سمہ خاندان
15ویں صدی کی سابقہ ریاست
(سما سلطنت سے رجوع مکرر)
24°44′46.02″N 67°55′27.61″E / 24.7461167°N 67.9243361°E
سمہ سلطنت (سلطنتِ سندھ) جامیان | |||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
1351–1524 | |||||||||
حیثیت | سلطنت دہلی کے تابع[1][2] | ||||||||
دار الحکومت | ٹھٹہ | ||||||||
سرکاری زبانیں | فارسی[3] | ||||||||
عمومی زبانیں | ہالار میں سندھی • کچھی • گجراتی • عربی (مذہبی زبان) | ||||||||
مذہب | اسلام: سنی حنفی (باضابطہ)[4]
ہندو مت[5][6] | ||||||||
حکومت | بادشاہت | ||||||||
جام | |||||||||
تاریخ | |||||||||
• | 1351 | ||||||||
• | 1524 | ||||||||
| |||||||||
موجودہ حصہ | پاکستان بھارت[7] |
سمہ خاندان (فارسی: جامیان) نے سنہ 1351ء سے سنہ 1515ء موجودہ پاکستان کے صوبہ سندھ پر حکمرانی کی۔ سندھ میں سومرا خاندان کے بعد سمہ خاندان کی حکومت کا آغاز ہوا۔ سنہ 1351ء میں جام اُنڑ سموں نے سمہ شاہی خاندان کی بنیاد رکھی تھی۔ اس خاندان کے 17 کے قریب حکمرانوں نے سنہ 1519ء تک تقریباً ایک سو سَتر برس تک حکومت کی۔ اِن 17 حکمرانوں میں سب سے زیادہ مشہور اور صالح حاکم جام نظام الدین دوم کو سمجھا جاتا ہے۔[8]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Naz، Humera (2019)۔ "Sindh under the Mughals: Some Glimpses from Tarikh-i-Masumi and Mazhar-i- ShahjahaniI"۔ Pakistan Perspectives۔ ج 24 شمارہ 2۔ SSRN:3652107
- ↑ Sheikh، Samira (2010)۔ Forging a Region Sultans, Traders, and Pilgrims in Gujarat, 1200–1500۔ Oxford University Press۔ ص 42۔ ISBN:9780199088799
- ↑ M. H. Panhwar, Languages of Sindh, p 7.
- ↑ Ghulam Muhammad Lakho (2006), The Samma Kingdom of Sindh, Jamshoro: Institute of Sindhology, p. 173.
- ↑ P. M. Holt؛ Ann K. S. Lambton؛ Bernard Lewis (21 اپریل 1977)۔ The Cambridge History of Islam: Volume 2A, The Indian Sub-Continent, South-East Asia, Africa and the Muslim West۔ Cambridge University Press۔ ص 26۔ ISBN:978-0-521-29137-8
- ↑
- ↑ U. M. Chokshi؛ M. R. Trivedi (1989)۔ Gujarat State Gazetteer۔ Director, Government Print., Stationery and Publications, Gujarat State۔ ص 274۔
It was the conquest of Kutch by the Sindhi tribe of Sama Rajputs that marked the emergence of Kutch as a separate kingdom in the 14th century.
- ↑ شیخ، ابو بکر (8 جنوری 2018)۔ "مکلی کے خاموش ٹھنڈے قبرستان میں دور دور تک سنائی دیتی کہانیاں"۔ ڈان نیوز۔ اخذ شدہ بتاریخ 2024-11-26