"اسرائیل پاکستان تعلقات" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
درستی
3 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8
سطر 112:
پاکستان کے سابق وزیر خارجہ [[خورشید قصوری]] نے بھی پاکستان کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی حمایت کی تھی۔<ref>{{cite news |url=http://www.dailytimes.com.pk/national/08-Sep-2015/kasuri-s-encounter-with-israel-s-shalom-an-inside-story |title=قصوری نے اسرائیل سے کیے مذاکرات – ایک خفیہ کہانی |author=محسن علی |date=8 ستمبر 2015 |archiveurl=https://web.archive.org/web/20181224210703/https://dailytimes.com.pk/national/08-Sep-2015/kasuri-s-encounter-with-israel-s-shalom-an-inside-story |archivedate=2018-12-24 |access-date=2018-03-31 |url-status=live }}</ref> [[تشبیہ سید]] ایک معروف پاکستانی نژاد امریکی تھے جنھوں نے کھل کر اپنے کئی کالموں اور نگارشات میں اسرائیل کی حمایت کی تھی۔ یہ سلسلہ ان کے پورے صحاقی کیریئر میں جاری رہا۔<ref>{{cite news |url=http://www.israelnationalnews.com/Articles/Author.aspx/453 |title=تشبیہ سید |newspaper=اروتز شیوا |archiveurl=https://web.archive.org/web/20181224210530/http://www.israelnationalnews.com/Articles/Author.aspx/453%20 |archivedate=2018-12-24 |access-date=2018-03-31 |url-status=live }}</ref>
[[2016ء]] میں پاکستانی پی ایچ ڈی اسکالر اور لکھاری ملک شاہ رخ نے [http://www.israelpakistan.com پاکستان اور اسرائیل کی دوستی کا حلقہ] {{wayback|url=http://www.israelpakistan.com/ |date=20180319073402 }} قائم کیا جو دونوں ممالک کے بیچ سفارتی تعلقات کے لیے مہم چلا رہا تھا۔
 
=== فوجی تعلقات ===
سطر 139:
* '''[[2011ء]]''' میں اسرائیل نے مبینہ طور پر فوجی ٹیکنالوجی کو پاکستانی فوج کو فراہم کیا تھا۔<ref name=paktribune/><ref name=businessstandard/>
* '''[[2015ء]]''' میں اسرائیلی سائنس دان رمضی سلیمان نے ایک [[انٹرنیشنل ناتھیاگلی سمر کالج آن فزکس|سائنسی کانفرنس]] میں شرکت کی جس کی اسپانسرشپ [[پاکستان اکیڈمی آف سائنسز]] نے لاہور میں کی تھی۔<ref name=Haaretz>{{cite news|last1=خوری|first1=جیک|title=اسرائیلی لیکچرر نے پاکستان کانفرس میں حصہ لیا|url=http://www.haaretz.com/.premium-1.644835|accessdate=2 مارچ 2015|agency=ہاریتز|publisher=ہاریتز|date=28 فروری 2015|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181224210559/https://www.haaretz.com/.premium-israeli-lecturer-takes-part-in-pakistan-conference-1.5330432|archivedate=2018-12-24|url-status=live}}</ref>
* '''[[2016ء]]''' میں ملک شاہ رخ نے جو ایک پی ایچ ڈی اسکالر رہے، [http://israelpakistan.com/ اسرائیل اور پاکستان کی دوستی کا حلقہ] {{wayback|url=http://israelpakistan.com/ |date=20180319073402 }} قائم کیا جو دونوں ملکوں کے بیچ سفارتی تعلقات کے لیے مہم چلا رہا تھا۔
* '''[[2017ء]]''' میں بھارت کے اپنے سرکاری دورے کے دوران [[بنیامین نیتن یاہو]] نے اس تجویز کو خارج کر دیا کہ ان کے ملک کی بھارت کے ساتھ مشارکت پاکستان کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔ انہوں نے کہا “ہم (اسرائیل) پاکستان کے دشمن نہیں ہیں اور پاکستان کو بھی ہمارا دشمن نہیں ہونا چاہیے۔“<ref>[https://tribune.com.pk/story/1612753/1-pakistan-not-behave-like-enemy-towards-israel-israeli-pm-netanyahu/ اسرائیل پاکستان کا دشمن نہیں: نیتن یاہو - دی ایکسپریس ٹریبیون]</ref>
* [[2018ء]] میں اسرائیل کے سب سے بڑے اخبار نے اس بات پر اپنی گہری دلچسپی کا اظہار کیا کہ ایک اسرائیلی کاروباری جیٹ جہاز اسلام آباد پر اترا اور یہاں دس گھنٹوں تک رہا۔<ref name="Jet"/> تفصیلات کے مطابق یہ نجی جیٹ تل ابیب سے روانہ ہوا تھا اور کچھ عرصے تک [[سلطنت عمان|عمان]] میں رہا جہاں سے اسے اسلام آباد میں اترنے کا حکم دیا گیا۔<ref name="Dawn6">{{cite news|url=https://www.dawn.com/news/1441902|title=اسرائیلی جہاز کے اسلام آباد میں اترنے کے دعوے پر شور|work=ڈان|date=28 اکتوبر 2018|access-date=11 دسمبر 2020|first=باقر سجاد|last=سید}}</ref> یہ مبینہ دورہ [[بنیامین نیتنیاہو]] کے عمان کے سرکاری دورے سے ایک دن قبل ہوا تھا۔ اس سے ان چہ میگوئیوں کو ہوا ملی کہ شاید یہ بنیامین نیتنیاہو یا دیگر سرکردہ اسرائیلی عہدیداروں کا پہلا دورہ ہو سکتا ہے۔<ref name="Jet">{{Cite web|url=https://www.haaretz.com/israel-news/.premium-did-israel-s-pm-netanyahu-secretly-visit-pakistan-how-one-tweet-sparked-a-crisis-1.6602522|title=کیا اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو نے اسلام آباد کا خفیہ دورہ کیا؟ کیسے کہ ایک ٹویٹ نے پاکستان میں ہیجان اور سیاسی بحران پیدا کیا۔|date=اکتوبر 31, 2018|via=ہائریٹز}}</ref> ذرائع ابلاغ کی جنونی دلچسپی کے بیچ پاکستانی سرکاری عہدیداروں نے اس رپورٹ کی صداقت کو مسترد کیا اور اس بات کی تردید کی کہ اس طرح کی آمد ہوئی بھی ہے<ref name="Dawn6"/>۔ تاہم [[پی اے ایف بیس نور خان]] کے ایک پائلٹ اور تین عملے کے ارکان نے نجی طور پر اسرائیلی لندن کے اخبار ''مڈل ایسٹ آئی'' کو اس بات کی شہادت دی کہ انہوں نے اس جہاز کو دیکھا ہے اور اس بات کا بھی مشاہدہ کیا ہے کہ ایک گاڑی جہاز سے اترنے کے بعد نو آمد شدہ وفد کے خیر مقدم کے لیے پہنچی تھی۔<ref>{{cite news|url=https://www.middleeasteye.net/news/exclusive-airport-staff-say-israeli-plane-landed-pakistan|title=طیران گاہ کے عملے کے مطابق ایک اسرائیلی جہاز اترا تھا|work=مڈل ایسٹ آئی|date=9 نومبر 2018|access-date=11 دسمبر 2020|first=صدف|last=چودھری}}</ref>