زندگی کی دیگر ضروریات کی طرح جنسی خواہش (انگریزی: Sexual desire) بھی ایک بنیادی ضرورت ہے جو مرد وعورت دونوں کے اندر بغیر کسی شک و شبہ کے فطری طور پر موجود ہے۔ اس کا اکثر ذکر انسانی معاشرے کے ضمن میں ہوتا ہے، مرد اور عورت کے لیے جائز ہے کہ اپنے شریک حیات کی اجازت سے ہر قسم کی جنسی خواہشات کو پورا کر سکتے ہیں۔ ان دونوں کو اپنی جنسی خواہشات کی تکمیل کا حق ہے۔ جسے دونوں ایک دوسرے کی رضامندی سے جیسے چاہے پورا کر سکتا ہے۔اور یہ ہر لحاظ سے جائز ہے [1]

عدم تکمیل سے فساد ترمیم

مرد و خواتین میں جنسی خواہش کی عدم تکمیل ان دونوں کے لیے ذاتی تکالیف کے علاوہ سماج میں بھی انتشار کا سبب بن سکتی ہے۔ کئی مرد جو گھر پر اپنی خواہشات کی تکمیل نہیں کر پاتے ہیں، وہ اکثر غیر زوجی جنسی تعلق یا آبرو ریزی کی جانب مائل ہو سکتے ہیں۔ ان میں سے اول الذکر کچھ ممالک میں قانونًا جرم نہیں ہے، جب کہ کچھ دیگر ممالک میں سماجی قباحت کے ساتھ ساتھ ایک سنگین جرم بھی ہے۔ اس کے بر عکس ثانی الذکر معاملات ہر جغرافیے میں جرم تسلیم کیا گیا ہے۔ اسی طرح سے جنسی خواہشات کی عدم تکمیل بے راہ روی کی جانب انھیں مائل کر سکتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ خواتین بھی جرم کی دنیا میں داخل ہو سکتی ہیں اور کئی شرم ناک حرکتیں بھی کر سکتی ہیں۔ 2020ء میں ایسی ہی ایک صورت حال میں بھارت کی پولیس ایک 30 سالہ خاتون کو سرگرمی سے تلاش جٹ گئی تھی جس نے جنسی خواہش پوری نہ کرنے 13 سالہ بچے کے جسم کے عضو تناسل کو زخمی کر دیا تھا۔ یہ شرمناک واقعہ گریٹر نوئیڈا کے بدلا پور پولیس اسٹیشن کے چوپرالہ گاؤں میں پیش آیا۔ واقعے میں خاتون جو مکان میں تنہا تھی، نے لڑکے کو بلایا اوراس سے جسمانی خواہش کی تکمیل کرنے کو کہا۔ لڑکے نے انکارکردیا جس پر برہم خاتون نے لڑکے جسم کے نازک حصوں پر چرکے دیے۔ لڑکے کی شکایت پرپولیس نے معاملہ درج کرکے چھان بین کا آغازکردیا جس کے ساتھ خاتون فراہو گئی۔[2]


مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. نفسانی خواہشوں کی سائنس
  2. "جنسی خواہش پوری نہ کرنے پرخاتون نے بچہ کے پرائیوٹ پارٹ پردئیے چرکے"۔ 13 اکتوبر 2022 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 مارچ 2021