حبیب احمد نقشبندی قادری
اس مضمون میں کسی قابل تصدیق ماخذ کا حوالہ درج نہیں ہے۔ |
اس کی ویکائی کی ضرورت ہے تاکہ یہ ویکیپیڈیا کے اسلوب تحریر سے ہم آہنگ ہو سکے۔ براہ کرم اس مضمون کی ویکائی میں مدد کریں۔ |
حبیب احمد نقشبندی قادری کی پیدائش سن 1365ھ کو خاران صوبہ بلوچستان کے ایک گاؤں (گوازگی) میں ہوئی جہاں آپ کے والدمحترم علامہ مفتی غلام احمد امام تھے۔
تعلیم و دینی خدمات
ترمیماپتدائی تعلیم اپنے والدبزگوار سے حاصل کی اورکلی ھرؤ کے پرائمریاسکول میں پانچویں جماعت کاامتحان پاس کیا،اورپھردینی تعلیم کی طرف متوجہ ہوئے، صرف ونحوکی ابتدائی کتابیں اپنے والدبزگوارسے پڑھیں جواپنے وقت کے اعلیٰ مفتی اورمدرس تھے،اوصرف ونحومیں خصوصی مہارت رکھتے تھے، 1960ء کومزید دینی تعلیم کے لیے عازم صوبہ سندھ ہو گئے،چھ ماہ تک سندھ کی قدیم دینی درسگاہ مدرسہ دارالفیض سوناجتوئی میں وقت کے ولی کامل شریعت کے حامل صاحبزادہ میاں محمدقاسم سے اکتساب فیض کیا، س کے بعدلاڑکانہ کے مشہوردینی مدرسہ دارالفیوض میں داخلہ لیا،اورعلامہ مولاناخدانظرصاحب بلوچ اورمولاناگل محمدصاحب صرفی سے صرف ونحوومنطق وفقہ کے فنون میں مہارت حاصل کی،ایک سال گزرانے کے بعدوہاں سے سکھر کے مشہوردینی درسگاہ جامعہ غوثیہ رضویہ میں داخلہ لیا، سندھ کے معروف عالم دین اورصاحب فیض وروحانیت مفتی محمد حسین صاحب قادری مولاناحافظ عبد الستارچشتی ،اورعظیم شھرہ آفاق مدرس مولانا پیرمحمد چشتی صاحب سے موقوف علیہ اور تفسیروحدیث کی تکمیل کی،اورفتویٰ نویسی میں عبورحاصل کیا۔ 1967 کوغزالی زمان رازی دوران میں علامہ احمدسعیدکاظمی بانی انوارالعلوم ملتان)سے سندحدیث حاصل کی،اس عرصے میں جامعہ غوثیہ میں تدریس کافریضہ بھی سر انجام دیتے رہے،عرصہ چھ ماہ کے لیے بلوچستان کے شہر بھاگ میں مدرسہ غوثیہ انوار باھو کے مدرس رہے،پھر بلوچستان کے مشہورومعرف بزرگ پیر نوراحمدجان نقسبندی کے پُرزوراصرارپرمستونگ مدرسہ مخزن العلوم میں صدر مدرس اور ناظم وخطیب کے فرائض دیتے رہے،اور عرصہ17سال 1968 تک مستونگ میں شاندار دینی خدمات سر انجام دیتے رہے ،پیر نوراحمدجان نقشبندی کے وصال کے بعد صاحبزادگان کی بدسلوکی سے بددل ہوکر کوئٹہ منتقل ہو گئے اسی دوران میں خاران میں عقیدہ اہلسنت وجماعت کی اشاعت کے سلسلے میں 1976کودینی مدرسہ جامعہ شمس العلوم نقشبندیہ کی بنیادرکھی اوردین ومسلک کی خدمت اب تک بدستور سرگرمی سے جاری ہے،اورمحنتی مخلص اساتذہ کے خدمات حاصل کیے گئے ہیں 1996 میں چوک بازارخاران میں ایک عظیم الشان دینی مرکز جامع مسجد امام اعظم کی بنیاد رکھی جو ایک عظیم الشان جامع مسجد ومدرسہ امام اعظم کی بالائی منزل 8کمروں پرمشتمل ہے،
کوئٹہ میں دینی مرکزکاقیام
ترمیممستونگ سے بددل ہوکرکوئٹہ منتقل ہو گئے،شروع میں خلیفہ عبد العزیزقادری نے اپناذاتی بنگلہ عارضی طورپرمدرسہ کے استعمال کے لیے امانتا دیدی،بعد میں مفتی اعظم مدظلہ کی دینی خدمات اور شعلہ بیانی سے متاثرہوکراپنازاتی بنگلہ چھ پختہ کمروں پرمشتمل اُس وقت تقریباً 12 لاکھ روپے مالیت کاتھا مدرسہ کے لیے ہمشہ کے لیے وقف کرنے کااعلان کیا،اوراپنی آخرت کاتوشہکر دیا اور اس طرح بلوچستان کے مرکزی وبنیادی عظیم ادارے جامعہ اسلامیہ نوریہ کاافتتاح ہوا، اورپھرمفتی اعظم بلوچستان مدظلہ نے اپنی پُرخلوص کوشیشوں سے توسیع وتعمیری کام کاآغاز کر دیا جامعہ کے ساتھ متصل دوسرامکان 30لاکھ روپے میں خریدکر شامل توسیع کر دیا، اِس وقت جامعہ نوریہ بضلِ خدا دومنزلہ 30کمروں پرمشتمل عمارت موجود ہے اور تقریباً 150 طلباءدارالاقامہ ونورتعلیم سے آراستہ ہو رہے ہیں، دورہ حدیث تک درس نظامی اورحفظ وناظرہ کی کلاسیں جاری ہیں، اورملک بھر سے مسافرطلباء فیض یاب ہو رہے ہیں، جامعہ اسلامیہ نوریہ کے علاوہ آپ نے بلوچستان بھرمیں اپنی خصوصی دلچسپی سے دینی مدارس کاجال پھیلادیا، نوکنڈی، یک مچھ ،مستونگ ،پتک،مشکے، لسبیلہ، حب، نال اور تحصیل خاران میں پتکین، نوروزقلات، کلی بنگلزئی، جنگل، زیان، ھرو، سبی، کانیان، چبی، ٹوپیان، میں جامع مساجد اور دینی مدارس قائیم کردیے ہیں، اورآپ کے فاضل تلامذہ سرگرم عمل ہوکر کام میں لگے ہوئے ہیں،
اولاد
ترمیمآپ کے چارصاحبزادے ہیں، علامہ مولانامختاراحمد،علامہ مولاناحافظ افتخاراحمد شہید، وقاراحمد،محمدعباس،اول الزکرالحمدللہ دینی اوردنیاوی تعلیم سے آراستہ بہترین مقرراورمدرس ہیں اورناظم الاموربھی ہیں اور محکمہ اوقاف کے امام وخطیب بھی ،ثانی الزکراپنے ہم جنسوں میں اعلیٰ پایہ کے مقرر،مدرس اورمناظرتھے،میڈیامیں بہت مذہبی پروگرام کرتے تھے،تدریس وتقریر سے وقت نکال کر میڈیامیں دینی پروگراموں میں دلچسہی رکتھے تھے۔ آخرمیں میں پی ٹی وی بولان میں مسلسل چارسال تک بلاناغہ بلوچی سوال وجواب کی نشست میں ملک وبیرون ملک سامعین وناظرین کواپنی جاذب گفتگوسے فیضیاب کرتے تھے،مخالفین اورحاسدین نے اپنے خبث باطن کی وجہ سے پروگرام میں جاتے ہوئے راستے میں آپ پرفاہرنگ کرکے اپنے دل کا بھڑاس نکال کرشہیدکرکے اس گونج دارآواز کو 18/2/2009کوہمشہ کے لیے خاموش کر دیا باقی سوم اورچھارم صاحبزادہ دنیاوی تعلیم سے زیادہ بہتریاب ھوکرسرکاری ملازمت میں ہیں نیزآپ کے دونواسے مولانااسراراحمدحبیبی وحافظ اخلاق احمد کوحسدوبغض کی بناپرمسجد میں بمورخہ 4/1/2013 کوبعدنمازجمعہ فاہرنگ کرکے شدید زخمی کرکے ہمشہ کے لیے معزور بنادیا،والی اللہ المشتکیٰ
ملک وبیرون ملک تبلیغی دورے
ترمیمبلوچستان بھر میں آپ نے وعظ ونصیحت وخدمت مسلک حقہ کی اشاعت کی غرض سے تبلیغی سفرکئے ہیں البتہ 1984میں دالبندین میں آپ کے جلسہ پربدعقیدوں نے فاہرنگ کی مرحوم عبد الباری نامی شخص شہید ہو گئے اورآپ کو40 دن تک دالبندین لیویز تھانے میں بندرکھا گیا،چنانچہ سنت یوسفی اداکرنے کے بعدآپ کو رہا کر دیا گیا،اس کے بعد آپ کے 50 سالہ تبلیغی دوروں میں کوئی ناخشگوار واقعہ پیش نہیں آیا، ایران سراوان میں پیرسید عبد الرؤف صاحب کے زیر انتظام کہی دفعہ دینی محافل میں خطاب کیااور مسلک کاپیغام پہنچاتے رہے، عرب امارات دبئی، ابوظبئی ،میں کہی بار دینی محافل میں خطاب فرمایا،
حج زیارت کا سفرنامہ
ترمیمسن 1984 میں آپ نے پہلا حج کیا، سن 1985 میں براستہ لندن آپ نے مع اہل خانہ سفرحج کیا، سن 1987 کو آپ نے اپنی والدہ کی رفاقت میں حج اداکیا اس کے بعد اکثر ہرسال حج وزیارت پرجاتے رہے ہیں،سن 1990 سے آپ نے رمضان مبارک کاعمرہ شروع کیا، بفضل خدا تاحال جاری ہے ،سن 1992 کوآپ ھندوستان کاسفرزیارت کیا،دہلی، آگرہ اور اجمیر شریف کی زیارت پرحاضری دی، عراق کے سفر میں ،بغداد شریف، کربلامعلیٰ کا سفرکیا اور زیارات مقدسہ کی حاضری دی ایران میں مشھد شریف ،کرمان، شیراز، شارو، وتربت جام کے مزارات کی حاضری کا سفر مقدس کیا، لیبیاء کے جشن آزادی میں شرکت کی ،سرکاری دعوت پر قائد ایل سنت علامہ شاہ احمد نورانی کے ھمراہ طرابس کاسفرکیا،افغانستان قندھار میں طالبان حکومت کی دعوت پر سفر کرکے خرقہ شریف کی زیارت کی،
سیاسی خدمات
ترمیمسن 1974 سے آپ نے جمعیت علما پاکستان،زیرقیادت قائدملت اسلامیہ شاہ احمد نورانی میں شمولیت اختیار کی اور صوبہ بلوچستان کے جنرل سیکٹری کے عہدہ پرباربار منتخب ہوتے رہے اورخدمات سر انجام دہتے رہے، 1988 اور 1990 کے تمام انتخابات میں پارٹی ٹکٹ پر قلات خاران سے قومی اسمبلی کے الیکشن لڑتے رہے،اورہربار آٹھ ہزار لیے مگرکامیابی حاصل نہ ہوئی، آخر میں کچھ دوستوں کے اصرار پر2013 کے عام انتخابات میں خاران سے صوبائی اسمبلی کے الیکشن لڑے مگرحالات کی بدتری اورلوگوں کی خوفزدگی کی وجہ سے ووٹ کاسٹ نہ ہو سکے ورنہ کامیابی کے آثار نمایاں تھے، آخر میں ہارس ٹریڈنگ نے بھی اپنی خوبی دکھائی۔