جنیوا کانفرنس
جنیوا کانفرنس یہ کانفرنس جس میں سوویت یونین ۔امریکا، فرانس، ویت نام، چین اور برطانیہ سیمیت 19 قوموں کے نمائندے شامل تھے۔ اپریل تا جولائی 1954ء سوئٹرزلینڈکے شہر جنیوا میں منعقد ہوئی۔ اس میں ہند چینی میں فرانسیسی اقتدار کے خاتمے اور لاؤس، کموڈیا اور ویت نام میں آزاد مملکتوں کے قیام پر اتفاق کر لیا گیا۔ لیکن ویت نام کو اس وقت تک دوحصوں میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ جب تک اسے متحد کرنے کے لیے ویت نام عوام کی رائے معلوم نہ کر لی جائے۔ امریکا اور فرانس کے حامی ویت نامی دھڑے نے معاہدے پر دستخط نہیں کیے۔ لیکن اس کی پابندی کا وعدہ کیا گیا۔
چار بڑوں ’’امریکا، برطانیہ، روس، فرانس‘‘ کی یہ کانفرنس 1955ء میں امن عالم اور جرمنی کے مسئلے کے تصفیے کے لیے منعقد ہوئی۔ مگر ناکام رہی۔ اور چار بڑے کسی فیصلے پر نہ پہنچ سکے۔ ناکامی کے دیگر اسباب میں سے ایک جرمنی کے اتحاد کا مسئلہ تھا۔ روس جرمنی کومتحد کرنے پر رضامند ہے۔ مگر اس کے نزدیک جرمنی کو مغربی جمہوریتوں سے الگ رہنا چاہیے اور ان سے کسی قسم کا فوجی اور دفاعی معاہدہ نہ کرنا چاہیے۔ اس کے برعکس مغربی طاقتیں یورپ کے دفاع اور جرمنی کے اتحاد میں اس کی ایسی غیر جانبداری کو تسلیم کرنے پر تیار نہ تھیں۔ کانفرنس کی ناکامی کی ایک اور وجہ تخفیف اسلحہ کی تجویز اور ایٹم بم کے عدم جواز کا قصہ تھا۔ روس ایٹم بم کے قطعی امتناع اور رفتہ اسلحہ جنگ کی مقدار اور فوجوں کی تعداد میں تخفیف کا حامی تھا، لیکن وہ اس پر رضامند نہ تھا کہ خفیہ طور پر ایٹم بم بنانے والی کوششوں کی نگرانی کے لیے کوئی ادارہ قائم کیا جائے۔ دوسری طرف مغربی طاقتیں ایٹم بم پر نگرانی رکھنے کے لیے اس قسم کے ادارے کا وجود ضروری سمجھتی تھیں۔
یہ کانفرنس مئی 1961ء میں لاؤس میں خانہ جنگی ختم کرانے کے بارے میں منعقد ہوئی۔ لاؤس کے تینوں مخالف دھڑے اور 1954ء کی جینوا کانفرنس میں شامل تمام اقوام لاؤس میں ایک غیر جانبدار مخلوط حکومت قائم کرنے قائم کرنے پر رضا مند ہوگئیں اور جولائی 1962ء میں انھوں نے دستاویزات پر دستخط کر دیے۔
اس کے بعد 1973 میں عرب اسرائیل مسئلے حل کے لیے یہاں کانفرنس ہوئی۔