"اسرائیل پاکستان تعلقات" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں (ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم) |
حوالہ کا ترجمہ (ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم) |
||
سطر 13:
سنہ 1990ء کی دہائی میں [[اوسلو معاہدہ]] کے بعد اسرائیل کے حق میں پاکستان کا رویہ کچھ نرم ہوا اور یہودی و پاکستانی نمائندوں کی ملاقاتیں شروع ہوئیں۔ ان ملاقاتوں میں اسرائیل کی اولین ترجیح سفارتی تعلقات کا قیام رہی، جبکہ پاکستان نے اسرائیل کے تئیں اپنی جارحانہ پالیسی کی وجہ بیان کرنے کی کوشش کی۔ پاکستانی اہلکاروں کے مطابق ان کی اس جارحانہ پالیسی کی اصل وجہ بالعموم [[عالم اسلام]] اور بالخصوص [[عالم عرب]] سے اتحاد کا مظاہرہ ہے۔ پاکستان اور اسرائیل ان کے [[پاکستان ترکی تعلقات|استنبول میں قائم سفارت خانوں]] کے ذریعے باہمی مذاکرات میں حصہ لیتے ہیں یا ایک دوسرے کے ساتھ معلومات کا تبادلہ کرتے ہیں۔ [[2010ء]] میں [[ویکی لیکس]] کے مطابق پاکستان نے اسی [[استنبول]] میں قائم اپنے سفارت خانے کے ذریعے اسرائیل کو ایک [[دہشت گرد]] گروہ کے بارے میں معلومات فراہم کی تھی۔<ref name="Military Science Institute of Pakistan Armed Forces">{{cite news
|url=http://tribune.com.pk/story/19048/is-pakistan-like-israel-or-north-korea/
|title=کیا پاکستان اسرائیل یا جنوبی کوریا کی طرح ہے؟
|accessdate=جون 6، 2010
|author=[[عائشہ صدیقہ (تجزیہ کار)|عائشہ صدیقہ]]
|year= 1994
|work=ایکسپریس ٹریبیون
|quote=پاکستان اور اسرائیل کا آپسی رشتہ بیک وقت محبت اور نفرت کا ہے۔ گو کہ ہم تل ابیب سے نفرت کرتے ہیں لیکن بہت سے پاکستانیوں نے ان دونوں ملکوں کے مابین خوشی خوشی یہ کہہ کر یکسانی تلاش کرنا شروع کی کہ اسرائیل اور پاکستان دونوں کا قیام مذہبی بنیادوں پر ہوا ہے۔
}}</ref> تاہم سنہ 2018ء تک ان دونوں ریاستوں میں سرکاری طور پر سفارتی تعلقات قائم نہیں ہوئے اور اب تک دونوں ممالک ایک دوسرے کے دشمن تصور کیے جاتے ہیں۔
|