"اہل حدیث" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: اضافہ ناوبکس > سانچہ:اشعری (بدرخواست صارف:Obaid Raza)
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.7
سطر 87:
{{اقتباس|وہ (یعنی روایت / احادیث اپنانے والے) عموما{{دوزبر}} اسناد کی تحقیق پر نہیں جاتے تھے، لیکن جب [[فتنہ دوم|فتنہ]] ([[683ء]] تا [[685ء]]) واقع ہوا تو انہوں نے کہا: ہمیں اپنے آگاہ کرنے والوں کا نام بتاؤ۔ پس، اگر وہ اہل السنۃ سے ہوتے تو انکی روایت تسلیم کرلی جاتی اور اگر وہ اہل البدع سے ہوتے تو قبول نا کی جاتی۔ اصل عبارت کے لیے حوالہ عدد دیکھیے <ref name=juynboll>They (traditionists) were not used to inquiring after the isnad, but when the fitna occurred, they said: Name us your informants. Thus, if these were ahl al-sunna, their traditions were accepted, but if they were ahl al-bida, their traditions were not accepted. ''Muslim Tradition'' Studies in Chronology, Provenance and Authorship of Early Hadith: G. H. A. Juynboll ISBN 978-0-521-08516-8</ref>}}
=== تبع تابعین کا دور ===
تبع تابعین کا دور کوئی نویں صدی عیسوی کے اوائل تک آتا ہے اور اس دور میں آنے والے ناموں میں سے چند اہم نام ؛ [[امام ابو حنیفہ]] ([[699ء]] تا [[765ء]]) جو ایک اور مشہور تبع التابعی [[امام مالک]] ([[711ء]] تا [[795ء]]) کے معلم بھی تھے، [[ھشام بن عروہ]]، [[عبدالرحمن بن عمرو الاوزاعی]] (وفات: [[774ء]]) اور [[سفيان بن عيينہ]] (وفات: [[813ء]]) کے نام آتے ہیں۔ امام مالک{{رح}} کی بیان کردہ احادیث، مسند سمجھی جاتی ہیں کیونکہ ان کے راویین مستند ہوا کرتے تھے اور ان کے یہاں مدینے کے سات اہم فقہا سے استفادہ کیا جاتا ہے<ref name="seven">The Seven Fuqaha' of Madina by Muhammad Abu Zahrah [http://ourworld.compuserve.com/homepages/ABewley/ulama.html آن لائن مضمون] {{wayback|url=http://ourworld.compuserve.com/homepages/ABewley/ulama.html |date=20070929141035 }}</ref>۔ امام ابو حنیفہ{{رح}} اپنے فتاوی{{ا}} میں [[ابراھیم النخعی]]{{رح}} سے زیادہ استفادہ کرتے تھے۔
=== تبع تابعین کے بعد ===
تابعین اور [[تبع تابعین]] کے بعد آنے والے فقہا اور مجتہدین میں [[امام مالک]] کے شاگرد اور [[امام ابو حنیفہ]] سے متاثر [[امام شافعی]] ([[767ء]] تا [[820ء]])، امام ابوحنیفہ کے شاگرد اور [[امام احمد بن حنبل]] کے معلم [[ابو یوسف]] (وفات: [[798ء]]) اور [[عبدالرحمن ابن مہدی]] کے نام آتے ہیں۔ ان کے دور میں فتاوی{{ا}} کے سلسلے میں [[شاہ ولی اللہ محدث دہلوی|شاہ ولی اللہ]] کا قول آتا ہے کہ؛ اس عہد کے فقہا حضرت محمد{{ص}} کی احادیث، اسلافی منصفین کے فیصلوں اور صحابہ، تابعین اور تیسری نسل کے فقہی علم اور پھر اجتہاد کی جانب دیکھتے تھے۔<ref name=usul>Usul Al Fiqh Al Islami by Taha Jabir Al Alwani [http://www.islamicweb.com/beliefs/fiqh/alalwani_usulalfiqh/ آن لائن کتاب]</ref> اصحاب الحدیث اور اصحاب الرائے کے ابتدائی ایام میں الگ الگ [[مکتب فکر]] کی حیثیت سے موجودگی نظر نہیں آتی اور اس بات کا اندازہ مذکورہ بالا عبارت میں ابن سیرین کے قول سے بھی لگایا جاسکتا ہے اور اسی وجہ سے یہ کہا جاتا ہے کہ ان دونوں اصحاب کی جڑیں ابتدائی دو نسلوں (صحابہ اور تابعین) سے منسلک ہیں۔ <br/>اسباب پیدائش کے قطعے میں درج عوامل کی وجہ سے ان دونوں اصحاب (الحدیث اور الرائے) میں وقت کے ساتھ ساتھ آپس میں تفریق نمایاں ہوتی گئی۔ اہل الحدیث کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ اصحاب اپنے مکتب فکر میں حضرت [[عبداللہ بن عمر ابن الخطاب]]{{رض}}، [[عبداللہ ابن عمرو ابن العاص]]{{رض}}، [[عبداللہ ابن الزبیر]]{{رض}} اور [[حضرت عبداللہ بن عباس]]{{رض}} سے قریب آتے ہیں، مذکورہ بالا صحابہ اور تابعین، نصوص کے مطابق رہنے کی کوشش اور کسی بھی قسم کی نصوص کی خلاف ورزی نا ہونے کا بہت خیال رکھا کرتے تھے۔ <br/>اہل الرائے کو حضرت [[عمر]]{{رض}} اور [[عبداللہ بن مسعود]]{{رض}} (وفات:[[653ء]]) سے نکلنے والے بھی کہا جاتا ہے جو اپنا قیاس استعمال کرنے والے سمجھے جاتے ہیں <ref name=seven/>،<ref>Opinionism and Umar Ibn Al-Khattab [http://www.imamreza.net/eng/imamreza.php?id=7270 موقع آن لائن]</ref> ان سے متاثر ہونے والے [[علقمہ النخعی]]{{رح}} (وفات:[[689ء]]) ہی [[ابراھیم النخعی]]{{رح}} کے معلم تھے جو پھر [[حماد بن ابو سلیمان]]{{رح}} کے معلم ہوئے ؛ جن کے شاگرد، امام ابو حنیفہ تھے<ref name=usul/>۔<br/>اصحاب الحدیث کا ابتدائی مرکز حجاز بنا اور اصحاب الرائے کا ابتدائی مستقر کوفہ (عراق) رہا۔ ایسا ہونے کے متعدد اسباب بیان کیے جاتے ہیں جن کا ذکر اسباب کے قطعے میں آیا ہے۔