کلسٹر سر درد یا جھرمٹی سردرد (سی ایچ) ایک اعصابی عارضہ ہے جس کی خصوصیت سر کے ایک طرف، عام طور پر آنکھ کے ارد گرد شدید درد ہوتی ہے۔ [1] اس کی علامات میں اکثر آنکھوں میں پانی بھرنا، ناک بند ہونایا متاثرہ طرف آنکھ کے گرد سوجن ہونا شامل ہے۔ [1] یہ علامات عام طور پر 15 منٹ سے 3 گھنٹے تک رہتی ہیں۔ [2] حملے اکثر ایسے جھرمٹ میں ہوتے ہیں جو عام طور پر ہفتوں یا مہینوں تک اور کبھی کبھار ایک سال سے زیادہ ہوتے ہیں۔ [2]

جھرمٹی سردرد
مترادفکلسٹر سردرد
کلسٹر سر درد کی علامات
اختصاصعلم الاعصاب
علاماتبار بار، سر کے ایک طرف شدید سر درد، آنکھوں میں پانی آنا، بھری ہوئی ناک[1]
عمومی حملہ20 سے 40 سال کی عمر[2]
دورانیہ15 منٹ سے 3 گھنٹے[2]
وجوہاتنامعلوم[2]
خطرہ عنصرتمباکونوشی، خاندانی تاریخ<[2]
تشخیصی طریقہعلامت کی بنیاد پر [2]
مماثل کیفیتدرد شقیقہ، ٹریجیمنل نیورلجیا,[2] other ٹرائیجیمینل آٹونومک سیفالجیاس[3]
تدارکاسٹیرائیڈ انجیکشنز، سیوامائڈ، ویراپامیل[4]
علاجآکسیجن تھراپی، ٹرپٹان[2][4]
تعددکسی وقت ~0.1%[5]

اس عارضہ کی وجہ نا معلوم ہے۔ [2] خطرے کے عوامل میں تمباکو کے دھوئیں کی نمائش کے اثرات کی تاریخ اور حالت کی خاندانی تاریخ شامل ہے۔ [2] ایسی چیزیوں کا سامنا جو حملوں کا سبب بن سکتی ہیں میں الکحل ، نائٹروگلسرین اور ہسٹامین شامل ہیں۔ [2] یہ ٹرائیجیمنل آٹونومک سیفلالجیاس قسم کا سر درد کا ایک بنیادی عارضہ ہے۔ [2] تشخیص علامات پر مبنی ہوتی ہے۔ [2]

عارضہ کے علاج کے طور پر تجویز کردہ انتظام میں طرز زندگی میں تبدیلیاں شامل ہیں جیسے کہ ممکنہ محرکات سے بچنا۔ [2] شدید حملوں کے علاج میں آکسیجن یا تیز عمل کرنے والا ٹرپٹان شامل ہے۔ [2] [4] حملوں کی تعدد کو کم کرنے کے لیے جو اقدامات تجویز کیے گئے ہیں ان میں اسٹیرایڈ انجیکشن ، سیوامائیڈ ، یا ویراپامیل شامل ہیں۔ [4] [6] اگر دیگر اقدامات موثر نہ ہوں تو کبھی کبھار اعصابی محرک یا سرجری استعمال کی جا سکتی ہے ۔ [2]

کلسٹر سر درد زندگی کے کسی موڑ پر عام آبادی کے تقریباً 0.1 فیصد اور کسی بھی سال میں 0.05 فیصد کو متاثر کرتا ہے۔ [5] یہ عام طور پر 20 سے 40 سال کی عمر کے درمیان ہوتا ہے۔ [2] مرد عورتوں کے مقابلے میں تقریباً چار گنا زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ [5] کلسٹر سر درد کا نام سر درد کے حملوں (کلسٹرز) کے گروپوں کی موجودگی کے لئے رکھا گیا ہے۔ [1] انہیں "خودکش سر درد" بھی کہا گیا ہے۔ [2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب پ ت A. D. Nesbitt؛ P. J. Goadsby (2012)۔ "Cluster headache"۔ BMJ۔ ج 344: e2407۔ DOI:10.1136/bmj.e2407۔ PMID:22496300
  2. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ ر​ ڑ​ ز ژ س ش J Weaver-Agostoni (2013)۔ "Cluster headache"۔ American Family Physician۔ ج 88 شمارہ 2: 122–8۔ PMID:23939643۔ 2019-12-30 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-07-28
  3. P Rizzoli؛ WJ Mullally (20 ستمبر 2017)۔ "Headache."۔ The American Journal of Medicine۔ ج 131 شمارہ 1: 17–24۔ DOI:10.1016/j.amjmed.2017.09.005۔ PMID:28939471
  4. ^ ا ب پ ت Matthew S. Robbins؛ Amaal J. Starling؛ Tamara M. Pringsheim؛ Werner J. Becker؛ Todd J. Schwedt (2016)۔ "Treatment of Cluster Headache: The American Headache Society Evidence-Based Guidelines"۔ Headache۔ ج 56 شمارہ 7: 1093–106۔ DOI:10.1111/head.12866۔ PMID:27432623
  5. ^ ا ب پ M Fischera؛ M Marziniak؛ I Gralow؛ S Evers (2008)۔ "The Incidence and Prevalence of Cluster Headache: A Meta-Analysis of Population-Based Studies"۔ Cephalalgia۔ ج 28 شمارہ 6: 614–8۔ DOI:10.1111/j.1468-2982.2008.01592.x۔ PMID:18422717
  6. C Gaul؛ H Diener؛ OM Müller (2011)۔ "Cluster Headache Clinical Features and Therapeutic Options"۔ Deutsches Ärzteblatt International۔ ج 108 شمارہ 33: 543–549۔ DOI:10.3238/arztebl.2011.0543۔ PMC:3167933۔ PMID:21912573