"اسماعیلی پرچم" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8
 
سطر 1:
'''اسماعیلی پرچم''' دو رنگوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ سبز اور سرخ۔ پرچم کا زیادہ تر حصہ سبز رنگ پر مشتمل ہے۔ یہ پرچم اسماعیلی تہواروں، مذہبی دنوں اور چاندرات کو جماعت خانوں میں لہرایا جاتا ہے۔ مذہبی تعلیم کے اوقات کار میں اسماعیلی بچے اس پرچم کے شان ایک ترانہ بھی گایا کرتے ہیں۔ جسے اسماعیلی ترانہ کہا جاتا ہے۔<ref>[http://ismaili.net/heritage/node/813 Ismaili flag - It's Origin & Importance | Ismaili.NET - Heritage F.I.E.L.D<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان -->]</ref> [[فائل:Ismaili-flag.jpg‎|تصغیر|200 px|آغاخانیوں کا پرچم]]
== تاریخ ==
اسماعیلی پرچم کی تاریخ اتنی پرانی ہے جتنی انسانی تاریخ<ref name="ismaili.net">[http://ismaili.net/heritage/node/10436 ISMAILI FLAG - Early History | Ismaili.NET - Heritage F.I.E.L.D<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان -->]</ref>۔ یہ پرچم اس وقت کا ہے جب مصر میں 4000 سے 5000 سال قبل مسیح ایک بادشاہ حکومت کرتا تھا۔<ref>[http://www.ancientegyptonline.co.uk/Narmer.html Pharaohs of Ancient Egypt: Narmer<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان -->]</ref><ref>[http://www.touregypt.net/featurestories/narmer.htm Egypt: Catfish King, also called Narmer, A Feature Tour Egypt Story<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان -->]</ref> اس کی حکومت ہیراکوپولس<ref>[{{Cite web |url=http://www.egyptorigins.org/hierakonpolis.htm |title=Hierakonpolis<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان -->] |access-date=2015-12-20 |archive-date=2015-11-01 |archive-url=https://web.archive.org/web/20151101050609/http://www.egyptorigins.org/hierakonpolis.htm |url-status=dead }}</ref> تک پھیلی ہوئی تھی۔ مصریوں نے اس کی خوب تزین و آرائش کی۔ بعد میں اس پرچم کو وسط ایشاء میں اپنایا گیا<ref name="ismaili.net"/>۔ ہاں یہ کئی سو سالوں تک محلوں، قلعوں اور جنگی کاروانوں کی زینت بنی۔ ایک وقت ایسا بھی آیا جب جرمن بادشاہوں نے اس پرچم کی شان و شوکت سے متاثر ہو کر اس کو اپنی شہنشاہیت کی زینت بنا ڈالی<ref name="ismaili.net"/>۔ آویستہ (یسنہ۔ 14 ) میں ذکر ہے کہ جب ہندوستان میں مہاید (جنگ عظیم) چھڑ گئی تھی تب بھی اس جھنڈے کو ہندوستانی تیراندازوں کے نیزوں میں دیکھا گیا۔
ایک امریکی ماہر تعلیم (نیویارک، 1973، والیوم 7 صفحہ نمبر131) میں لکھتے ہیں کہ غالبا اس جھنڈے کا ارتقا وسطی ایشیائی حکمرانوں سے ہی ہوا۔ مزید براں بعد میں مسلمانوں نے اس پرچم کو خوب نکھارا اور اس کو اپنی جنگی مقصد کے لیے استعمال کرنے لگے۔ یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ اس جھنڈے کے میں کپڑے کو جس انداز سے اپس میں جوڑا جاتا ہے، اس سے یہ صاف ظاہر ہے کہ اس میں عرب خاصیت کو اہمیت حاصل ہے۔<ref name="ismaili.net"/>