جمعۃ الوداع
جمعۃ الوداع مشرقی مسلم ممالک میں رائج ایک اسلامی اصطلاح ہے جس سے ماہ رمضان کا آخری جمعہ مراد ہوتا ہے۔ عربی زبان میں جمعۃ الوداع اور الجمعۃ الیتیمۃ دونوں رائج ہیں۔
جمعۃ الوداع | |
---|---|
باضابطہ نام | جمعۃ الوداع |
منانے والے | اہل اسلام |
تاریخ | ماہ رمضان کا آخری جمعہ |
تکرار | سالانہ |
تفصیلات
ترمیمرمضان جس مہینے میں مسلمان روزے رکھتے ہیں، اس کے آخری جمعہ کو جمعۃ الوداع کہا جاتا ہے۔ اس جمعہ کو اکثر مسلمان اچھے لباس پہنتے ہیں۔ خصوصی افطار کی دعوتیں ہوتی ہیں۔ کیونکہ اسلام میں رمضان کے ہر جمعہ کو زیادہ ثواب کا دن مانا جاتا ہے اس لیے آخری جمعہ کو رمضان کی رخصت سے بھی تعبیر کیا جاتا ہے اور پر سوز کلام و مناجات کا سلسلہ مساجد میں ہوتا ہے، جن میں رمضان کے گذر جانے کا غم اور افسوس کیا جاتا ہے، جیسے
” | الوداع الوداع ماہِ رمضان | “ |
اس دن کچھ لوگ ایک ایسی روایت کی بنیاد پر قضائے عمری ادا کرتے ہیں جس سے وہ یہ سمجھتے ہیں کہ اس طرح پچھلی زندگی میں قضا کی گئی ساری نمازیں ادا ہو جاتی ہيں۔ مگر اس روایت کو تمام علما غیر معتبر کہتے ہیں اور سختی سے اس فعل اور سوچ کا رد کرتے ہیں۔ مفتی احمد یار خان اس کی اصلاح کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
"جمعۃ الواداع میں نماز قضا عمری پڑھے۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ جمعۃ الوداع کے دن ظہر وعصر کے درمیان بارہ رکعت نفل دو دو رکعت کی نیت سے پڑھے اور ہررکعت میں سورہ فاتحہ کے بعدا یک بار آیت الکرسی اور تین بار قُلْ ھُوَ اللہُ اَحَدٌ اور ایک ایک بار فلق اور ناس پڑھے۔ اس کا فائدہ یہ ہے جس قد ر نمازیں اس نے قضا کر کے پڑھی ہوں گی۔ ان کے قضا کرنے کا گناہ إن شاء اللہ! معا ف ہو جائے گا۔ یہ نہیں کہ قضا نمازیں اس سے معاف ہوجائیں گی وہ تو پڑھنے سے ہی ادا ہوں گی۔"[1]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ اِسلامی زندگی،مفتی احمد یار خان نعیمی،صفحہ135، ناشر مكتبۃ المدینہ كراچی