خارجہ بن حذافہ سہمی
خارجہ نام، باپ کا نام حذافہ تھا، نسب نامہ یہ ہے، خارجہ بن حذافہ بن غانم بن عامر بن عبد الله بن عبيد بن عويج بن عدی بن كعب بن لؤی، القرشی العدوی، خارجہ زمانۂ جاہلیت کے مشہور شہ سواروں میں تھے اور تنہا ہزار پر بھاری تھے۔ [1]
خارجہ بن حذافہ سہمی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
مقام پیدائش | مکہ |
تاریخ وفات | سنہ 661ء |
عملی زندگی | |
پیشہ | عسکری قائد |
درستی - ترمیم |
نام ونسب
ترمیماسلام
ترمیمفتح مکہ میں مشرف باسلام ہوئے۔ [2]
فتح مصر
ترمیمعہد فاروقی میں جب مصر پر فوج کشی ہوئی اوراس کی تسخیر میں زیادہ عرصہ لگا، تو عمروبن العاص نے دار الخلافہ سے مزید کمک طلب کی، حضرت عمرؓ نے خارجہ ،زبیر بن عوام اورمقداد ؓبن اسود کو فوج دیکر روانہ کیا، [3] ان میں سے ہر ایک ہزار پر بھاری تھا، ان لوگوں کے پہنچنے کے بعد نہایت آسانی کے ساتھ فتح ہو گیا، فتح کے بعد عمرو بن العاص حذیفہ کو مصر کا حاکم بنا کر خود اسکندریہ کی طرف بڑھے [4] اسکندریہ لینے کے بعد لوٹے تو حذیفہ کو مصر کے عہدۂ قضا پر مامور کیا۔ [5]
شہادت
ترمیمجنگِ صفین وغیرہ کے بعد جب خارجیوں نے حضرت علیؓ ،امیر معاویہ اورعمرو بن العاصؓ کا خاتمہ کرنا چاہا تو تین خارجیوں نے تینوں کے قتل کرنے کا بیڑا اٹھایا،عمروبن العاصؓ کا قاتل مصر پہنچا اورپچھلے پہر مسجد میں چھپ کر بیٹھ گیا تاکہ جب عمرو ؓبن العاص نماز پڑہنے کے لیے نکلیں تو ان کا کام تمام کر دے،مگر اس دن عمرو بن العاصؓ کی طبیعت کچھ ناساز تھی، اس لیے ان کی بجائے حذافہ نماز پڑھانے کے لیے آئے، قاتل (عبد اللہ بن مالک صیدادی)کو اندھیرے میں شناخت نہ ہو سکی اوراس نے حذافہ کو عمرو بن العاص سمجھ کر قتل کر دیا ،یہ واقعہ رمضان 40ھ کا ہے۔ [6]
فضل و کمال
ترمیمفضل وکمال کے لیے مصر کے عہدۂ قضا کی سند کافی ہے،عبد اللہ بن ابی مرہ اورعبداللہ بن جبیر نے ان سے روایت کی ہے۔ [7]