اردو اور ہندی کے معروف ادیب و شاعر تحریک ختم نبوت اور تحریک آزادی اور آل انڈیا مسلم لیگ کے سرگرم کارکن

پیدائش ترمیم

حافظ محمد یوسف آزاد 1907ء کو سکندرہ راو ضلع علی گڑھ ہندوستان کے ایک زمیندار گھرانے میں اہل قریش کے شیخ ظفر الدین کے گھر میں پیدا ہوئے

تعلیم ترمیم

انھوں نے عربی ، فارسی اور اردو کی تعلیم حاصل کی ۔ عربی اور فارسی تعلیم میں الحاج سید محمد ابراہیم ان کے استاذ تھے اور ان ہی سے قرآن مجید حفظ کرنے کی سعادت حاصل کی ۔

شاعری ترمیم

21 برس کی عمر میں انھوں نے شاعری شروع کی استاد شاعر " اللہ راضی رہبر" سے اصلاح اور رہنمائی لی جن کا سلسلہ حضرت امیر مینائی سے ملتا ہے ۔ حافظ محمد یوسف نے ابتدا میں یوسف تخلص استعمال کیا لیکن ہندوستان سے پاکستان منتقل ہونے کے بعد انھوں نے آزاد تخلص اختیار کیا۔ انھوں حمد، نعت ، منقبت، غزل اور نظم سمیت اردو شاعری کی تمام اصناف میں بھرپور طبع آزمائی کی جبکہ 1965ء کی پاک بھارت جنگ کے پس منظر میں انھوں نے کافی جنگی ترانے بھی لکھے جو بہت مقبول ہوئے ۔ ۔ یوسف آزاد شہنشاہ تغزل حضرت جگر مراد آبادی، علامہ سیماب اکبر آبادی، استاد قمر جلالوی، زیبا ناروی اور احسن مارہروی کے ہم عصر شعرا میں سے تھے بلکہ انھوں نے اپنا پہلا مشاعرہ جگر مراد آبادی کے اصرار پر ان کے ساتھ سرگودھا میں پڑھا۔ سرگودھا میں انھوں نے " بزم حریم ادب" قائم کی اور اس کے علاوہ دیگر دو ادبی تنظیموں کے بھی بانی اور سرگرم عہدیدار رہے ۔

تصانیف ترمیم

انھیں ہندی زبان پر بھی عبور حاصل تھا۔ چنانچہ اس ماحول سے متاثر ہو کر انھوں نے دو ہندی سوانگ (منظوم ڈرامے) " جوگن کی عصمت" اور " مہا رانی تارا" تصنیف کیے جنہیں بہت مقبولیت اور پزیرائی حاصل ہوئی جبکہ اردو زبان میں ان کی تصانیف " مدح صحابہ کرام رضہ" " بڑھیا نامہ" اور " فضیلت ماہ رمضان" بہت مقبول ہوئیں۔

ہجرت ترمیم

محمد یوسف آزاد 1950ء میں اپنے اہل خانہ کے ہمراہ جن میں ان کی اہلیہ محترمہ ایک بیٹی اور تین بیٹے محمد یونس ارشاد ، محمد یاسین اور محمد یامین شامل تھے ہندوستان سے ہجرت کر کے سرگودھا پاکستان میں آباد ہو گئے ان کے یہ تینوں فرزند بھی والد کی طرح شاعر بن گئے جبکہ پاکستان میں آنے کے بعد ان کے ہاں مزید ایک بیٹی اور 3 بیٹے پیدا ہوئے جن میں سے دو بیٹے بچپن میں ہی فوت ہو گئے ایک بیٹا خالد محمود یوسفی بقید حیات ہیں اور یہ بھی ایک بہت اچھے شاعر ہیں۔

وفات ترمیم

یوسف آزاد کی 30 دسمبر 1979ء میں سرگودھا میں وفات ہوئی اور یہیں پہ آسودہ خاک ہیں۔

باقیات ترمیم

ان کی وفات کے بعد ان کے فرزند خالد یوسفی نے آزاد کا ایک خوب صورت شعری مجموعہ" آئینہ آزاد" کے نام سے شایع کروایا۔یوسف آزاد کے ہندوستان اور پاکستان میں موجود شاگر شعرا کی تعداد دو درجن کے قریب ہیں جن میں علاوالدین بیکل(انڈیا) عزیز انبالوی، صوفی فقیر محمد، اقبال منظر ، کریم بخش مضطر، رب بخش کلیار، حسن عباس زیدی ، مقصود احمد راہی، شفق بجنوری، محمد عمر عاصم جلیسری، کرنل فریدی، الحاج شیخ محمد یاسین، محمد یامین، محمد یونس ارشاد، خالد محمود یوسفی و دیگر شعرا شامل ہیں۔[1]

حوالہ جات ترمیم

  1. تحریر و تعارف : آغا نیاز مگسی