جملہ کی اقسام

اردو قواعد میں جملہ کی اقسام

جملہ کی دو اقسام ہیں۔

1۔ جملہ اسمیہ

2۔ جملہ فعلیہ

جملہ اسمیہ ترمیم

جملہ اسمیہ اُس جملہ کو کہتے ہیں جس میں مسند اور مسند الیہ دونوں اسم ہوں اور جس کے آخر میں فعل ناقص آئے۔

مثالیں

جیسے عمران بڑا ذہین ہے۔ اس جملے میں عمران مسند الیہ، بڑا ذہین مسند اور ہے فعل ناقص ہے۔

جملہ اسمیہ کے اجزا ترمیم

جملہ اسمیہ کے مندرجہ ذیل تین اجزا ہیں۔

1۔ مبتدا

2۔متعلق خبر

3۔ خبر

4۔ فعل ناقص

1۔ مبتدا ترمیم

مسند الیہ کو مبتدا کہتے ہیں جیسے عمران بڑا ذہین ہے میں عمران مبتدا ہے۔

2۔ خبر ترمیم

مسند کو خبر کہا جاتا ہے کیسے عمران بڑا ذہین ہے میں بڑا ذہین خبر ہے۔

3۔ فعل ناقص ترمیم

فعل ناقص وہ فعل ہوتا ہے جو کسی کام کے پورا ہونے کو ظاہر نہیں کرتا ہے۔

مثالیں

اسلم بیما رہے، اکرم دانا تھا، عرفان بہت چالاک نکلا، چاند طلوع ہوا اِن جملوں میں ہے، تھا، نکلا اور ہوا ایسے فعل ہیں جن سے پڑھنے، لکھنے اور کھانے پینے کی طرح کسی کام کے کیے جانے یا ہونے کا تصور نہیں ملتا۔

چند افعال ناقص

پے، ہیں، تھا، تھے، تھیں، ہوا، ہوگا، ہوئے، ہوں گے، ہو گیا، ہو گئے، بن گیا، بن گئے نکلا، نکلے اور نکلی وغیرہ۔

چند اسمیہ جملے (مع اجزا)

مسند الیہ (مبتدا) مسند (خبر) فعل ناقص
عمران ذہین ہے
عرفان نیک تھا
امجد کامیاب ہو گیا
ارشد فیل ہوا
اکبر افسر بن گیا

(نوٹ): اسمیہ جملے میں سب سے پہلے مبتدا پھر خبر اور آخر میں فعل ناقص آتا ہے۔

جملہ فعلیہ ترمیم

جملہ فعلیہ اس جملہ کو کہتے ہیں جس میں مسند الیہ اسم ہو اور مسند فعل جملہ فعلیہ میں فعل ناقص کی بجائے فعل تام آتا ہے جس سے کام کا تصور واضح ہوجاتا ہے۔

مثالیں

سلیم دوڑا، اسلم آیا، حنا نے کتاب پڑھی، اکرم نے نماز پڑھی وغیرہ۔

جملہ فعلیہ کے اجزا ترمیم

جملہ فعلیہ کے تین اجزا ہیں

1۔ فاعل

2۔ مفعول

3۔ فعل تام

1۔ فاعل ترمیم

مسند الیہ کو فاعل کہا جاتا ہے جیسے سلیم نے نماز پڑھی اس جملے میں سلیم فاعل ہے۔

2۔ مفعول ترمیم

مسند کو مفعول کہتے ہیں جیسے سلیم نے نماز پڑھی اس جملے میں نماز مفعول ہے۔

3۔ فعل تام ترمیم

آخر میں آنے والے فعل کو فعل تام کہتے ہیں جیسے سلیم نے نماز پڑھی اس جملے میں پڑھی فعل تام ہے۔[1]

حوالہ جات ترمیم

  1. آئینہ اردو قواعد و انشاء پرزادی