ثناور چدھڑ ثناور چدھڑ معروف پنجابی افسانہ نگار اور محقق ہیں، ان کا جنم 1957ء کو موضع چندر نگر چک نمبر 2 میں چوہدری فرخ سئیر احمد چدھڑ کے گھر ہوا۔ ان کے دادا حاجی عبد الکریم اسکول ٹیچر تھے اور علمی ادبی ذوق کے مالک تھے اور پنجابی میں شعر کہتے تھے۔ ثناور کو ادب سے لگاؤ اپنے دادا کے ادبی رجحان کی وجہ سے ہوا مگر اس کو جلاء بخشی ان کے استاد محمد حنیف صاحب نے جو میٹرک میں ان کے اردو کے استاد تھے۔

ثناور کے دو افسانوی مجموعے:

1 - "پپل پرانی بھوئیں دا" جسے مسعود کھدر پوش ایوارڈ سے ادارا مسعود کھدر پوش ٹرسٹ نے نوازا۔

2 - "جویں توں جویں میں" اس کو بھی مسعود کھدر پوش ایوارڈ سے ادارا مسعود کھدر پوش ٹرسٹ نے نوازا۔

ثناور کا ریسرچ ورک: 1 - "پنجاب وچ تصوف" یہ کتاب تصوف پر ہے اور اس میں تصوف کے پنجابی روپ کو سامنے رکھا گیا ہے، اس کتاب کو بھی مسعود کھدر پوش ایوارڈ سے ادارا مسعود کھدر پوش ٹرسٹ نے نوازا۔ 2 - "لوک تواریخ" لوک تواریخ وہ کام ہے جس میں تاریخ کو نصابی اور سرکاری تاریخ کی بجائے عوام کی عینک سے یعنی ضرب الامثال کے ذریعے سمجھنے کی کوشش کی گئی ہے۔ ان چھپی کتابیں:

1 - "وگدی اے راوی" یہ کتاب دریائے راوی کی سیاسی ثقافتی اور عمرانی تاریخ ہے جو قریباً مکمل ہے۔ 2 - "رسیلے پنجابی" لوک، بھنگڑا،پاپ، فلمی تے غزل سنگرز بارے کم ہے جو اپنے آخری مرحلے وچ ہے۔

ثناور چدھڑ نرے لکھاری نہیں پنجابی ایکٹوسٹ بھی ہیں۔ پنجابی کاز کے لیے ہمیشہ کچھ نہ کچھ کرتے رہتے ہیں۔ وہ پنجابی ادبی سنگت کے ارکان ہیں۔ عرصہ دس سال پروفیسر ڈاکٹر عباد نبیل شاد کے ساتھ "پنجابی ادبی سنگت " کے جوائنٹ سیکرٹری رہے۔ آج کل وہ خود سیکرتری ہیں۔ سنگت کے لیے ان کا سب سے اہم کارنامہ پنجابی ادبی سنگت کا ترجمان کتاب لڑی "سنیہا " کا اجرا ہے جو کم و بیش 5 سال سے مسلسل چھپ رہا ہے۔ یہ پاکستان میں پہلی بار ہے کہ کسی ادبی تنطیم نے مسلسل پرچہ جاری کیا ہو۔ [1]

حوالہ جات

ترمیم

حوالہ جات