حافظ غلام محمد
مولانا حافظ غلام محمد سیال شریف کے روحانی پیشوا خواجہ شمس الدین سیالوی کے خلیفہ خاص تھے۔
مولانا حافظ غلام محمد | |
---|---|
ذاتی | |
پیدائش | (1258ھ بمطابق 1842ء) |
وفات | (15 ربیع الثانی 1333ھ بمطابق 2 مارچ 1915ء) |
مذہب | اسلام |
والدین |
|
سلسلہ | چشتیہ |
مرتبہ | |
مقام | سیال شریف ڈیرہ غازی خان |
دور | انیسویں بیسویں |
پیشرو | شمس العارفین |
ولادت
ترمیمغلام محمد کی ولادت 1258ھ بمطابق 1842ء میں للہ شریف تحصیل پنڈ دادنخان ضلع جہلم میں ہوئی۔ آپ کے والد ماجد نام فیض احمد تھا۔
تعلیم
ترمیمغلام محمد نے جملہ علوم متداولہ خواجہ شمس العارفین سیالوی کے سایہ عاطفت میں تحصیل کی اور سند فراغت حاصل کی۔ آپ نے تعلیم و تعلم سے لے کر تا دم وفات پوری زندگی سیال شریف میں گزاری۔ سال میں ماہ رمضان میں وطن مالوف للہ شریف میں گزارتے تھے۔
بیعت و خلافت
ترمیممولانا غلام محمد کی بیعت خواجہ شمس العارفین سیالوی سے تھی۔ آپ کی نگرانی میں سلوک کی منزلیں طے کیں اور خرقہ خلافت حاصل کیا۔
شیخ سے عقیدت
ترمیمحافظ غلام محمد کو اپنے شیخ سے بے پناہ محبت اور عقیدت تھی اور یہی وجہ ہے کہ اپنی تمام زندگی سیال شریف میں بسر کی۔ آپ کا وصال بھی سیال شریف کی مقدس سرزمین میں ہوا اور دادا باغ میں مدفین پاک بنا۔ لنگر کی خدمت کرتے تھے۔
درس و تدریس
ترمیممولانا غلام محمد نے اپنی ساری عمر درس و تدریس تبلیغ و ارشاد اور عبادت و ریاضت میں بسر کی۔ خواجہ محمد الدین سیالوی کے عہد میں آپ دار العلوم سیال شریف میں مدرس تھے۔
تلامذه
ترمیممولانا غلام محمد کے لاتعداد تلامذہ تھے ان میں سے چند کے نام درج ذیل ہیں
- مجاہد اعظم خواجہ محمد ضیاء الدین سیالوی
- مولانا فضل حسین علی خلیفہ خواجہ محمود تونسوی
- مولانا محمد نصیر الدین بگوی بھیروی
- مولانا قاری غلام نبی للہی خلیفہ خواجہ سید غلام رسول شاہ بخاری شکریلہ شریف
علمی تبحر
ترمیممولانا غلام محمد اپنے دور میں تین صفات میں منفرد تھے : بے مثل کاتب، تبحر عالم، ولی کامل و درویش باصفا۔ مولانا حافظ غلام محمد کی علمی استعداد کے متعلق سید پیر مہر علی شاہ گیلانی گولڑوی کا مستند قول تھا کہ مولانا غلام محمد للہی کا علم سمندر ہے جس کی کوئی حد نہیں۔
سیرت
ترمیممولانا حافظ غلام محمد جید عالم، کامل درویش اور بہترین مدرس تھے۔ درس و تدریس میں اپنی مثال آپ تھے۔ بہترین اخلاق و کردار کے مالک تھے۔ اخلاقی محمدی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا زندہ نمونہ تھے۔ عبادت و ریاضت اور اوراد و وظائف میں ہمہ وقت مشغول رہتے تھے۔ طلبہ پر بہت شفقت و مہربانی فرماتے تھے۔ ہر صفت موصوف بزرگ تھے۔
علمی ذخیره
ترمیمحافظ غلام محمد کے کتب خانہ میں نادر کتب تھیں جو زیادہ تر قلی تھیں۔ آپ کی جملہ کتابیں اور علمی ذخیرہ بطور نذر بفرمائش شیخ الاسلام سیالوی سیال شریف کے کتب خانہ میں داخل کر دیا گیا۔
وصال
ترمیمحافظ غلام محمد کا وصال 15 ربیع الثانی 1333ھ بمطابق 2 مارچ 1915ء کو بوقت عصر سیال شریف میں ہوا۔ آپ کی تدفین سیال شریف میں حافظ شیر کرم کے روضہ کے باہر دروازے کے جنوب طرف کی گئی۔ آپ نے شادی کی تھی لیکن اولاد کی دولت سے محروم رہے۔ [1]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ فوز المقال فی خلفائے پیر سیال جلد اول مولف حاجی محمد مرید احمد چشتی صفحہ 462 تا 466