جام مبارک خان (انگريزی:Jam Mubarak Khan) سندھ کے سما سلطنت کے حکمران جام نظام الدين دوم عرف جام نندو کا بیٹا تھا جس کو کچھ مورخین نے دولہ دریا خان کا لقب سمجھا ہے ۔ جام مبارک خان کا مقبرہ ضلع ٹھٹھہ کے شہر ٹھٹھہ کے قریب مکلی قبرستان میں واقع ہے۔ ان کے مقبرے کا بنياد جمادالاول ماہ 895ھ بمطاق 1490ء میں رکھا کیا تھا جو سمہ حکمران جام نظام الدين سمو عرف عام جام نندو کے دور میں مکمل ہوا.[1][2] جام مبارک خان کا لقب خان الاعظم تھا جو مغلوں (منگولوں) سے لڑتے 895ھ بمطاق 1490ء میں شہيد ہوئے تھے[3] جب کہ دولہ دريا خان 1521ء يا 1520ء میں شہيد ہوئے تھے۔ وہ دولہ دريا خان نہیں بلکہ جام مبارک خان تھا جس نے ارغونوں کو شکست دی تھی. جب 890ھ بمطاق 1485ء میں شاہ بیگ ارغون نے سبی پر حملہ کیا تو سبی میں جام نندو کے مقرر کردہ بہادر خان سے قلعہ چھین کر اپنے بھائی محمد ارغون کے حوالے کیا تو محمد نے سندھ کے آکیڑی اور چانڈکا علاقوں پر قبضے کی کوشش کی تو جام نظام الدين نے ڄام مبارک خان کی سپہ سالاری میں فوج بھیجی جس نے محمد ارغون شکست دی اور سبی کا قلعہ دوبارہ سندھ شامل کیا۔[4][5]۔ مکلي میں سمہ حکمرانوں میں سے جام مبارک خان کا مقبرہ پہلے تعمیر ہوا جس کا بنياد (895ھ بمطاق 1490ء) رکھا گیا معماروں نے کتبے نقش کیے۔[6] یہ وزیر بھی تھے۔ کتبے واضع کرتے ہیں جو مزار دولہ دریا خان کی سمجھی جاتی ہے وہ دراصل جام مبارک خان کی ہے۔ ايم ايچھ صديقی نے اپنے پی ايچھ ڈی کے انگريزی مقالے ”ارغونوں اور ترخانوں کی تاريخ“ بھی لکھا ہے کہ دولہ دريا خان اور مبارک خان دو الگ شخصیات ہیں۔ صدیقی کا مقالہ 1972ء میں انسٹی ٹیوٹ آف سندھولاجی نے شایع کیا تھا۔ ايم ایچھ صديقی کی رائے کو ڊاکٹر لاکھو نے اپنی کتاب کتاب ”سندھ جو تاريخی ائیں تحقيقی جائزو“ میں رد کرنے کی کمزور کوشش ہے۔[7]

جام مبارک کے مزار کے کتبے ترمیم

'مبارک خان کی مزار کی تعمير کا کتبہ:[8] هٰذا المقام في زمان خان الاعظم ميان مبارک خان بن سلطان نظام الدين شاه سخي حبيب الله. آغاز بنياد من جمادي الاول سنه خمس وتسعين وثمان مائة.

  • ترجمہ

یہ مقبرہ خان اعظم میاں مبارک خان ولد سلطان نظام الدین شاہ ، سخی، ﷲ کے دوست (حبیب اللہ) کے دور میں تعمیر ہوا۔ اس کی تعمیر کی شروعات جمادی الاول سال 895 ھ میں کی گئی ( اس کا بنیاد جمادی الاول سال 895 ھ میں رکھا گیا)

  • کاتب:

کتبه قطب الدين بن محمود – احمد بن دريا خان غفر الله لہ.

  • ترجمہ
  • یہ کتبہ قطب الدین ولد محمود احمد ولد دریاخان نے لکھا ہے۔اللہ تعالی اس کی مغفرت فرمائے۔
  • جنوب کے دروازے کے باہر والی پيشانی پر کتبہ:

قال النبي ﷺ اذتحيرتم في الامور والستعينو من اھل القبور صدق يارسول الله. هذا المقام بامر خان الاعظم مبارڪ خان بن سلطان نظام الدين شاھ بن صدرالدين شاھ بن صلاح الدين شاھ بن سلطان رکن الدين شاھ. وهو المظفر علي مغلان الهري والقندهار.

  • ترجمہ

نبي اڪرم ﷺ نے فرمایا: " جب تم دنیاوی مسائل میں حیران اور پریشان ہو جائو تو پھر اللہ والوں کے مزاروں کے ذریعے مدد حاصل کرو۔" اے اللہ کے رسول آپ نے سچ فرمایا۔

  • یہ مزار (مقبرہ) تعمیر کیا گیا بحکم خان الاعظم مبارک خان ولد سلطان نظام الدین شاہ ولد صدر الدین شاہ ولد صلاح الدین شاہ ولد سلطان رکن الدین شاہ۔ یہ وہ شخصیت ہے جس نے ہرا (هرات) اور قندھار کے مغل بادشاہوں پر فتح حاصل کی تھی۔
  • مبارک خان کے مزار کے سرہانے والا کتبہ:

يا ﷲ، هذا مرقد المعطرللخان الاعظم شھيد مبارک ٻن سلطان نظام الدين.

  • ترجمہ

يا ﷲ.. یہ معطر مزارخان الاعظم شہيد مبارک خان ولد سلطان نظام الدين کی ہے.

حوالہ جات ترمیم

  1. https://stdc.gos.pk/index.php/tours/all-locations/item/16-tomb-of-mubarak-khan-s-o-jam-nizamuddin
  2. https://books.google.com.pk/books?id=rba1AAAAIAAJ&q=Mubarak+Khan+jam+Nizamuddin&dq=Mubarak+Khan+jam+Nizamuddin&hl=en&sa=X&ved=0ahUKEwjQqPrijf7pAhUKDxQKHVHPCvQQ6AEILTAB
  3. https://books.google.com.pk/books?id=xGJBAQAAIAAJ&q=Khan+i+Azam+mubarak+Khan+son+of+Jam+Nizamuddin&dq=Khan+i+Azam+mubarak+Khan+son+of+Jam+Nizamuddin&hl=en&sa=X&ved=0ahUKEwjwhqeHg_7pAhWOzoUKHV9UDHsQ6AEIJjAA
  4. https://www.wdl.org/en/search/?q=Siwi+mobarek&qla=en#17541
  5. https://books.google.com.pk/books?id=PXzW-XS9TQMC&pg=PA134&lpg=PA134&dq=history+of+india+tow+first+sovereign+william+erskine&source=bl&ots=kENmvCN8UK&sig=ACfU3U2-xPE8n_gG9WcYI_wWhS3vSeBNXQ&hl=en&sa=X&ved=2ahUKEwjxhYKFh_7pAhUJxoUKHdkoCZ4Q6AEwBHoECAUQAQ#v=onepage&q=history%20of%20india%20tow%20first%20sovereign%20william%20erskine&f=false
  6. "آرکائیو کاپی"۔ 25 ستمبر 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جون 2020 
  7. http://www.sindhiadabiboard.org/catalogue/mehran/Book34/Book_page22.html
  8. "آرکائیو کاپی"۔ 16 جون 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جون 2020