جرمنی میں برطانیہ کے بعد پاکستانی نژاد افراد کی سب سے بڑی تعداد بستی ہے۔ ان میں نئی نسل کے کئی افراد جرمن زبان بھی آسانی سے بول لیتے ہیں اوراردو سے بھی واقف ہیں۔[1]

اردو زبان کی تعلیم ترمیم

یوں تو جرمنی کی پانچ جامعات میں اردو پڑھائ جاتی ہے، مگر صرف ہیڈلبرگ یونیورسٹی میں مختصرمدتی کورسیس کے ساتھ ساتھ ایم اے کی سطح تک اردو تعلیم کی سہولت ہے۔ دیگر چار جامعات میں ہندی زبان کی تعلیم کے ساتھ اردو ایک ذیلی مضمون کے طور پر پڑھائی جاتی ہے۔ برصغیر کی زبانوں میں جرمنی میں اردو کے مقابلے ہندی پڑھنے کا رجحان زیادہ ہے۔[2]

مشاعروں اور ادبی پروگراموں کا اہتمام ترمیم

پنجابی ادبی سنگت اور اردو جرمن کلچرل سوسائٹی کے زیر انتظام جرمنی میں وقفے وقفے سے مشاعرے اور موسیقی کے پروگرام منعقد ہوتے رہتے ہیں۔ ان محافل میں پاکستان کے علاوہ کویت، متحدہ عرب امارات، انگلستان اور جرمنی سے اردو کے معروف شعرا اور فنکارشرکت کرتے ہیں۔[3]

رسائل ترمیم

جرمنی کے شہر ہیٹر شیم سے حیدر قریشی ایک رسالہ "جدید ادب" نکا لتے ہیں جو کتابی شکل اور انٹرنیٹ پر، دونوں ہی شکلوں میں موجود ہے۔ تاحال یہ رسالے کے 19 شمارے شائع ہو چکے ہیں۔[4]

حوالہ جات ترمیم

مزدید دیکھیے ترمیم