ڈاکٹر حمیرا اویس شاہد (انگریزی: Humaira Awais Shahid) پنجاب اسمبلی کی دو مرتبہ منتخب رکن، ایک صحافی اور انسانی حقوق کی علمبردار کے طور پر جانی جاتی ہیں۔ وہ اُس قانون سازی کا حصّہ رہیں جو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف ہوتی رہیں ہیں۔ وہ پنجاب اسمبلی کی واحد رکن ہیں جنھوں نے پرائیوٹ رکن کی حیثیت سے ایک قانون منظورکروایا۔ اس مقصد کے حصول کے لیے انھیں چار سال کا عرصہ لگاجسکے دوران انھیں حکومتی انتظامیہ اور کیبنٹ کی مخالفت کا سامنا رہا۔ انکا بنایا ہوا قانون ”منی لینڈنگ ایکٹ 2007؁ ء“ پنجاب کے اندر نجی سود خوری کو ممنوع قرار دیتا ہے۔[1] اِس قانون کو خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلی نے بھی اپنے صوبے میں نافذ کیا ہے۔ وہ پارلیمنٹ میں تیزاب پھینکنے کے واقعات، زبر دستی کی شادی، سماجی روایات، ونی اور عورتوں کے حقوق کے لیے آواز بلند کرتی رہی ہیں۔ انھوں نے بہت سے مسائل کے خلاف مہم چلائی جیسے کہ عورتوں کی معاشی آزادی، اسلام کا معاشی نظام، زراعت، فوڈ سیکیورٹی، تیزاب پھنکنے کے واقعات، قبائلی رسومات جیسا کہ غیرت کے نام پر قتل، زبردستی کی شادی، زیادتی، جہیزاور گداگری، بچوں کی عصمت فروشی، پولیس کی اصلاح، خواتین کے لیے پالیسی اور ترقی، اسلامک مائیکرو انوسٹ منٹ اور فنانس پروجیکٹ۔ آپ کی کتاب قربانی اور خلاف ورزی ( Devotion and Defiance) کو عالمی شہرت حاصل ہوئی۔[2][3]

حمیرا اویس شاہد
معلومات شخصیت
مقام پیدائش پنجاب، پاکستان (1971)
مذہب اسلام

وہ پاکستان میں ”ربا“ کے خلاف جدوجہد میں نمایاں کردار ادا کر رہی ہیں۔ حال ہی میں لاہور ہائی کورٹ اور وفاقی شرعی عدالت میں ربا کے خلاف درخواست دی ہے۔ وہ متبادل اسلامی معاشی نظام کو پیش کر رہی ہیں۔

تعلیم

ترمیم

باوڈن کالج (Bowdoin college) نے 2012 میں انھیں“ ”ڈاکٹر آف ہیومن لیٹر“کی، اعزازی ڈگری سے نوازا۔[4] انھوں نے انگریزی ادب میں ماسٹر کیا۔ اور انگریزی ایم فل میں اپنا نصابی کام مکمل کیا۔ اور حال ہی میں اپنے ایم۔ فل پر کام کر رہی ہیں۔ ان کی کتاب ”Devotion and defiance“ کو ڈبلیو، ڈبلیو نورٹن نے مارچ 2014 میں شائع کیا۔ یہ کتاب خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی اور سیاست میں ان کو پیش آنے والے تجربے کا احاطہ کرتی ہے۔ صحافت میں بحیثیت ایڈیٹر اور انگریزی روزنامہ ”دی پوسٹ“ میں تین سال تک میگزین ایڈیٹر کے طور پر کام کرنے سے انھیں پاکستان میں میڈیا اور نیوز مینجمنٹ کو سمجھنے میں مدد ملی۔ 2009-2010 جب وہ ہاورڈ یونیورسٹی میں تھیں تو انھوں نے خواتین پر ہونے والے گھریلو تشدد، اس کی مذہبی وجوہات اور اس میں اسلام کو بطور آلہٰ کار استعمال کرنے پر تحقیق کی۔ وہ ان لوگوں میں شامل رہیں جنہو ں نے امریکی کانگریس میں خواتین کے خلاف تشدد کابل پیش کیا۔ وہ مختلف یونیورسٹیوں اور فارمنر پر انتہا پسندی، اسلام، جہوریت، خواتین کے مسائل اور انسانی حقوق پر لیکچرز دیتی ہیں۔

== مزید دیکھیے ==* پاکستان

حوالہ جات

ترمیم
  1. http://www.pap.gov.pk/uploads/acts/489.html[مردہ ربط]
  2. "T'Devotion and Defiance: My Journey in Love, Faith and Politics' by Humaira Awais Shahid"۔ واشنگٹن پوسٹ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 دسمبر 2014 
  3. "Humaira Shahid on the five fundamental rights given to women by Islam"۔ Prospect Magzine۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 دسمبر 2014 
  4. "Commencement: 2015 Honorands"۔ 03 اپریل 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 مارچ 2015