ثریا (جھرمٹ)
دیکھیے : ثریا (ضد ابہام) آسمان پر چند ستاروں کا جھرمٹ سب سے نمایاں روشنی اسی جھرمٹ کی ہوتی ہے۔ زمانۂ قدیم میں یونانیوں کا خیال تھا کہ ستاروں سے زمین کے ہر واقعے کا حساب لگایا جا سکتا ہے۔ چنانچہ ستاروں کے ذریعے کھیتی باڑی، طوفان اور موسم وغیرہ کے حالات جان لیا کرتے تھے۔ انھوں نے اسی مقصد کے لیے آسمان کے سب سے روشن حصے ’’ثریا‘‘ (انگریزی: Pleiades) کو آماجگاہ بنایا۔ اس جھرمٹ کا ایک نام پروین بھی ہے۔ ثریا کے ہر ستارے کو وہ ایک دیوتا سمجھتے تھے۔ اور ہر ستارے سے الگ الگ کام منسوب کرتے تھے۔ قدیم ہیئت دان ٹالمی نے آسمان پر ثریا کی کل تعداد 48 بتائی تھی۔ جدید تحقیقات کے مطابق ثریا کا جھرمٹ دو ہزار چھوٹے ستاروں پر مشتمل ہے جن میں سے چھ سات کسی آلے کی مدد کے بغیر ہی دیکھے جا سکتے ہیں۔ اٹیلس اور پیونی کی سات بیٹیوں کے ناموں کی نسبت سے یونانیوں نے ان سات ستاروں کو موسوم کیا تھا۔ انھیں اردو میں سات سہیلیوں کا جھمکا بھی کہتے ہیں۔
ویکی ذخائر پر ثریا (جھرمٹ) سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |