حصن حصین (عربی زبان: الحُصْنُ الْحَصِین مِنْ کَلاَمِ سَیِدِ المُرْسَلِینْ صَلَی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ) دعاؤں کا ایک مجموعہ ہے جسے امام ابن الجزری (متوفی 833ھ/1429ء) نے مرتب و مدون کیا تھا۔ تقریباً چھ صدیوں سے یہ دعاؤں کا مجموعہ محدثین، فقہا، علما اور امت میں مشہور و مقبول ہے۔

حصن حصین
مصنفامام شمس الدین ابن الجزری
زبانعربی زبان
موضوعاذکار نبویہ، دعائیں
ناشرمکتبۃ العصریہ، بیروت، لبنان
تاریخ اشاعت
1425ھ/ 2004ء
صفحات156

تاریخ

ترمیم

مواد

ترمیم

الحُصْنُ الْحَصِین کا معنی ہے: مضبوط قلعہ۔  اِس کا مکمل نام یہ ہے: الحُصْنُ الْحَصِین مِنْ کَلاَمِ سَیِدِ المُرْسَلِینْ صَلَی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مگر عموماً الحِصْنُ الْحَصِین کے نام سے مقبولِ عام ہے۔

موضوع

ترمیم

اس کتاب میں جامع دعائیں ذکر ،اوراداور ایسی احادیث کا انتخاب ہے جو اہل ایمان کے لیے ایک محفوظ نقش ہے جو ہر شدت اورسختی کے مقابلہ کے لیے سامان ڈھا ل ہے جو جنات اور مصائب کی برائی سے بچنے سے حفاظت کا ذریعہ ہے ناگہانی مصیبت سے بچنے کا قلعہ اور ہرظالم کے ظلم سے بچنے کے لیے مدافعانہ تیر (دعائیں) ہیں۔

مصنف کا تجربہ

ترمیم

شیخ الجزری فرماتے ہیں کہ جب میں نے اس کتاب کو مکمل کیا تو میرے ایک سخت دشمن (تیمور)نے مجھے طلب کیا جسے اللہ کے علاوہ کوئی دور نہیں کر سکتا تھا تو میں بھاگ کر چھپ گیا (اس وقت مصنف اور تمام اہل دمشق بادشاہ تیمور کے محاصرے میں تھے پانی بند کیا ہوا تھا اطراف و مضافات میں آگ لگائی ہوئی تھی) اور اس کتاب کے قلعہ میں محصور ہو گیا (پڑھنے لگ گیا ) ایک رات میں خواب میں رسول اللہ کی زیارت سے مشرف ہوا میں جناب کے بائیں جانب بیٹھا تھا گویاآپ پوچھ رہے ہیں کیا چاہتے ہو میں نے عرض کیا میرے اور تمام مسلمانوں کے لیے دعا فرمائیں آپ نے دعا فرمائی اور منہ مبارک پر ہاتھ پھیرا یہ جمعرات کا واقعہ ہے اور اتوار کو دشمن بھاگ گیا اللہ تعالی نے سب مسلمانوں کی مصیبت کو دور فرمایا

تکمیل کتاب

ترمیم

اس کتاب کی تکمیل 22 ذی الحجہ 791ھ بروز ہفتہ کو ہوئی جب دمشق کو محاصرہ میں لیا گیا تھا تمام دروازے بند اور ان کے آگے پتھر کی دیواریں کھڑی کی ہوئی تھیں۔[1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. حصن حصین ،امام جزری، ضیاء القرآن پبلیکیشنز لاہور