حدود قوانین: موجودہ بحث اور آئندہ لائحہ عمل

محمد تقی عثمانی کی کتاب

حدود قوانین: موجودہ بحث اور آئندہ لائحہ عمل پاکستانی دیوبندی عالم محمد تقی عثمانی کی ایک کتاب۔ اسلام نے حدود و قوانین کا ایک جامع نظام پیش کیا ہے، جو مر دو عورت کی عزت واحترام کے تحفظ کے ساتھ ساتھ معاشرے کو منفی رحجانات اور ان کے تباہ کن مضمرات سے محفوظ رکھنے کا ضامن بھی ہے۔ پاکستان میں یہ قوانین 1979ء میں نافذ ہوئے، جس کے بعد ان پر مختلف زاویوں اور حوالوں سے آج تک بحث و مباحثہ کا ایک سلسلہ جاری ہے۔ انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز اسلام آباد نے 29 ستمبر 2004ء کو حدود و قوانین کے موضوع پر تقی صاحب کے ساتھ ایک نشست کا اہتمام کیا۔ جس میں موصوف نے موضوع کے مختلف پہلوؤں پر سیر حاصل گفتگو کی اور آخر میں صورت حال کی بہتری کے لیے راہ عمل بھی تجویز کی۔ اس تقریر کی اہمیت کے پیش نظر اسے کتابی صورت میں شائع کیا گیا۔ کتاب تین حصوں اور 31 صفحات پر مشتمل ہے۔ حصہ اول حدود شرعیہ کی اہمیت سے متعلق ہے۔ حصہ دوم میں قوانین کے خلاف اعتراضات و شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے اور حصہ سوم میں قوانین کے محتاج اصلاح پہلوؤں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ کارڈ کے سرورق سے مزین یہ کتاب 2006ء میں انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز اسلام آباد سے شائع ہوئی۔[1]

حدود قوانین: موجودہ بحث اور آئندہ لائحہ عمل
مصنفمحمد تقی عثمانی
ملکپاکستان
زباناردو

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. ظل ھما (جنوری۔ جون ٢٠١٩)۔ "مفتی محمد تقی عثمانی کی معروف تصانیف و تالیفات کا تعارفی جائزہ"۔ راحت القلوب۔ ٣ (١): 213۔ 28 جنوری 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ ٢٤ جنوری ٢٠٢٢