صوابی

خیبر پختونخوا کا ایک ضلع اور تحصیل

خیبر پختونخوا کا ایک ضلع اور تحصیل صوابی اپنے ضلعی صدر مقام کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ جون 1988ء تک یہ ضلع مردان کا حصہ تھا۔ بعد ميں یہ ضلع مردان سے علاحدہ ہو گیا۔ یہ ضلع تحصيل صوابی، تحصیل رزڑ، تحصیل لاھور اور تحصیل ٹوپی پر مشتمل ہیں۔ قبائلی علاقہ گدون بھی اس میں شامل ہیں۔ اس علاقے نے جنگ آزادی میں بڑی قربانیاں دی ہیں۔اس مٹی نے بڑے جرار ،نامور اور بڑے عالم و فاضل پیدا کی پیر مولانا دوست محمد بارکزئی صوابی حاص ادارے اسلامیہ کالج کی بنیاد میں شامل تھے۔


صوابی
شہر
صوابی is located in خیبر پختونخوا
صوابی
صوابی
صوابی is located in پاکستان
صوابی
صوابی
پاکستان میں مقام
متناسقات: 34°7′12.5580″N 72°28′12.5544″E / 34.120155000°N 72.470154000°E / 34.120155000; 72.470154000
ملک پاکستان
صوبہ خیبر پختونخوا
ضلعضلع صوابی
تحصیلتحصیل صوابی
بلندی340 میل (1,120 فٹ)
آبادی (خانہ و مردم شماری پاکستان 2017ء)[1]
 • کل123,412
منطقۂ وقتپاکستان کا معیاری وقت (UTC+5)
ڈائلنگ کوڈ+92 938

اس کے علاوہ صوابی کی موجودہ تاریخ کرنل شیر خان شہید کے ذکر کے بغیر نا مکمّل ہے۔

ضلع صوابی مُلکی سطح پر ايک زرخيز زمين ہے۔ جو گنے ،مکئی اور تمباکو کی فصل کيلئے بہت زيادہ مشہور ہے۔ آزادی سے پہلے يہاں چينی اور تمباکو کے کارخانے موجود تھے۔ پورے صوبہ خیبر پختونخوا ميں چينی اور تمباکو کے کارخانو ں کا انحصار اس ضلع کی پيداوار پر ہے۔ ضلع کا بيشتر حصہ ديہی نوعيت کا ہے۔ ليکن حکومت کی گدون آمازئی کا صنعتی علاقہ بھی علاقے کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ حال ہی میں غلام اسحق خان انسٹيٹيوٹ ٹوپی کے قيام نے علاقے کی ترقی کو مزيد چار چاندلگاديئے ہيں۔ دوسرے آبپاشی والے اضلاع کی طرح اس ضلع کو بھی سيم و تھور کا خطرہ لاحق ہے۔ اس معاشی مسئلہ کے سدباب کيلئے صوابی سکارپ کافی عرصہ سے کوشاں ہے۔

تحصیلیں:

صوابی کی تاریخ ترمیم

تاریخ ترمیم

بارکزئی خاندان 1690ء صوابی میں آباد ہوا صوابی میں صرف ہندو آباد تھے بارکزئی خاندان میں 1-محمد اکبر 2-حسن شاہ 3-احمد حان غزنی سے ہجرت کرکے آباد ہوئی پیرمولانا دوست محمد بارکزئی ایک مجاہد اور آزادی کے لیے جنگ لڑنے والے جنگجو اور ایک سماجی کارکن تھے وہ صوابی حاص چم مایارکے مقام پر 1845ء میں پیدا ہوئے میٹرک پاس کیا پاک بھارت میں پہلا آدمی تھا وہاں پر انھوں نے شیخ الھند مولانا محمود الحسن صاحب سے تعلق جوڑ لیا اور 1890ء میں ان کے ساتھ حج بیت اللہ شریف پر چلے گئے۔حاجی صاحب ترنگزئی مزید تعلیم کے لیے دار العلوم دیوبند چلے گئے۔ حاجی صاحب ترنگزئی اور پیر مولانا دوست محمد بارکزئی نے واپسی کے بعد برطانیہ کے خلاف 1897ء میں سرحدی جہاد میں حصہ لیا جو برطانوی سرکار کے خلاف صوبہ سرحد کے قبائل کا جہاد تھا۔ یہ جہاد ناکام رہا اور حاجی صاحب ایک بار پھر حج کے لیے چلے گئے۔ واپسی پر وہ زیادہ تر سماجی خدمت اور خاص طور پر تعلیم و تعلم میں مصروف رہے۔ اسی دوران انھوں نے خان عبد الغفار خان کے ساتھ گاؤں گاؤں پھرنا شروع کیا۔ یہ تحریک کارگر ثابت ہوئی اور پانچ سال میں تقریباً 120 درسگاہیں قائم ہوئیں۔صوابی خاص میں ہندو بازار میں ایک مدرسہ قائم کیا۔ 1913ء میں سر صاحبزادہ عبد القیوم خان نے حاجی صاحب ترنگزئی کو اور پیر مولانا دوست محمد کو دار العلوم اسلامیہ پشاور(اسلامیہ کالج) کا سنگ بنیاد رکھنے کے لیے چنا۔جون 1915ء میں برطانیہ حکومت نے پیر مولانا دوست محمد بارکزئی کو گرفتار کرنے کا حکم دیا پیر مولانا دوست محمد

بارکزئی نے آدھی رات کو گرفتاری سے بچنے کے لیے اسماعیلہ گاؤں میں پناہ لی اور وہاں ایک مسجد بنائی انھوں نے حکمت کے تحت اپنا نام بدل کر صوابی آستاذ رکھ لیا بعد ازاں یہ ایک عظیم مجاہد مقامی لوگوں کے ساتھ کابل ہجرت کر گئے تو پیر مولانا دوست محمد نے سب ہجرت کرنے والوں کو راشن بندوبست کیا وہ 1937ء میں وفات پا گئے جمال آباد سڑک کے کنارے انھیں دفن کیا گیا جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اب ایک مقدس زیارت بن گیا ہے جس کے ساتھ ایک مدرسہ بھی قائم ہے۔اس خاندان کے عبد الصمد /سید محمد/ جمشدخان/ بھانسی دیا ’کالا پانی: گمنام مجاہدین جنگ آزادی 1857 کا ہنگامہ برپا ہوا تو پھانسیوں، گولیوں اور توپ سے انقلابیوں کی جانیں لی گئیں۔ عمر قید بھی دی گئی مگر کسی دور یہ جزائر کیچڑ سے بھرے تھے۔ یہاں مچھر، خطرناک سانپ بچھووں، جونکوں اور بے شمار اقسام کے زہریلے کیڑوں اور چھپکلیوں کی بھرمار تھی جب عبد الصمد /سید محمد/ جمشدخان صوابی لاش ے آیا لوگوں بہت عصہ تھا




ثقافت ترمیم

صوابی کی روایتی چادر "چیل"


صوابی کی روایتی چادر"چیل" کے بارے میں یہ واقعہ مشہور ہے کہ سنہ 1800 میں جب سکھوں نے موجودہ خیبرپختونخوا کے شہر صوابی میں شاہ منصور کے مقام پر حملہ کیا تھا تو پشتون قبائل نے بڑی بہادری اور شجاعت کے ساتھ اُن کا مقابلہ کیا اور وہ شکست کھا کر بھاگنے پر مجبور ہو گئے۔

اس جنگ میں یوسفزئی قبائل کے کئی لوگ شہید اور زخمی ہوئے، جس کے بارے میں سُنتے ہی عورتیں میدان جنگ کی جانب دوڑیں اور انھوں نے شہید ہونے والے اپنے لواحقین پر اپنی سفید چادریں ڈال دیں، جس سے چادروں پر خون کے دھبے پڑ گئے۔ اور یہی سے اس "چیل" کی ابتدا ہوئیں۔

صوابی کی خواتین گذشتہ ڈیڑھ سو سال سے اس روایت کو اپنائے ہوئے ہیں اور سرخ دھبوں والی چادریں پہنے نظر آتی ہیں جسے ’چیل‘ یا ’صوابی چیل‘ کہا جاتا ہے۔اس میں کئی رنگوں کی چیل جس میں سفید چادر پر سرخ دھبوں اور سبز چادر پر سرخ دھبوں والی عام طور پر مشہور ہیں۔

مقامی خواتین کے لیے یہ صرف چادر نہیں ہے بلکہ ان لوگوں سے عقیدت کے اظہار کا ذریعہ ہے جنھوں نے اپنے علاقے کے لیے جانوں کا نذرانہ پیش کیا تھا۔ آج پہنے جانی والی چادروں پر خون کے سرخ دھنے پھولوں کی صورت میں نمایاں ہوتے ہیں۔[2]

آب و ہوا ترمیم

صوابی میں گرم اور معتدل آب و ہوا ہوتی ہے۔ گرم ، مرطوب گرمیاں اور ہلکی سردی ۔ صوابی میں اوسط درجہ حرارت 22.2 ° C ہے ، جبکہ سالانہ اوسطا 639 ملی میٹر ہے۔ اوسطا 12 ملی میٹر بارش کے ساتھ نومبر سب سے خشک مہینہ ہے ، جبکہ سب سے زیادہ بارش والا مہینہ اگست ہے ، جس میں اوسطا 137 ملی میٹر بارش ہوتی ہے۔ جون سال کا سب سے گرم مہینہ ہے جس کا اوسط درجہ حرارت 32.9 ° C کے قریب ہوتا ہے جبکہ سب سے سرد مہینہ جنوری جس میں اوسط درجہ حرارت 10.2 ° ڈگری کے قریب ہوتا ہے۔ یہ ضلع مون سون کے لیے حساس ہے اور مون سون میں سب سے زیادہ بارشیں جولائی اور اگست میں ہوتی ہے اور اس کے علاوہ مغربی ہواؤں کی وجہ سے جنوری فروری مارچ اور اپریل میں بارشیں ہوتی ہے اکتوبر اور نومبر کا مہینہ خشک ہی رہتا ہے

آب ہوا معلومات برائے صوابی
مہینا جنوری فروری مارچ اپریل مئی جون جولائی اگست ستمبر اکتوبر نومبر دسمبر سال
اوسط بلند °س (°ف) 17.7
(63.9)
19.0
(66.2)
24.0
(75.2)
30.1
(86.2)
36.3
(97.3)
41.4
(106.5)
38.5
(101.3)
36.5
(97.7)
35.3
(95.5)
31.6
(88.9)
25.1
(77.2)
19.4
(66.9)
29.58
(85.23)
یومیہ اوسط °س (°ف) 10.2
(50.4)
12.7
(54.9)
17.5
(63.5)
22.7
(72.9)
28.0
(82.4)
32.9
(91.2)
31.8
(89.2)
30.4
(86.7)
28.4
(83.1)
23.4
(74.1)
16.9
(62.4)
11.7
(53.1)
22.22
(71.99)
اوسط کم °س (°ف) 2.3
(36.1)
5.5
(41.9)
10.4
(50.7)
15.3
(59.5)
20.2
(68.4)
25.1
(77.2)
26.2
(79.2)
25.5
(77.9)
22.3
(72.1)
14.9
(58.8)
7.4
(45.3)
2.7
(36.9)
14.82
(58.67)
اوسط عمل ترسیب مم (انچ) 55
(2.17)
58
(2.28)
69
(2.72)
47
(1.85)
23
(0.91)
25
(0.98)
110
(4.33)
137
(5.39)
58
(2.28)
14
(0.55)
12
(0.47)
31
(1.22)
639
(25.15)
ماخذ: Climate-Data.org[3]

شماريات ترمیم

  • ضلع کا کُل رقبہ 1543 مربع کلوميٹر ہے۔
  • یہاں في مربع کلومیٹر 873 افراد آباد ہيں
  • سال 2004-05ميں ضلع کي آبادي 1253000 تھی
  • دیہي آبادي کا بڑا ذریعہ معاش زراعت ہے۔
  • کُل قابِل کاشت رقبہ87050 ہيکٹيرزھے

حوالہ جات ترمیم

  1. "POPULATION AND HOUSEHOLD DETAIL FROM BLOCK TO DISTRICT LEVEL: KHYBER PAKHTUNKHWA (SWABI DISTRICT)" (PDF)۔ ادارہ شماریات پاکستان۔ 2018-01-03۔ 13 جون 2018 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 اپریل 2018 
  2. "صوابی کی روایتی چادر 'چیل'"۔ بی بی سی اردو۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 فروری 2023 
  3. "Climate: Swabi – Climate-Data.org"۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 مارچ 2018