حدود حرم کے باہر سے میقات تک کی زمین کو حِل کہتے ہیں۔ اس جگہ وہ چیزیں حلال ہیں جو حرم کی وجہ سے حدود حرم میں حرام (ناجائز) ہیں۔ زمین حل کا رہنے والا حلی کہلاتا ہے۔[1] حل کے رہنے والوں کے لیے حج یا عمرہ کی نیت نہ ہو تو بغیر احرام کے بھی حرم میں داخل ہونے، نماز پڑھنے کی اجازت ہے،[2] اگر وہ حج یا عمرہ کرنا چائیں تو، انھیں احرام باندھنے کے لیے میقات تک جانے کی حاجت نہیں، بلکہ ان کو اجازت ہے کہ وہ اپنے گھر سے احرام باندھ لیں۔ مسجد حرام کے اندر سے عمرہ کا احرام حلی نہیں باندھ سکتا، بلکہ باہر باندھے گا، اگر باندھ لے تو احرام کا حکم نہیں لگے گا۔ اسی طرح حاجی جو حلی (میقات اور حرم کے درمیان کی زمین کا باشندہ) ہو اس پر بھی یہی حکم ہے۔ اگر وہ حرم کے اندر احرام باندھے گا تو اس پر دم واجب ہو گا۔[3] یہ سارے احکام غیر مکی حلی کے لیے ہیں، مکی لوگ حرم کے اندر سے احرام باندھ سکتے ہیں۔ اسی طرح جو شخص باہر سے بلا نیت حج و عمرہ گیا اور حل میں یا حرم میں داخل ہو گیا، اب وہ اگر ارادہ حج یا عمرہ کرتا ہے تو اس کے لیے حرم کے اندر احرام باندھنا جائز ہے۔[4]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. محمد الیاس قادری، رفیق الحرمین، صفحہ 64، فروری 2014ء، مکتبۃالمدینہ، کراچی
  2. مفتی محمد عطااللہ نعیمی، فتاوی حج و عمرہ، حصہ اول، صفحہ 81، نومبر 2007ء، جمعیت اشاعت اہلسنت، کراچی
  3. محمد ہاشم ٹھٹھوی حنفی، حیاۃالقلوب فی زیارۃ المحبوب، باب اول، احرام کے بیان میں، فصل دوم مواقیت حج و عمرہ کے بیان میں، صفحہ 60
  4. مفتی محمد عطااللہ نعیمی، فتاوی حج و عمرہ، حصہ اول، صفحہ 83، نومبر 2007ء، جمعیت اشاعت اہلسنت، کراچی

بیرونی روابط

ترمیم

نا بالغ بچہ حل میں داخل ہوا اور بالغ ہو گيا تو کیا حکم ہے؟ حج و عمرہ آن لائن

  یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔