حجاج بن زید کا مکمل نام حجاج بن زید تمیمی سعدی ہے اور یہ کربلا میں حضرت امام حسین ؑ کے با وفا اصحاب میں سے ہیں جنھوں نے میدان کربلا میں جام شہادت نوش کیا ۔ ان کے باپ زید اپنے زمانے کے منجھے ہوئے خطیب تھے جنھوں نے جنگ صفین میں حضرت علی ؑ کی ہمرکابی میں جنگ کی[1]۔حضرت علی کی شہادت کے بعد معاویہ نے انھیں سپاہیوں کی سر پرستی کا عہدہ دیا لیکن اسے قبول نہیں کیا[2] ۔

فائل:آرامگاه شهدای کربلا2.jpg
گنج شہدا

حجاج بصرے کے رہنے والے تھے ۔ حضرت امام حسین ؑ نے جب اہل بصرہ کو خط کے ذریعے اپنی طرف دعوت دی تو اس خط میں پانچ افراد افراد کا نام لے کر خطاب کیا ان میں سے مسعود بن عمر ازدی بھی تھے ۔ انھوں نے جواب میں اپنی اور اپنے قبیلے کی حمایت کی یقین دہانی کرواتے ہوئے امام کو خط لکھا جسے حجاج بن زید حضرت امام حسین کی طرف لے کر گئے۔حجاج پھر امام کے ساتھ ہی رہے ۔ یہاں تک کہ روز عاشورا لشکر عمر بن سعد کے پہلے حملے میں شہادت کے درجے پر فائز ہوئے[3] ۔

زیارت ناحیہ میں آپ کا نام اس طرح ذکر ہوا ہے :اَلسَّلَامُ عَلَی الْحَجَّاجِ بْنِ زَیدٍ السَّعْدِی۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. الإصابہ،ج‌2، ص:531
  2. تاریخ الطبری،ج‌5، ص:170
  3. ابصار العین،سماوی، ص213-214

ماخذ

ترمیم
  • إبصار العین فی أنصار الحسین، سماوی، دانشگاه شہید محلاتی، قم، اول، 1419 ق.
  • الإصابۃ فی تمییز الصحابۃ، احمد بن علی بن حجر العسقلانی (م 852)، تحقیق عادل احمد عبد الموجود و علی محمد معوض، بیروت، دارالكتب العلمیۃ، ط الأولی، 1415.
  • تاریخ الأمم و الملوك، أبو جعفر محمد بن جریر الطبری (م 310)، تحقیق محمد أبو الفضل ابراهیم، بیروت،‌دار التراث، ط الثانیہ، 1387.