حکومتی بجٹ
حکومتی بجٹ سے مراد مالیات کا وہ پورا مجموعہ جو ایک حکومت وصول یا خرچ کرتی ہے۔ بجٹ کے دو مختلف پہلوں ہوتے ہیں ایک حکومتی آمدنی اور دوسرا حکومتی اخراجات ہے۔ بجٹ جمہوری ممالک میں پارلیمان میں وزیراعظم کی منظوری سے وزیر خزانہ پیش کرتا ہے۔حکومتی آمدنی ہر حکومت مختلف طریقوں سے وصول کرتی ہے جیسے اشیاء پر ٹیکس لگا کر یا ملک میں موجود وسائل کو بیرون ملک بیچ کر۔ اس سے جو پیسہ آتا ہے وہ سرکاری خزانے میں جمع ہوتا ہے۔حکومتی اخراجات یا حکومتی خرچے سے مراد وہ اخراجات یا خرچہ ہے جو ایک حکومت مختلف شعبوں اور مختلف منصوبوں پر کرتی ہے، اس میں سرکاری ملازمین کی تنخواہیں، پنشن، ترقیاتی کام ،تعلیم اور صحت جیسی چیزیں شامل ہیں۔
حکومت پاکستان کے بجٹ[1] | |||
---|---|---|---|
دورانیہ | بجٹ کی رقم | خسارہ یا بچت | وزیر خزانہ/وزیر اعظم |
1948-1949 | 89 کروڑ 57 لاکھ | 10 کروڑ خسارہ | لیاقت علی خان |
1949-1950 | ایک ارب 11 کروڑ | 8 لاکھ بچت | |
1954-1955 | ایک ارب 17 کروڑ | 2 کروڑ 51 لاکھ خسارہ | محمد علی بوگرہ |
1970-1971 | 8 ارب 50 کروڑ | 39 کروڑ خسارہ | جنرل یحیٰ خان |
1971-1972 | 8 ارب 77 کروڑ | 94 کروڑ خسارہ | جنرل یحیٰ خان |
1972-1973 | 8 ارب 90 کروڑ | 5 کروڑ 64 لاکھ بچت | ذوالفقار علی بھٹو |
1986-1987 | ایک کھرب 52 ارب 21 لاکھ | 47 کروڑ بچت | ڈاکٹر محبوب الحق |
1996-1997 | 5 کھرب 20 کروڑ | ایک کھرب 63 ارب خسارہ | بینظیر بھٹو |
1997-1998 | 5 کھرب 50 کروڑ | 64 ارب 95 کروڑ خسارہ | نواز شریف |
2015-2016 | 44 کھرب 51 ارب | 16 کھرب 25 ارب خسارہ | اسحٰق ڈار |
متعلقہ مضامین
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ ڈاکٹر عرفان احمد بیگ، سنڈے میگزین، روزنامہ جنگ، 12 جولائِ 2015