جولیاں پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع ہری پور میں واقع ٹیکسلا کے قریب ایک قدیم بدھ درسگاہ کے کھنڈر ہیں۔

جولیاں
جولیاں میں واقع ایک بدھ مت کی خانقاہ کے کھنڈروں کا منظر
جولیاں is located in پاکستان
جولیاں
اندرون پاکستان
مقامضلع ہری پور، خیبر پختونخوا
متناسقات33°45′56″N 72°52′30″E / 33.76552°N 72.87498°E / 33.76552; 72.87498
قسمخانقاہ
تاریخ
قیامدوسری صدی عام زمانہ
متروکوسط پانچویں صدی عام زمانہ
ثقافتیںکوشان سلطنت، Kidarite
اہم معلومات
ماہرین آثار قدیمہسر جان مارشل
رسمی نامٹیکسلا
معیارiii, iv
نامزد1980
حوالہ نمبر139
Jaulian ruins taxila20

کھنڈر

ترمیم

جولیاں کے کھنڈر پانچویں صدی عیسوی سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کھنڈر کے دو بڑے حصے ہیں۔ اول ایک بڑا سٹوپہ، دوم جولیاں کی درسگاہ یا یونیورسٹی۔ یہ کھنڈر ایک پہاڑ کی چوٹی پر واقع ہیں اور اہنی ہیئت میں 1 کیلومیٹر دور واقع موہرا مرادو کی عمارت سے مشابہ ہیں۔

اسٹوپا

ترمیم

جولیاں کا بڑا سٹوپہ کافی حد تک تباہ ہو چکا ہے۔ اس بڑے اسٹوپا کے ارد گرد چھوٹے چھوٹے 21 سٹوپے واقع ہیں۔ ان میں سے بعض کے متعلق ماہرین کا خیال ہے کہ وہ درحقیقت وہاں مدفون راہبوں کی قبروں پر بنائے گئے ہیں۔ ان سٹوپوں میں موجود مجسمے محفوظ ہیں اور بعض میوزیم میں رکھنے کے لیے یہاں سے منتقل بھی کر دیے گئے ہیں۔

بڑے سٹوپہ کی عمارت کے بعض حصے اور پلستر تک محفوظ ہیں۔ یہاں موجود بدھ کا ایک مجسمہ بہت مشہور ہے جس کی ناف میں ایک سوراخ واقع ہے۔ اسے شفاء بخش بدھ کہا جاتا ہے اور اس کی ناف کے اس سوراخ میں انگلی رکھ کر شفاء کے لیے دعا منگی جاتی تھی۔ اس مجسمے کے نیچے موجود تحریر سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ مجسمہ بدھمترا دھرمنندن نامی ایک شخص نے ہبی کیا تھا۔[1] اس تحریر اور ایسی ہی دوسری چند تحریرات سے وہاں رائج رسم الخط کا پتہ چلتا ہے۔

درسگاہ

ترمیم

یہاں واقع درسگاہ ایک تالاب اور طالب علموں کے لیے کمروں پر مشتمل تھی۔ پہلی منزل پر 28 کمرے واقع تھے جبکہ دوسری منزل پر بھی اتنے ہی کمرے بنائے گئے تھے۔ دوسری منزل تک جانے کے لیے پتھر کے زینے اب بھی موجود ہیں۔ بعض کمروں کے سامنے بدھ کے مجسمے بھی موجود ہیں۔

ہر کمرے میں ہوا اور روشنی کے لیے ایک روشندان موجود تھا۔ اسی طرح دئے کے لیے ایک طاق بھی بنایا گیا تھا۔ روشندان باہر کی طرف چھوٹا اور اندر کی طرف بڑا بنایا گیا تھا تاکہ باہر سے جانور نہ آ سکیں۔ کمروں میں پلستر کیا گیا تھا اور ان میں تصاویر آویزاں کی گئی تھیں۔ درسگاہ کی بیرونی دیوار کافی حد تک محفوظ ہے اور نہایت سیدھی اور ہموار ہے۔

درسگاہ میں ایک باورچی خانہ بھی بنایا گیا تھا جس میں مصالحہ جات کو پیسنے کے لیے استعمال ہونے والا پتھر اب بھی موجود ہے۔ اسی طرح دانے پیسنے کے لیے دو چکیاں بھی محفوظ ہیں۔ باورچی خانہ کی دیوار میں ایک سوراخ کر کے چمچ رکھنے کے لیے جگہ بنائی گئی تھی۔

یہ درسگاہ 455ء میں سفید ہن نامی قوم نے نذر آتش کر دی تھی۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. John Marshall۔ Taxila: An Illustrated Account of Archaeological Excavations Carried Out at Taxila Under the Orders of the Government of India between the years 1913 and 1934۔ صفحہ: 372 

نگار خانہ

ترمیم

مزید دیکھیے

ترمیم
  1. ٹیکسلا
  2. بھڑ ماونڈ
  3. سرکپ
  4. سرسکھ
  5. موہرا مرادو