حکیم قطب الدین جھنگوی
مولوی حکیم محمد قطب الدین جھنگوی بہت بڑے حکیم ، مناظر اور عبد الرشید جھنگوی کے والد ہیں۔
پیدائش
ترمیممناظر جلیل،طبیب حاذق مولانا حکیم محمد قطب الدین ابن مولوی احمد بخش موضع پیر کوٹ سدھانہ (ضلع جھنگ) میں پیدا ہوئے،
تعلیم
ترمیمابتدائی تعلیم والد ماجد سے حاصل کی بعد ازاں صرف ونحو کے امام حافظ جمال اللہ کی خدمت میں محمد پور گھوٹہ (ضلع ملتان) میں حاضر ہوئے اور صرف سے لے کر عبد الغفور (حاشیۂ شرحی جامی) اور متن متین تک کتابیں پڑھیں، حافظ صاحب کے وصال کے بعد دہلی چلے گئے اور طبیہ کاج دہلی میں داخل ہوئے۔ فاضل طب و جراحت کی سند اور تمغا حاصل کر کے واپس پنجاب تشریف لائے۔
تقریر و مناظرہ
ترمیمآپ کو طالب علمی کے دور ہی سے تقریر و مناظرہ سے دلچسپی تھی۔ قیام دہلی کے دوران مسلمانان دہلی نے فوارہ کے مقام پر مخافلین اسلام کے اعتراضات کے جواب دینے کے لیے آپ ہی کو منتخب کیا ہوا تھا۔ آپ نے دہلی،آگرہ وغیر وہ مقامات میں دیسائی اور آریہ مبلغین سے مناظرے کیے اور انھیں شکست فاش دی،بڑے بڑے مناظرہ ہوا،شرائط مناظرہ میں ایک بات یہ طے ہوئی کہ کوئی ایسا مسئلہ پیش نہ کیا جائے جو فریقین مین مشترک ہو۔آریہ نے اسلام پر اعتراض کیا کہ اس مذہب میں انصاف نہیں ہے ،مثلاً جب کسی مسلمان کی ہوا خارج ہو جائے تو کہا جاتا ہے کہ اس کا وضو ٹوٹ گیا اور پھر لطف یہ کہ جہاں سے ہوا خارج ہوئی اس جگہ کو دھونے کی بجائے دوسرے اعضاء کو دھونا شروع کر دیا جاتا ہے ، مولا نا نے فرمایا: تم شرائط مناظرہ کی خلاف ورزی کر رہے ہو کیونکہ یہ مسئلہ فریقین میں مشترک ہے،دیکھو جب تمھارا کوئی آدمی مر جاتا ہے تو اس کے چند خاص رشتہ دار چاہے اس سے ہزاروں میل کے فاصلے پر یوں خبر ملتے ہی غسل کرتے ہیں،کپڑے دھوتے ہیں،برتنوں اور چوکے کی صٖفائی کرتے ہیں، مرنے والا ہزاروں میل دور ہے اور اس کی پلیدی یہاں اثر کر رہی ہے، وضو کے اعضاء تو پھر قریب ہیں۔
آزیہ مناظر نے دوسرا اعتراض کیا: تم چند کلمات پڑھ کر جانور کو چھری، چاقو سے ذبح کرتے ہو،میں پوچھتا ہوںوہ جانور پہلے حلال تھا یا ان کلمات کے پڑھنے سے حلال ہوا؟ اگر پہلے ہی حلال تھا تو کلمات پڑھنے کی کیا ضرورت؟ اور اگر ان کلمات کے پڑھنے سے حلال ہوا ہے تو چاہیے کہ بلی کتے پر بھی یہی کلمات پڑھ کر ذبح کر کے کھا جاؤ ،مولانا نے فرمایا: پنڈت صاحب ذرا ہوش سے بات کرو،تم پرشرائط کی خلاف ورزی کر رہے ہو،کیونکہ یہ مسئلہ بھی فریقین میں مشترک ہے۔دیکھیے جب آپ کا برہمن’’بھوج‘‘ پڑھتا ہے اور دولہا کودلہن کے گرد چند چکر دلاتا ہے۔ اب بتائیے کہ بھوج پڑھنے اور چکر دلانے سے دلہن،دولہا پر حلال ہوئی ہے یا پہلے ہی حلال تھی؟ اگر پہلے ہی حلال تھی تو بھوج پڑھنے کی کیا ضرورت؟ اور اگر ان سے حلال ہوئی ہے تو چاہیے کہ بھوج پڑھ کر اور چکر کاٹ کر ماں بہن کو بھی حلال کر کے نکاح میں لے آؤ! غرض مولانا کی سخت گرفت پر آریہ مناظر کو راہ فرار کے علاوہ اور کوئی چارہ کارنظرنہ آیا۔
مسئلۂ تقلید شخصی پر موضع بدوآنہ تحصیل شور کوٹ ضلع جنگ میں مولوی ثناء اللہ امر تسری سے مناظرہ کیا اور فتح مبین حاصل کی ،اس مناظرہ میں احناف کی طرف سے مولانا محمد قطب الدین کے علاوہ مولانا غلام حسین تلیری ، مولانا غلام محمد گھوٹوی اور مولانا نظام الدین ملتانی شریک تھے،اور غیر مقلدین کی طرف سے مولوی ثناء اللہ، مولوی عبد الحمید بدو آنوی، مولوی عبد الوہاب دہلوی اور مولوی محمد یارحویلی بہادر شاہ موجود تے۔ 25ستمبر 1925ء کو روڈ چدھڑ فیصل آباد میں مولوی فیض محمد لکھیانوی (مخالف صحابہ) سے مناظرہ کیا اور تاریخی اہم مسائل پر گفتگو کر کے زبردست فتح حاصل کی، مولانا نے اپنی تمام زندگی مذہب اسلام اور مسلک اہل سنت و جماعت کے تحفظ اور اشاعت میں بسر کی۔
تصنیف و تالیف
ترمیممولانا منفرد انشا پر داز صاحب قلم تھے،آپ کے مضامین عرصہ تک مجلّہ طبّیہ دہلی، المنیر دہلی،الفقیہ امر تسر، شمس الاسلام بھیرہ، لمعات الصوفیہ اور انوار الصوفیہ سیالکوٹ وغیرہ جرائد میں شائع ہوتے رہے۔ آپ کی تصانیف میں سے دور سالے ’’فیصلہ شرعیہ‘‘(رد روافض) اور خونی داستان چھپ چکے ہیں۔
بیعت و خلافت
ترمیمتحصیل علم کے بعد امیر ملت پیر سید مجاعت علی شاہ قدس سرہ کے دست مبارک پر بیعت ہوئے،حضرت امیرملت کی معیت میں دو دفعہ حج و زیارت کی سعادت سے مشرف ہوئے۔آپ ہی کی استدعا پر حضرت امیر ملت کی تشریف آوری جھنگ میں ہوئی،جابجا تبلیغی جلسے ہوئے اور کثیر التعداد بندگان خدا شرف بیعت سے بہرہ ور ہوئے۔آپ کو اپنے شیخ سے بہت عقیدت تھی،حضرت امیر ملت بھی آپ پر بڑی شفقت فرماتے تھے،آپ کو خلافت عنایت فرمائی اور ہمیشہ الطاف خسروانہ سے نوازتے رہے۔ محمد قطب الدین فن طب میںکامل دستگاہ رکھتے تھے،قرآن مجید اور علوم دینیہ سے تو انھیں اتنا لگائو تھا کہ اپنے صاحبزادوں اور صاحبزادیوںکو حفظ قرآن کرایا تھا ایک صاحبزادی کومشکوٰۃ شریف اور جلالین شریف پڑھا رہے تھے کہ آپ کا وصال ہو گیا۔آپ کے دو صاحبزادے ہیں، ایک حافظ،عالم اور طبیب حکیم محمود الحسن،طب کی خدمت انجام دیتے رہے ہیں اور دوسرے اہل سنت کے مایہ ناز مدرس،مناظر اور خطیب مولانا عبد الرشید جھنگوی دین متین کی تبلیغ و اشاعت میں مصروف رہے ہیں۔
وفات
ترمیمحکیم محمد قطب الدین جھنگوی 25 ربیع الثانی ،29اکتوبر (1379ھ؍1959ء ) بروز جمعرات تین بجے دن واصل بحق ہوئے[1]آپ کا مرقد انور قطب آباد(چک232جو تیانوالہ، ڈاک خانہ چک 233 ضلع جھنگ) میں ہے۔ آپ کی یاد میں مزار شریف کے پاس ’’جامعہ قطبیہ رضویہ‘‘ قائم کیا گیا ہے،[2]