مولانا حبیب الرحمان گوہاٹی (ولادت: 1920ء - وفات: 1983ء) صوابی ایک عالم دین تھے ۔ آپ 1920ء کو بیلہ آمازئی، ضلع ہری پور میں پیدا ہوئے تھے۔ لیکن آپ کی زندگی کا اکثر حصہ مسلم آباد ، شیر علی کورونہ ، گوہاٹی ، ضلع صوابی میں گذرا۔ آپ کے والد مولانا مسعود ؒ اور دادا مولانا میر احمد ؒ بھی اپنے زمانے کے معروف اور جید علمائے دین تھے۔ آپ مشہور قارلوق ترک خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔[1] آپ کے آباؤاجداد ریاست پکھلی، موجودہ ہزارہ ڈویژن اور کشمیر کے سلطان رہے تھے۔ یہ ریاست 1470ء سے 1703ء تک قائم رہی تھی۔[2] سلطنت کے خاتمے کے بعد آپ کے آباؤاجداد پہلے اتلا ، گدون اور بعد میں بیلہ آمازئ ، ہری پور نقل مکانی پر مجبور ہوئے تھے۔ بعد ازاں بعض وجوہات کی بنا پر مولانا حبیب الرحمان اپنے خاندان سمیت مسلم آباد ، شیر علی کورونہ ، گوہاٹی منتقل ہوئے۔ مولانا حبیب الرحمان نے ابتدائی تعلیم اپنے والد ماجد سے حاصل کی تھی۔ کچھ عرصہ آپ صوابی کے بعض علاقوں میں پڑھتے رہے۔ اس دوران آپ کا خاندان کچھ وجوہات کی بنا پر مسلم آباد ، شیر علی کورونہ ، گوہاٹی ، صوابی منتقل ہوا۔ آپ مشہور صوفی اور مجاہد کشمیر حاجی ترنگزئی باباجی کے مرید تھے۔ آپ کی ساری زندگی دین اسلام کی خدمت میں گذری ہے۔ آپ عربی اور فارسی علوم کے ماہر تھے۔ آپ 1983ء کو اس دار فانی سے کوچ کرگئے۔ علاقے کے معروف عالم دین مولانا محمد شفیق الرحمان حقانی مرحوم آف گوہاٹی ، صوابی آپ کے فرزند ارجمند تھے۔[1][3]

حبیب الرحمان گوہاٹی
معلومات شخصیت

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب <1> روزنامہ اوصاف اسلام آباد ، 20 جولائی 2004ء
  2. تاریخ ہزارہ ، راجا ارشاد ، صفحہ 41
  3. اشاعت التوحید والسنہ پاکستان ، تحقیقی مقالہ، عنایت اللہ خان ، صفحہ 71