ہتھ چکی (Grinder) ہاتھوں سے چلنے والی چکی ہے جس سے گندم، مکئی وغیرہ پیسنے کا کام لیا جاتا تھا۔

Bundesarchiv Bild 135-BB-152-11, Tibetexpedition, Tibeter mit Handmühle

دیگر نام

ترمیم

چکی ،پسنہارا،ہتھ چلی (میچن) ہاتھ کی چکی، چھوٹی چکی، کہا جاتا ہے۔ یہ پن چکی کی طرح گھریلو استعمال کے لیے ہوتی تھی۔

  • ہتھ چکی عموماً گھرکے کونے میں نصب ہوتی تھی اوریہ پتھر کے دوگول پاٹوں پر مشتمل ہوتی تھی ۔
  • ماضی میں خواتین صبح سویرے اٹھ کر ہتھ چکی یا میچن چلاناشروع کردیتی اورروزمرہ ضرورت کے مطابق تازہ آٹا حاصل کرتی۔ اورگھرکے سب لوگ یہ تازہ اورصحت بخش آٹااستعمال کرتے پن چکیوں کے مقابلے میں ہتھ چکی چلانازیادہ مشکل اورمحنت طلب کام تھاتاہم اس وقت کی خواتین بڑے خوش اسلوبی کے ساتھ یہ ذمہ داری نبھاتی تھیں۔[1]

قدیم تاریخ

ترمیم

قدیم مصری مقبروں سے ملنے والے مجسّمے اناج پیسنے کی ابتدائی ہتھ چکیوں کے استعمال کا نمونہ پیش کرتے ہیں۔ یہ چکی دو پتھروں پر مشتمل ہوتی تھی جس کے نیچے والے حصے کی سطح قدرے مجوف اور ڈھلوانی تھی جبکہ اُوپر کا پتھر چھوٹا ہوتا تھا۔ اسے چلانے والی عورت عموماً چکی کی پچھلی جانب گھٹنوں کے بل بیٹھی ہوئی اُوپر والے پتھر کو دونوں ہاتھوں سے پکڑے ہوتی تھی۔ پھر وہ پورے زور سے اس پر دباؤ ڈالتی اور اُوپر والے پتھر کو نیچے والے پتھر پر رگڑتی اور دونوں پتھروں کے بیچ موجود اناج کو پیستی تھی۔ یہ ایک سادہ سی مشین تھی۔

بنی اسرائیل کی تاریخ

ترمیم

یہ کام زیادہ وقت تک گھٹنوں کے بل جھکے رہنا صحت کے لیے نقصاندہ تھا۔ اُوپر والے پتھر کو آخر تک دھکیلنا اور پھر اُسے واپس کھینچنا، چکی چلانے والے کے کمر، بازوؤں، رانوں، گھٹنوں اور پنجوں پر متواتر دباؤ ڈالتا تھا۔ قدیم اسور میں ڈھانچوں میں نقائص کی بابت کی جانے والی تحقیق حیاتیات کے ماہرین کے اس نتیجے پر پہنچنے کا باعث بنی ہے کہ اسی طرح کی ہتھ چکیاں چلانے سے جوان عورتیں با رہا زور لگانے کی وجہ سے زخمی ہو جاتی تھیں۔ اُن کے گھٹنوں کی ہڈی میں خم آ جاتا تھا یا پھر ریڑھ کی ہڈی کو نقصان پہنچتا تھا اور پاؤں کے انگوٹھے میں جوڑوں کا شدید درد ہو جاتا تھا۔ قدیم مصر میں، خادمائیں اکثر ہاتھ سے چکی چلایا کرتی تھیں۔ (خروج 11:5) * بعض علما کا خیال ہے کہ جب اسرائیلی مصر سے نکلے تو وہ ایسی ہتھ چکیاں اپنے ساتھ لے گئے تھے۔

بتدریج ترقی

ترمیم

آہستہ آہستہ لوگ چکیوں کے دونوں پتھروں پر جھری ڈالنے لگے جس سے پیسنے کا کام پہلے سے زیادہ بہتر اور تیزی سے ہونے لگا۔ اُوپر والے پتھر میں ایک قیف‌نما سوراخ لگا دیا گیا جس سے چکی کو اناج سے بھر دینا اور پھر اناج کا خود بخود پتھروں کے بیچ گرتے رہنا ممکن ہو گیا تھا۔ چوتھی یا پانچویں صدی ق۔ س۔ ع۔ میں یونان نے اناج پیسنے کی ایک سادہ سی مشین ایجاد کی۔ ایک سرے پر لگا ہوا ہینڈل اُوپر والے پتھر سے جڑا ہوتا تھا۔ اس ہینڈل کو آگے پیچھے گھمانے سے اُوپر والا پتھر نیچے والے پتھر سے رگڑ کھاتا تھا۔ تاہم ان تمام چکیوں میں بھی کچھ نہ کچھ کمی ضرور تھی۔ یہ آگے پیچھے حرکت کرتی تھیں اور کسی جانور کا اس طرح سے حرکت کرنا ممکن نہیں تھا۔ پس یہ چکیاں انسانی قوت سے ہی چلائی جا سکتی تھیں۔ اس کے بعد ایک نئی تکنیک نے جنم لیا—دھرے پر گھومنے والی چکی۔ اس میں جانور استعمال کیے جا سکتے تھے۔

گھومنے والی چکی

ترمیم

گھومنے والی چکی جس نے کام آسان کر دیا اناج پیسنے کی گھومنے والی چکی غالباً دوسری صدی ق۔ س۔ ع۔ میں بحیرۂ روم کے ممالک میں ایجاد ہوئی تھی۔ پہلی صدی ق۔ س۔ ع۔ تک، فلسطین میں رہنے والے یہودی ایسی چکی سے واقف تھے کیونکہ یسوع نے ’ایک بڑی چکی کے پاٹ‘ کا ذکر کِیا تھا۔—مرقس 9:42۔

جانوروں سے چلنے والی چکیاں

ترمیم

جانوروں کی مدد سے چلنے والی چکی بیشتر رومی علاقوں میں استعمال ہوتی تھی۔ ایسی بہت سی چکیاں آج بھی پامپائی میں موجود ہیں۔ ان میں اُوپر والے وزنی پتھر میں قیف‌نما خانہ ہوتا تھا اور نیچے والا پتھر مخروطی شکل کا ہوتا تھا۔ جب اُوپر والا پتھر نیچے والے پتھر پر گھومتا تو اناج کے دانے دونوں پتھروں کے درمیان اچھی طرح سے پیس جاتے تھے۔ اُوپر والے پتھر کا قطر عام طور پر 18 سے 36 انچ ہوتا تھا۔ یہ چکیاں تقریباً چھ فٹ اُونچی ہوتی تھیں۔ یہ بات ابھی تک واضح نہیں ہو سکی کہ پہلے ہاتھ سے چلنے والی چکیاں ایجاد ہوئی تھیں یا جانوروں سے چلنے والی چکیاں۔ بہرصورت، ہاتھ سے چلنے والی چکیوں کا یہ فائدہ تھا کہ انھیں ایک سے دوسری جگہ لیجانا اور استعمال کرنا بہت آسان تھا۔ یہ دو گول پتھروں پر مشتمل ہوتی تھیں جن کا قطر 21 سے 24 انچ ہوتا تھا۔ نچلے پتھر کی اُوپری سطح قدرے اُبھری ہوئی ہوتی تھی جبکہ اُوپر والے پتھر کی نچلی سطح قدرے کھوکھلی اور قوسی ہوتی تھی تاکہ نچلے پتھر کی اُبھری ہوئی سطح اس میں اچھی طرح فٹ ہو سکے۔ اُوپر والا پتھر مرکزی چُول پر ٹکا ہوتا تھا اور اسے لکڑی کے ہینڈل سے گھمایا جاتا تھا۔ عام طور پر دو عورتیں ہینڈل کو پکڑ کر آمنے سامنے بیٹھ جاتی تھیں تاکہ باری باری اُوپر والے پتھر کو گھماتی رہیں۔ (لوقا 17:35) دوسرے ہاتھ سے دونوں میں سے ایک عورت اُوپر والے پتھر کے سوراخ میں دانے ڈالتی جاتی تھی اور دوسری عورت چکی کی اطراف میں بچھائے گئے کپڑے یا ٹرے سے آٹا جمع کرتی جاتی تھی۔ عام طور پر فوجی، ملاح اور مشینوں سے دُور کے علاقوں میں رہنے والے لوگ ایسی چکیوں کی مدد سے اپنی ذاتی ضروریات پوری کرتے تھے۔[2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. "آرکائیو کاپی"۔ 01 اگست 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 اپریل 2017 
  2. چکیاں —جو ہمارے لیے روٹی فراہم کرتی ہیں — یہوواہ کے گواہوں کی آن لائن لائبریری