سرکپ
سرکپ ٹیکسلا، پاکستان کے وسیع کھنڈر کا ایک حصہ ہے۔
Double-Headed Eagle Stupa at Sirkap | |
متناسقات | 33°45′28″N 72°49′46″E / 33.757669°N 72.829332°E |
---|---|
قسم | Settlement |
تاریخ | |
ثقافتیں | گندھارا, مملکت يونانی ہند |
اہم معلومات | |
ماہرین آثار قدیمہ | سر جان مارشل |
رسمی نام | Taxila ٹیکسلا |
معیار | iii, iv |
نامزد | 1980 |
حوالہ نمبر | 139 |
کھدائی
ترمیمسرکپ کے کھنڈر کی کھدائی اول سر جان مارشل کے زیر ہدایت ہرگریو نے 1912 تا 1930 میں کی۔ پھر 1944 تا 1945 میں مورٹمر ویہلر نے بعض مزید حصے دریافت کیے۔
تاریخ
ترمیمغالب خیال کے مطابق سرکپ کا شہر یونانی و بکتری بادشاہ دیمیٹریوس نے ہندوستان پر حملہ کے بعد 180 قبل مسیح میں بسایا تھا۔ لیکن بعض لوگوں کے خیال میں یہ شہر مینندر اول نے تعمیر کیا تھا۔
اس شہرکو یونانی طرز تعمیر کے مطابق بنایا گیا تھا۔ شہر کے بیچ میں ایک میدان تھا جس کے گرد 15 سڑکیں بنی ہوئی تھیں۔ شہر قریبا 1200X 400 میٹر رقبے پر پھیلا ہوا تھا جس کے گرد 5 سے 7 میٹر چوڑی اور 8ء4 کیلومیٹر لمبی فصیل بنائی گئی تھی۔
سرکپ میں یونانی تہذیب سے متاثر کئی چیزیں دریافت ہوئی ہیں۔ ان میں خاص طور ہر بادشاہوں کے سکے شامل ہیں جن میں یونانی دیومالائی کہانیوں کے تصورات ملتے ہیں۔ اسی طرح ہندوستانی اثرات بھی پائے گئے ہیں چنانچہ ہندوستانی پازیب یونانی دیوی آرٹیمیس کے پاؤں میں دیکھائے گئے ہیں۔
یونانیوں کے بعد سکیتھیوں اور پارتھیوں کے حملوں اور 30 ق م میں آنے والے ایک زلزلہ کے بعد اس شہر کو دوبارہ تعمیر کیا گیا۔ گوندافارس نے، جو پہلا پارتھی بادشاہ تھا، نے بھی شہر کے بعض حصے تعمیر کیے تھے جن میں دو سروں والے عقاب کا ستوپہ اور سورج دیوتا کا مندر شامل ہیں۔ آخر میں کشن بادشاہوں نے اس شہر پر قبضہ کر لیا اور اسے چھوڑ کر کوئی ڈیڑھ کیلومیٹر دور سرسکھ کے مقام پر نیا شہر تعمیر کیا۔
مذہبی عمارات
ترمیمبدھ ستوپے شہر میں جگہ جگہ پر موجود ہیں اسی طرح ایک ہندو مندر بھی پایا گیا ہے جس سے یہاں دونوں مذاہب کے درمیان روابط کا علم ہوتا ہے۔ سرکپ کے نزدیک ہی جنڈیال کے مقام پر ایک یونانی یا زرتشتی مندر بھی موجود ہے۔
گول ستوپہ
ترمیمسرکپ میں موجود گول ستوپہ ہندوستان کے قدیم ترین ستوپوں میں سے ایک ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ ستوپہ ایک زبردست زلزلہ کے نتیجہ میں موجودہ جگہ پر آن گرا تھا۔ جب پہلی صدی عیسوی میں شہر دوبارہ تعمیر کیا گیا تو اس کے گرد دیوار بنا کر اسے محفوظ کر دیا گیا۔
گول مندر
ترمیمگول مندر سرکپ کی سب سے بڑی مذہبی عمارت ہے جو 70x40 میٹر رقبہ پر واقع ہے۔ اس مندر میں ایک مستطیل حصہ ہے جس میں کئی کمرے ہیں جو بدھ راہبوں کے زیر استعمال تھے۔ اس کے علاوہ ایک گول کمرہ ہے جو مندر کی وجہ تسمیہ ہے۔ 30 ق م میں ایک زلزلہ میں تباہ ہونے کے بعد جب شہر کو دوبارہ تعمیر کیا گیا تو مندر میں توسیع کی گئی۔
دوہرے سر والے عقاب کا ستوپہ
ترمیمسرکپ کا ایک خاص ستوپہ دوہرے سر والے عقاب کا ستوپہ ہے۔ اس میں نظر آنے والے ستون یونانی طرز کے ہیں۔ درمانی محراب میں ایک یونانی مندر دکھایا گیا ہے جبکہ باہر والی محراب میں ہندو طرز کا ایک مندر عیاں ہے۔ ان کے اوپر دوہرے سر والا عقاب بنایا گیا ہے۔ یہ نشان اس لحاظ سے بھی عجیب ہے کہ اس طرح کے عقاب کا خیال بابل کی قدیم تہذیب سے ملتا ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ وہاں سے یہ خیال سکیتھیا اور وہاں سے پنجاب آیا۔
اپولونس از تیانا کی آمد
ترمیممعروف یونانی فلاسفراپولونوس از تیانا کے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہ پہلے صدی عیسوی میں سرکپ بھی آیا تھا۔ اس نے یونانی طرز تعمیر کے متعلق، غالباً سرکپ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے، لکھا ہے: ٹیکسلا کے متعلق ہمیں بتایا گیا ہے کہ وہ نینوہ جتنا بڑا ہے اور اس کی شہرپناہ یونانی طرز کے مطابق تعمیر کی گئی ہے۔[1] پھر وہ لکھتا ہے: میں نے پہلے بتایا ہے کہ شہرکی فصیل کس طرح تعمیر کی گئی ہے۔ لیکن کہا جاتا ہے کہ اس کو ایتھنز کی طرح بے ترتیب طریق پر تنگ گلیوں میں بھی تقسیم کیا گیا تھا۔ اور گھروں کو اس طرح بنایا گیا تھا کہ اگر ان کو باہر سے دیکھا جائے تو وہ یک منزلہ نظر آتے تھے لیکن اگر آپ ان میں داخل ہوں تو فی الفور اتنے ہی زیر زمین کمرے نظر آتے تھے جتنے زمین کے اوپر ۔[2]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "(Life of Apollonius Tyana, II 20)"۔ 10 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 مارچ 2020
- ↑ "(Life of Apollonius Tyana, II 23)"۔ 10 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 مارچ 2020
گیلری
ترمیم-
سرکپ میں ایک کنواں
-
سرکپ میں ایک جین مت کا مندر
-
سرکپ کا گول مندر
-
سرکپ شہر کی گلیاں
-
پہلی صدی عیسوی کا ایک ستوپہ
بیرونی رابطے
ترمیم- The Sirkap archeological siteTaxila / Sirkap بذریعہ وے بیک مشین (آرکائیو شدہ 2008-05-12)
مزید دیکھیے
ترمیمویکی ذخائر پر سرکپ سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |