حسین بن اسماعیل المصعبی

حسین بن اسماعیل المصعبی (وفات: نومبر ۸۸۶ء)[1] نویں صدی عیسوی میں خلافت عباسیہ کے ایک فوجی کمان دار تھے۔ ۸۶۱ء سے ۸۷۰ء کے درمیانی عرصہ میں جب کہ سامرہ میں سیاسی انتشار کا دور دورہ تھا، حسین سرگرمِ عمل تھا۔

حسین بن اسماعیل المصعبی
فارس کا گورنر
مدت منصب
۸۵۰ء - ۸۶۱ء
حکمران المتوکل
محمد بن اسماعیل المصعبی
 
بغداد کا صاحب شرطہ
مدت منصب
۸۷۰ء - ۸۸۵ء
حکمران المعتمد
معلومات شخصیت
مقام پیدائش دولت عباسیہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات سنہ 886ء   ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت دولت عباسیہ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
وفاداری خلافت عباسیہ
لڑائیاں اور جنگیں عالم اسلام کی پانچویں خانہ جنگی (۸۶۵ء–۸۶۶ء)

خاندان اور نسبت

ترمیم

آلِ مصعب کے ایک فرد تھے۔ آل طاہر سے بھی رشتہ داری تھے اس بنا پر کچھ کتب میں ان کی نسبت الطاہری بھی درج ملتی ہے۔[2]

سیاسی عہدے

ترمیم

المتوکل کے دورِ خلافت میں اس کے چچا زاد بھائی محمد بن اسحاق بن ابراہیم نے اپنے چچا محمد بن ابراہیم المصعبی کو (جو حسین سے قبل فارس کا گورنر تھا) قتل کر کے حسین کو ۸۵۰ء میں فارس کا گورنر مقرر کیا۔[3] ۸۵۸ء میں جب المتوکل دمشق کی جانب سفر پر تھا، حسین خلیفہ کے محافظوں میں شامل تھا۔ ۸۵۶ء میں جب وزیر ابراہیم بن حسن بن سہل کی وفات ہوئی تو حسین کو حاجب کے عہدہ پر تعینات کیا گیا۔[4]

پانچویں خانہ جنگی

ترمیم

۸۶۱ء میں المتوکل کی وفات پر حسین بغداد چلا آیا اور حاکم شہر محمد بن عبد اللہ بن طاہر جو اُس کا چچا زاد بھائی بھی تھا، کی فوجوں کا کمان دار بن گیا۔ ۸۶۴ء میں جب کوفہ میں ایک علوی بزرگ یحییٰ بن عمر نے بغاوت کی تو محمد نے علویوں کی بغاوت فرو کرنے والے لشکر کی سالاری بھی اُس کے سپرد کی۔ حسین نے ایک مختصر دورانیہ کی جنگ میں فتح پائی اور یحییٰ بن عمر کو قتل کر دیا۔[1][5][6][7] ۸۶۵ء - ۸۶۶ء کے دورانیہ میں جب المستعین اور المعتز کے مابین پانچویں خانہ جنگی اور بغداد کے ایک سالہ محاصرہ کا آغاز ہواتو وہ محمد بن عبد اللہ آلِ طاہر کا معاون سالار (لیفٹیننٹ) تعینات تھا۔ اس حیثیت میں حسین نے بغداد کے دفاع میں نمایاں کردار ادا کیا۔ ابتدا میں حسین نے شہر کی مشرقی جانب واقع بابِ شماسیہ کے دفاع کی ذمہ داری نبھائی، پھر سامرا کی باغی فوج کے حملے کو روکنے اور تُرکوں کو پسپا کرنے میں کردار ادا کیا۔ اُسی سال موسم گرما میں حسین کو المعتز کی فوجوں سے انبار کے قصبہ کا قبضہ دوبارہ حاصل کرنے کی ذمہ داری عائد کی گئی لیکن بڑی تعداد میں فوج ہونے کے باوجود اُسے دو مرتبہ بھاری نقصانات کے ساتھ پسپا ہونے پر مجبور ہونا پڑا۔ ان شکستوں کی وجہ سے محمد کو سرعام اُسے اور اُس کے زیر کمان ساتھیوں کو سزا دینا پڑی تا کہ فوج کا مورال بلند رہے۔[8][9]

نئی ذمہ داریاں

ترمیم

خانہ جنگی کے خاتمہ پر حسین دوبارہ محمد کی فوج میں شامل ہو گئے اور ۸۶۷ء میں اُس کی وفات تک اُس کے زیر کمان رہے۔ ۸۶۶ء میں بغداد میں فوج فسادات پھوٹ پڑے تو اسے کچلنے میں حسین نے بھی حصہ لیا۔[10] محمد کے بعد اُس کا جانشین عبید اللہ بن عبد اللہ بن طاہر ہوا تو اُس کی ماتحتی میں حسین کے عہدے میں ترقی اور اختیارات میں اضافہ ہوا۔ اب وہ بغداد کے دہرے پُل کے محافظ کے ساتھ ساتھ قطربل، مسکن (مرج راہط) اور انبار کے اضلاع کا نگہبان بھی تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ اُس کے زیر کمان عجمیوں اور شاکریہ فوج (عباسی فوج کا باقاعدہ گھڑ سوار دستہ) کے دستے بھی لائے گئے۔ عبید اللہ کے بعد جب نیا گورنر سلیمان بن عبد اللہ بن طاہر ہوا تو اُس کے ساتھ حسین کے تعلقات بہت زیادہ کشیدگی کا شکار ہو گئے، اس کے نتیجے میں سلیمان نے اُسے عہدے سے برطرف کر دیا اور اُس کے ماتحت سالاروں کو بھی قید میں ڈال دیا۔ حسین اور کئی دیگر بغداد سالاروں کا اختلاف سلیمان کے ایک ماتحت سالار محمد بن اوس سے بھی تیزی سے بڑھنے لگا تھا جس کے نتیجے میں ۸۶۹ء میں فوج کے مختلف دھڑوں کے مابین پُرتشدد جھڑپوں کا آغاز ہو گیا۔[11]

بغداد کا پولیس چیف

ترمیم

۸۷۰ء میں حسین کو ایک موسمی تہوار کی نگرانی کا فریضہ سونپا گیا۔[2] زندگی کے اواخر سالوں میں اُس نے آلِ طاہر کے آخری حاکم محمد بن طاہر کی جانب سے بغدادی پولیس کے افسر کا عہدہ سنبھالا، اسی دور میں ایک مقامی خانقاہ پر ہجوم نے یورش کر کے اُسے تباہ کرنا چاہا لیکن حسین نے اُس خانقاہ کو تباہ ہونے سے بچا لیا۔[12] وہ اس عہدہ پر ۸۸۵ء تک تعینات رہا۔ نومبر ۸۸۶ء میں اُس نے وفات پائی۔[1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب پ تاریخ مدینہ دمشق (عربی)، ابن عساکر، زیرِ ادارت: عمر بن غرمہ العمروی، جلد ۱۴، صفحہ ۴۴
  2. ^ ا ب احمد بن ابی یعقوب یعقوبی (۱۸۸۳ء)۔ تاریخ ابن الواضح (بزبان عربی)۔ لائیڈن: ای جے برل۔ صفحہ: ۶۲۱ 
  3. تاریخ طبری، مدیر: احسان یار شاطر، جلد ۳۴، صفحات ۱۰۸ - ۱۰۹
  4. تاریخ مدینہ دمشق (عربی)، ابن عساکر، جلد ۱۴، صفحہ ۴۴ اور جلد ۶، صفحہ ۳۸۴
  5. دی انسائیکلوپیڈیا آف اسلام، مضمون: محمد بن عبد اللہ، صفحہ ۳۹۰، مدیر: سی ای بوسورتھ، ایڈیشن ۱۹۹۳ء
  6. تاریخ یعقوبی، مدیر: مارٹیجن تھیوڈور ہوٹسما، جلد ۲، صفحہ ۶۰۸
  7. تاریخ طبری، مدیر: احسان یار شاطر، جلد ۳۵، صفحات ۱۷ تا ۲۱
  8. خلفاء کی افواج: ابتدائی اسلامی ریاست میں فوج اور معاشرہ، ہیو کینیڈی، صفحہ ۲۰۲
  9. تاریخ طبری، مدیر: احسان یار شاطر، جلد ۳۵، صفحات ۴۵، ۴۷، ۷۱، ۷۸ تا ۸۶، ۹۲
  10. تاریخ طبری، مدیر: احسان یار شاطر، جلد ۳۵، صفحات ۱۲۷ - ۱۳۰
  11. تاریخ طبری، مدیر: احسان یار شاطر، جلد ۳۶، صفحات ۱۶ - ۲۱
  12. تاریخ طبری، مدیر: احسان یار شاطر، جلد ۳۷، صفحات ۱۴۸