جن ماؤ بلڈنگ یا جن ماؤ ٹاور (چینی: 金茂大厦) چین کے شہر شنگھائی کی ایک 88 منزلہ عمارت ہے جو دنیا کی اولین 10 بلند ترین عمارات میں شامل ہے۔ اس عمارت میں دفاتر اور شنگھائی کا گرینڈ حیات ہوٹل بھی واقع ہے۔ 2005ء کے مطابق یہ چین کی سب سے بلند اور دنیا میں پانچویں سب سے بلند عمارت ہے۔ چین کی بلند ترین عمارت ہونے کا اعزاز 2008ء میں شنگھائی ورلڈ فنانشل سینٹر نامی عمارت کو مل جائے گا جو اس وقت زیر تعمیر ہے۔

جن ماؤ ٹاور، شنگھائی

عمارت میں قائم گرینڈ حیات ہوٹل 53 ویں سے 87 ویں منزل تک واقع ہے جس میں 555 کمرے ہیں۔ یہ زمین سے سب سے زیادہ بلندی پر واقع ہوٹل ہے تاہم مکمل طور پر ہوٹل کی عمارت ہونے کے باعث سب سے زیادہ بلند ہوٹل کی عمارت برج العرب ہے جو متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں قائم ہے۔

عمارت کی 88 ویں منزل ہوٹل کا حصہ نہیں بلکہ 1520 مربع میٹر پر پھیلا ہوا ایک مشاہداتی عرشہ ہے جہاں ایک ہزار سے زائد افراد کی گنجائش ہے۔ یہاں سے پورے شنگھائی شہر کا انتہائی دلکش نظارہ دیکھنے کو ملتا ہے۔

عمارت میں نصب کی گئی لفٹیں 9.1 میٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے چلتی ہیں اور محض 45 سیکنڈ میں نچلی منزل سے 88 ویں منزل پر پہنچادیتی ہیں۔

5 اکتوبر 2003ء کو چین کے قومی دن کے موقع پر فضاء سے چھلانگ لگانے والے ایک بین الاقوامی گروپ نے جن ماؤ ٹاور کی چھت سے چھلانگ لگائی۔ اس گروپ کے ایک رکن 34 سالہ آسٹریلین رولینڈ سمپسن کا پیراشوٹ فنی خرابی کے باعث نہ کھل سکا اور وہ ملحقہ دوسری عمارت سے جاٹکرائے اور کئی دن ہسپتال میں زندگی و موت کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد 22 اکتوبر کو چل بسے۔[1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. "جن ماؤ ٹاور سے چھلانگ لگانے والا آسٹریلوی شہری ہلاک"۔ 23 فروری 2007 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 دسمبر 2006 

مزید دیکھیے

ترمیم