ثویبہ
ثُوَیْبَہ الاسلمیہ ابولہب کی لونڈی تھیں جو بعد میں مشرف باسلام ہوئیں۔ شیر مادر کے بعد محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلا دودھ جو پیا وہ انھیں کا تھا۔
ثویبہ نے حمزہ بن عبدالمطلب، جعفر بن ابی طالب ،زید ابن حارثہ اور ابوسلمہ بن عبدالاسد المخزومی کو مختلف اوقات میں دودھ پلایا تھا۔
سب سے پہلے حضور ﷺ نے ابو لہب کی لونڈی حضرت ثویبہ کا دودھ نوش فرمایا پھر اپنی والدہ ماجدہ حضرت آمنہ کے دودھ سے سیراب ہوتے رہے، پھر حضرت حلیمہ سعدیہ آپ کو اپنے ساتھ لے گئیں اور اپنے قبیلہ میں رکھ کر آپ کو دودھ پلاتی رہیں اور انھیں کے پاس آپ کے دودھ پینے کا زمانہ گذرا۔[1]
ثویبہ | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
وفات | سنہ 629ء مکہ |
عملی زندگی | |
پیشہ | دایہ ، نرس |
درستی - ترمیم |
ابولہب نے حضورﷺکے پیدا ہونے کی خوشی میں اپنی لونڈی ثویبہ کو آزاد کیا تھا، اس کے مرنے کے بعد اس کو کسی نے خواب میں دیکھا پوچھا تیرا حال کیا ہے اس نے کہا حال تو بہت خراب ہے مگر پیر کے دن عذاب میں کمی ہوجاتی ہے کیونکہ میں نے حضورﷺکے پیدا ہونے کی خوشی کی تھی(محدثین کے اصولوں پر یہ حدیث صحیح نہیں ہے اہل سنت کا ایک خاص مکتب فکر اس حدیث کو میلاد النبی کے جائز ہونے کی دلیل کے طور پر پیش کرتا ہے) ۔[2]نہیں حدیث صحیح ہے بخاری کی ہے لیکن اس سے میلاد النبی کا استدلال غلط ہے۔
حضورﷺ ثویبہ کے پاس ہمیشہ کپڑا وغیرہ بھیجتے رہتے تھے۔[3]
خدیجہ بنت خویلد سے جب حضور انور ﷺ نے نکاح کر لیا تو ثویبہ حضور کے پاس آیا کرتی تھیں حضور ان کا بہت احترام فرماتے تھے اور مدینہ منورہ سے ثویبہ کے لیے کپڑے وغیرہ ہدایا بھیجا کرتے تھے، بی بی ثویبہ کی وفات فتح خیبر کے بعد ہوئی۔[4]