جامع الرواۃ وازاحۃ الشبھات عن الطرق والاسناد علم اسماء الرجال کے بارے عربی زبان میں لکھی گئی کتاب کا نام ہے ۔ جس کے مولف محمد بن علی اردبیلی ہیں جو صفوی سلطنت کے دور کے شیعہ عالم اور مورخ گذرے ہیں۔ جامع الرواۃ کی تالیف میں مولف نے 20 سال کا عرصہ صرف کیا۔

کتاب کی خصوصیات

ترمیم

کتاب جامع الرواۃ اپنی منفرد خصوصیات اور خوبیوں کی وجہ سے علم رجال کے بارے میں لکھی گئی کئی کتب سے مختلف ہے۔ مولف نے راویوں کے حالات میں غور وخوض کے بعد بہت سے سارے مسائل کو حل کیا ہے اور راویوں کے شناخت کو آسان بنایا ہے۔ راوی اور مروی عنہ کے حالات کے بارے غور کے بعد بہت سارے راویوں کی جہالت سے پردہ اٹھایا ہے جس کے بعد کئی ضعیف اور مرسل روایات واحادیث درجہ مسند اور صحیح پر فائز ہوئیں۔

اہمیت کتاب

ترمیم

جامع الرواۃ علم رجال کی اہم ترین میں سے ایک ہے۔ اپنی جامعیت کی وجہ سے تمام فقہا ، محدثین اور علما کی توجہ کا مرکز رہی ہے۔ کتاب الذریعہ میں آقا بزرگ تہرانی نے اسے بے نظیر کتاب قرار دیا[1] جبکہ جعفر سبحانی نے مولف کو اپنے فن کا مجدد اور کتاب کو قابل ستائش کام قرار دیاہے۔[2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. الذریعة الی تصانیف الشیعة، 1403، ج 5، ص 55
  2. کلیات فی علم الرجال، ص 129