جارج جونیئس اسٹینی جونیئر (21 اکتوبر 1929ء – 16 جون 1944ء) ایک افریقی امریکی لڑکا جس پر 14 برس کی عمر میں دو لڑکیوں کو جنوبی کیرولینا کے شہر الکولو میں دو بچیوں کو قتل کرنے کا الزام تھا۔ اسے اسی سال جون کے مہینے میں کرنٹ والی کرسی پر بٹھا کر موت کے گھاٹ اتارا گیا تھا۔

جارج اسٹینی
(انگریزی میں: George Junius Stinney Jr. ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 21 اکتوبر 1929ء [1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 16 جون 1944ء (15 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کولمبیا   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات برقانسی   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات سزائے موت   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت ریاستہائے متحدہ امریکا   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

23 مارچ 1944ء کو امریکی ریاست جنوبی کیرولینا کی کلیرینڈن کاونٹی کے شہر الکولو میں دو سفید فام بہنوں کی لاشیں (عمر 7 اور 11 سال) ایک گڑھے سے برآمد ہوئیں، یہ شہر کا وہ حصہ تھا جہاں سیاہ فام آباد تھے، ان لڑکیوں کی تلاش میں جارج اسٹینی نے پولیس کی مدد بھی کی، کیونکہ ایک روز قبل ان دونوں بہنوں کی اسٹینی اور اس کی بہن نے پھولوں کی تلاش میں مدد بھی کی تھی جب وہ سائیکلوں پر پھول تلاش کرتیں ان کے گھر کے قریب نکل آئیں تھیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اسٹینی اور اس کی بہن نے ہی آخری دفعہ ان لڑکیوں کو زندہ دیکھا تھا۔

پولیس نے جارج اسٹینی جونیئر پر ہی لڑکیوں کے قتل کا الزام لگا کر شک کی بنیاد پر گرفتار کر لیا اور ایک ماہ بعد عدالت میں پولیس نے رپورٹ جمع کروائی کہ اسٹینی لڑکیوں کے ساتھ جنسی بدفعلی کرنا چاہتا تھا، جس میں ناکامی کے بعد اس نے دونوں بہنوں کو قتل کر دیا۔ اس کیس کی سماعت 2 گھنٹے چلی اور دو گھنٹے بعد عدالتی جیوری نے دس منٹ سے بھی کم وقت میں اسٹینی کو مجرم ثابت کرتے ہوئے سزائے موت کا فیصلہ صادر کیا۔[2] جیوری، جج، وکلا اور عدالت اور عدالتی احاطہ میں موجود 1000 کے لگ بھگ تمام افراد سفید فام تھے، اسٹینی کے والدین کو بھی عدالت میں آنے کی اجازت نہ دی گئی اور اسٹینی کو ملنے والے سرکاری وکیل نے بھی اسٹینی کے دفاع میں کوئی ثبوت پیش نہ کیے۔ یہ کہانی ہے امریکی عدالتی و معاشرتی نسل پرستی کی جو صدیوں وہاں رہی۔ 60 سال بعد الکولو کے ایک مقامی تاریخ دان جارج فرائسن نے اس کیس کے شواہد اکھٹا کرنے شروع کیے اور دس سال کی طویل جدوجہد کے بعد 2014ء میں عدالت کے سامنے جارج اسٹینی جونئیر کو بے گناہ ثابت کیا۔[3]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب فائنڈ اے گریو میموریل شناخت کنندہ: https://www.findagrave.com/memorial/55599472 — بنام: George Junius Stinney — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  2. Stuart Banner (مارچ 5, 2005)۔ "When Killing a Juvenile Was Routine"۔ نیو یارک ٹائمز۔ اپریل 12, 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  3. Jeremy Turnage (دسمبر 17, 2014)۔ "George Stinney, 14-year-old convicted of '44 murder, exonerated"۔ WIS۔ مارچ 3, 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ