھتی ہے۔ ان میں بھی صرف مونٹانا واحد ریاست ہے جہاں دوہری ثالثی شادی مسلمہ حیثیت رکھتی ہے، یعنی دونوں زوجین کی شخصی عدم موجودگی میں بھی شادی انجام پا سکتی ہے۔
2 میکسیکو اور پیراگوئے ثالثی شادی ایک فیس کی ادائیگی کے بعد ممکن ہے۔
3 اطالیہ ثالثی شادی صرف جنگ کے حالات میں فوجیوں کے لیے ممکن ہیں۔
4 کینیڈا ثالثی شادی صرف مسلح افواج کے آدمیوں اور عورتوں کے لیے ممکن ہے۔
5 جرمنی ثالثی شادی جرمنی کے قانونی حدود میں ممکن نہیں۔ تاہم دوسری جگہ انجام پانے والی ثالثی شادیاں تسلیم کی جاتی ہیں اگر ایسی شادیاں ان حدود میں مسلمہ حیثیت رکھتی ہوں۔

مزید دیکھیے

ترمیم

اس سلسلے میں ، آن لائن ثالثی کا بھی استعمال کیا جاتا ہے ، جو ایک وسیع بحث ہے[3]

حوالہ جات

ترمیم
  1. Apt v Apt [1948] P 83; CB (Validity of marriage: proxy marriage) [2008] UKAIT 80
  2. Christopher Clarkson and Jonathan Hill (2011)۔ The Conflict of Laws (4th ایڈیشن)۔ en:Oxford University Press۔ ص 21۔ ISBN:9780199574711۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-10-05
  3. "Online Arbitrage"

بیرونی روابط

ترمیم