جگاڑ اردو، ہندی اور پنجابی زبانوں میں عام استعمال ہونے والا لفظ ہے۔ جگاڑ ہندی اور پنجابی کا لفظ ہے جس کا مطلب کسی مشکل کام کرنے کا آسان طریقہ نکالنا ہے۔ اس طریقہ میں پہلے سے موجود ذرائع کو استعمال کر نا یا معمولی ذرائع استعمال کر کے نئی چیز بنانا ہوتا ہے۔

جگاڑ

جگاڑ کا خیال بنیادی طور پر مغربی دنیا سے اور بالخصوص امریکا سے آیا ہے جس میں کسی کام کے کرنے کو اہمیت دی جاتی ہے حالانکہ روایتی طور پر اس کام کا ہونا ممکن نہ سمجھا جاتا ہو۔

جگاڑ کو بتدریج اہمیت حاصل ہو رہی ہے، بھارت میں اسے بہت زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔ بھارت میں کمپنیاں تحقیق اور ترقی کی قیمت کو کم رکھتے ہوئے جگاڑ کو اپنا رہی ہیں۔ کسی کام کو کرنے کی غیر روایتی سوچ اور لائف ہیکنگ کو جگاڑ کہا جاتا ہے جس سے کام کرنے کے ذرائع کو بڑھایا جا سکے۔

کم قیمت گاڑیاں

ترمیم

کم قیمت گاڑیاں بنانے کے عمل کو بھی جگاڑ کہا جاتا ہے۔ ایسی گاڑیاں لگ بھگ 50٫000 یعنی 800 ڈالر میں بن جاتی ہیں۔ ایسے جگاڑ میں انجن کی جگہ ڈیزل پیٹر انجن لگائے جاتے ہیں جو عموماً زرعی زمینوں کو سیراب کرنے کا کام کرتے ہیں۔ ان کی بریکیں اچھی نہیں ہوتیں اور ان کی حدِ رفتار 60 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوتی ہے۔ اکثر ان گاڑیوں پر 20 سے زیادہ افراد سوار ہوتے ہیں اور کچی سڑکوں پر چلتی ہیں۔ انڈین دیہاتوں میں نقل و حمل کے سلسلے میں جگاڑ بہت سستا متبادل ہے۔

بعض اوقات بریکیں کام کرنا چھوڑ جاتی ہیں تو مسافروں میں سے کوئی ایک نیچے اتر کر لکڑی سامنے رکھ کر جگاڑ کو روکتا ہے۔ ایسی گاڑیوں کی رجسٹریشن نہیں ہوتی اور نہ ہی کوئی روڈ ٹیکس لگتا ہے۔

ایسی جگاڑ کو سرکاری طور پر سڑک پر چلنے کے قابل نہیں مانا جاتا۔ تاہم ایسی گاڑیاں ہر قسم کے وزن کو اٹھانے کے لیے استعمال ہوتی ہیں، چاہے وہ لوہا ہو یا اسکول کے بچے ہوں۔ حفاظتی نکتہ نظر سے انڈیا کی حکومت نے ایسی جگاڑوں پر پابندی لگائی ہوئی ہے۔