سیال شریف (انگریزی: Siyal Sharif) پاکستان کا ایک مشہور مقام جو پنجاب، پاکستان میں واقع ہے۔[1]

ملک پاکستان
پاکستان کی انتظامی تقسیمپنجاب، پاکستان
آبادی (1998)
 • کل1,100
منطقۂ وقتپاکستان کا معیاری وقت (UTC+5)

سرگودہا شہر سے جنوب کی جانب جھنگ روڈپر 38کلو میٹر کے فاصلے پر ایک چھوٹا سا گاؤں ہے جس کا نام سیال شریف ہے۔ یہاں سلسلہ چشتیہ کی عظیم روحانی درگاہ ہے۔ جتنا بڑا نام ہے، اتنا چھوٹا گاؤں ہے، آج سے ڈیڑھ سو سال قبل یہ صرف ایک ڈیرہ تھا، جس کے ایک نوجوان شمس دین کو علم اور روحانیت کا شوق سینکڑوں میل کا سفر کروا کر تونسہ شریف خواجہ شاہ سلیمان تونسوی المعروف پیر پٹھان کی خدمت میں لے گیا جو نور محمد چشتی مہاروی کے مرید اور خلیفہ تھے اور شیخ کامل تھے، پیر پٹھان نے جب شمس دین سیال کے جذبے، شوق، ریاضت، خدمت شیخ اور عشق حقیقی کے معیار کو جانچا اور سمجھا تو پہلے تو اپنے خاص مریدوں میں شامل فرمایا، بعد ازاں خرقہ خلافت سے نوازا اور پھر شمس دین سیال جب خواجہ شمس العارفین بن کر ڈیرہ سیال پر واپس تشریف لائے تو ڈیرہ سیال ’’سیال شریف‘‘ کے نام سے مشہور ہوا۔ حضرت خواجہ محمد شمس الدین سیالوی (خواجہ شمس العارفین سیالوی (1799–1883) سے یہ روحانی سلسلہ بنام سیالویشروع ہوا۔ آپ خواجہ شاہ سلیمان تونسوی (پیر پٹھان) کے مرید و خلیفہ ہیں۔ 1900ء میں ختم نبوت کی حفاظت اور مرز ا قادیانی سے مقابلے کے لیے اللہ تعالیٰ نے عالم اسلام کی، جس ہستی کو منتخب فرمایا وہ آپ ہی کے مرید اور خلیفہ پیر مہر علی شاہ تھے۔ آپ نے ان جیسے 35 خلفاء چھوڑے، پھر ایک عالم ہے جو ان سے فیض یاب ہوا اور تاقیامت ہوتا رہے گا، بقعول شاعر :

الہٰی تا ابد خورشید وماہی

چراغ چشتیاں را روشنائی

ان کے بعد خواجہ محمد دین سیالوی سجادہ نشین ہوئے۔ ان کے وصال کے بعد مجاہد اعظم نڈر قائد خواجہ ضیاء الدین سیالوی (وصال 1909) سجادہ نشین ہوئے۔ان کے بعد شیخ الاسلام حضرت خواجہ محمد قمر الدین سیالوی (1906–1981)سجادہ نشین ہوئے حضور شیخ الاسلام خواجہ محمد قمرالدین سیالوی تحریک پاکستان کے نامور رہنما تھے۔ جب بھی قوم کو کوئی مذہبی، سیاسی یا ملی مسئلہ در پیش ہوا آپ نے ہر موڑ پر قائدانہ کردار ادا کیا۔آپ ولی کامل اور عظیم مرد مجاہد تھے۔ سرگودھا سے لاہور جاتے ہوئے روڈ ایکسیڈنٹ میں وصال فرمایا۔ پھر امیر شریعت حضرت علامہ الحافظ خواجہ محمد حمید الدین سیالوی سجادہ نشین ہوئے، حضور  خواجہ قمرالدین سیالوی نے دعوت و تبلیغ کا جو سلسلہ شروع کیا تھا حضرت خواجہ حمید الدین سیالوی نے اسے جاری رکھا۔دربار شریف پر بھی  ان کی مصروفیت دیدنی ہوتی۔ ملک بھر سے آئے ہوئے پیر بھائییوں کی داستان غم سننا، ان کے زخمی دلوں پر مرہم رکھنا، دینی اور دنیاوی معاملات میں رہنمائی اور اعانت کرنا، ان کا معمول تھا۔دور دراز  سے آئے مہمانوں کے کھانے پینے اور رہائش  کا بندوبست خود کرتے۔ان مصروفیات کے ساتھ  روزمرہ کے اوراد و وظائف، عبادات و نوافل کی پابندی آپ کا روزانہ کامعمول تھا۔سفر و حضر میں نماز باجماعت کا اہتمام فرماتے۔نماز کے لیے جب اللہ کریم کی بارگاہ میں حاضر ہوتے تو عجب کیفیت پورے ماحول پر طاری ہو جاتی۔اپنے عقیدہ اور مسلک پر سختی سے کاربند ہونے کے باوجود تمام مسالک کے لوگ آپ کا بھی احترام کرتے۔علاقہ بھر میں جہاں میں کوئی مذہبی تنازع ہوتا  اس کو حل کرنے کے لیے کوشاں ہو جاتے۔ملکی امور کے ساتھ بین الاقوامی حالات پر بھی آپ کی گہری نظر رہتی۔ایک مرتبہ سعودی حکومت میں امام احمد رضا بریلوی  کے ترجمہ قرآن پر پابندی لگائی تو آپ نے عربی زبان میں ایک طویل خط سعودی عرب کے فرماں روا کوتحریر فرمایا۔آپ نے اس پابندی کو ہٹانے کے لیے نہ صرف بین الاقوامی حکمرانوں کو خطوط لکھے بلکہ پاکستان میں بھی ہے راے عامہ  کو ہموار کرکے اپنی بات سعودی حکومت تک پہنچا۔ اس عمل میں حضور ضیاء الامت اپکے شانہ بشانہ تھے۔۔آپ کی مسلسل دینی اور تبلیغی سرگرمیوں سے متاثر ہو کر 1988ء میں آپ کو سینٹ آف پاکستان کا رکن منتخب کیا گیا اور اب چھ سال تک مسلسل سینیٹ کے رکن رہے۔ اور وہاں پر اسلامی قانون سازی کے لیے اپنا موثر کردار ادا کیا۔سینٹ میں آپ کے قیام کے دوران جب بھی خلاف شریعت بات ہوتی تو آپ کسی حکمران کی پروا کیے بغیر ڈنکے کی چوٹ پر حق بیان کرتے۔حق بیان کرنے سے دنیا کی کوئی طاقت آپ کو نہیں روک سکتی تھی۔ 2017ء میں نواز شریف حکومت کیخلاف ختم نبوتؐ کے مسئلہ پر ملک گیر تحفظ ختم نبوتؐ  تحریک کی قیادت کی۔ 17 ستمبر 2018ء کو وصال فرمایا۔ جس کے بعد آپ کے بیٹے حافظ محمد ضیاء الحق سجادہ نشین ہوئے۔

==خلفائے پیر سیال==

خلفائے پیر سیال کی ایک کثیر تعداد ہے جن میں سے کئیی تو ایسے ہیں جن کو بہت کم لوگ جانتے ہیں۔ حضرت خواجہ شمس العارفین سیالوی کے جن خلفائے کبار کے اسم گرامی معلوم ہو سکے ان کی تعداد 110 ہے جن کا تعلق پنجاب کے مختلف علاقوں کے علاوہ خیبرپختونخوا، آزاد کشمیر، تبت، افغانستان اور بھارت سے ہے۔

خانوادہ سیال شریف کے دوسرے سجادہ نشین حضرت خواجہ محمد الدین سیالوی کے خلفائے کبار کی تعداد 6 تھے۔

تیسرے سجادہ خواجہ ضیاء الدین سیالوی تھے جن کے 16 خلفاء تھے۔

خواجہ محمد ضیاء الدین سیالوی کے وصال کے بعد آپ کے بیٹے محمد قمرالدین سیالوی نے آپ کے جانشین کی حیثیت سے فرائض منصبی سنبھالے۔ جن خوش بخت علما و مشائخ کو آپ نے خلافت سے سرفراز کیا ان کی حتمی فہرست تو مرتب نہ ہو سکی لیکن آپ کے جلیل القدر خلفاء میں سے چند حضرات کے نام یہ ہیں۔

صاحبزادہ حافظ محمد حمید الدین سیالوی، سیال شریف (سرگودھا)

ضیاءالامت حضرت جسٹس پیر کرم شاہ الازہری، بھیرہ شریف (سرگودھا)

خواجہ حافظ غلام سدیدالدین معظم آبادی، آستانہ عالیہ معظم آباد شریف (سرگودھا)
صاحبزادو عزیز احمد، آستانہ عالیہ مکان شریف، کفری ضلع خوشاب، ( وادی سون )۔
مولانا محمدعلی، سورکی شریف، خوشاب، (سوگودھا ڈویژن)۔
قاضی عبد الرحمن صاحب کمرال شریف خوشاب (سرگودھا ڈویژن)۔
مولانا محمد یعقوب صاحب چاچڑ شریف۔
مولانا محمد یوسف صاحب چکوڑی شریف۔
مولانا محمد ذاکر محمدی شریف، چنیوٹ (جھنگ)۔
مولانا سید کمال الدین کاظمی علیہ، خواجہ آباد شریف (میانوالی)۔
مولانا فخر الدین شاہ وڑچھه شریف۔
مولانا غوث محمد صاحب، چنیوٹ۔

13 مولانا عبد العزیز چشتی صاحب، گوجرانوالہ

ابو الحسن سید شاہ منظور ہمدانی صاحب بانی و ناظم اعلی انجمن قمر الاسلام سلیمانی، کراچی
مولانا عبد الغنی شاہ، گجرات
مولانا محمد یوسف صاحب افریقی۔

خواجہ محمد حمید الدین سیالوی کے خلفاء کی تعداد 28 ہے

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. انگریزی ویکیپیڈیا کے مشارکین۔ "Sial Sharif"