جرنیلی سڑک شیر شاہ سوری کی تعمیر کردہ کابل سے کلکتہ تک تاریخی سڑک کا نام ہے۔

ابتدا ترمیم

سولہوویں صدی میں جب شیر شاہ سوری نے جب ہندوستان میں اپنی حکومت قائم کی تو اس نے 2500 کلومیٹر طویل قدیم سڑک جرنیلی سڑک کی تعمیرِ کی تھی، جو کابل سے لے کر کلکتہ تک پھیلی ہے، تاکہ سرکاری پیغام رسانی اور تجارت کو مؤثر اور تیز تر بنایا جائے۔

مقاصد ترمیم

نقل و حمل اور تجارتی اعتبار جرنیلی سڑک بہت اہم تھی اس کے کنارے کنارے سایہ دار اور پھل دار اشجار لگوائے،تاکہ مسافر سکون سے سفر کریں سرائیں تعمیر کروائیں کنویں کھدوائے ، مندر اور مساجد بنوائے،اورڈاک کے نظام کو جرنیلی سڑک سے مربوط کیا سب سے پہلا ڈاک کا نظام شیر شاہ سوری نافذکیا تھا۔جرنیلی سڑک کا گذر دو ہزار سال سے بھی زائد قدیم تہذیبی مرکز ٹیکسلا سے بھی ہوتا ہے۔[1]

نام تبدیل ترمیم

اس سڑک کے بارے میں روایت ہے کہ اس کا پہلے نام جرنیلی سڑک تھا جو بعد میں انگریزوں کے دور حکمرانی میں بدل کر جی ٹی روڈ یعنی گرینڈ ٹرنک روڈ رکھا گیا۔ سینکڑوں سال قدیم اس سڑک کا گذر کابل سے ہوتا ہوا پہلے لاہور پھر دہلی سے ہو کر بالآخر کلکتہ جا کر ختم ہوتا ہے۔ کابل افغانستان میں حکومتوں کا مرکز رہا دہلی مغل بادشاہوں اور پھر کلکتہ انگریز سرکار کی حکومت کا ہیڈ کوارٹر بنا۔

مینار ترمیم

شیر شاہ سوری نے مسافروں کی آسانی کی خاطر جرنیلی سڑک پر کم و بیش ہر دو کلومیٹر کے بعد کوس مینار بنائے جو سفر کے دوران مسافروں کی رہنمائی کرتے۔ یہ کوس مینار آج بھی دہلی، کابل اور لاہور کی اس جرنیلی سڑک کے قرب و جوار میں موجود ہیں۔

موجودہ دور ترمیم

اب جرنیلی سڑک تین ملکوں میں تقسیم ہے۔ افغانستان، پاکستان اور ہندوستان، تینوں ملکوں کے حصے میں آنے والی یہ جرنیلی سٹرک تو موجود ہے لیکن اس کی شکل بدل گئی ہے اور اس سڑک کے ساتھ ساتھ شاہراہوں کا جدید نظام متعارف ہونے کے بعد یہاں پر آمد و رفت بھی کُچھ کم ہو گئی ہے۔ [2]

حوالہ جات ترمیم