"مسیح اللہ خان جلال آبادی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.9.2
سطر 36:
== ابتدائی و تعلیمی زندگی ==
=== ولادت و خاندان ===
ان کی پیدائش 1329 یا 1330ھ (1911/1912ء) کو سرائے برلہ، [[ضلع علی گڑھ]]، [[برطانوی ہند]] {{small|(موجودہ [[اتر پردیش]]، [[بھارت]])}} میں ہوئی تھی۔ ان کا خاندان شیروانی قبیلہ سے تھا، جو ایک [[پشتون]]ی قبیلہ تھا۔ ان کے والد کا نام احمد سعید خان تھا۔<ref name="biography">{{cite book |title=A BRIEF BIOGRAPHY OF MASIH AL-UMMAH MUHAMMAD MASIHULLAH KHAN|trans_title=مسیح الامہ محمد مسیح اللہ خان کی مختصر سوانح عمری |url=http://www.miftahuljannah.org/articles/A_Biography_Masihullah_Khan.pdf |language=انگریزی|access-date=30 May 2019|archive-date=2022-06-18|archive-url=https://web.archive.org/web/20220618100153/http://www.miftahuljannah.org/articles/A_Biography_Masihullah_Khan.pdf|url-status=dead}}</ref><ref name="wtp">{{cite web |title=Maulana Masihullah Khan Sherwani |url=https://www.whitethreadpress.com/author/maulana-masihullah-khan-sherwani/ |website=White Thread Press |access-date=30 May 2019}}</ref> سلسلۂ نسب یوں ہے: ’’محمد مسیح اللہ خاں بن بن سعید خان بن بن جیون خان بن شہباز خان بن ممریز خان بن صفات خان‘‘۔{{Sfn|میواتی مفتاحی|1995|p=57}}
=== تعلیم و تربیت ===
خاندان میں انگریزی تعلیم کا چرچہ وغلبہ ہونے کی وجہ سے انگریزی اسکول میں داخلہ کرادیا گیا، درجہ ششم تک سرکاری اسکول میں پڑھے؛ لیکن چوں کہ بچپن ہی سے طبیعت دین کی طرف راغب تھی، نمازوں کی پابندی، اذکار و نوافل کا دھیان اور دینی تعلیم حاصل کرنے کا شوق دامن گیر تھا؛ اس لیے سرکاری اسکول سے بد دل ہوکر عصری تعلیم کا سلسلہ منقطع کردیا، والد صاحب نے مجبور ہوکر دینی تعلیم حاصل کرنے کی اجازت دی، چناں چہ انھوں نے قرآن پاک قاری عبداللہ شاہ سے پڑھا، علی گڑھ ہی میں آپ نے میاں جی عبدالرحمن صاحب مرحوم سے فارسی کی تعلیم حاصل کی، شرح جامی تک [[درس نظامی]] کی کتابیں اپنے وطن ہی کے مدرسہ اسلامیہ برلہ میں شرح جامی تک مولانا حکیم محفوظ علی دیوبندی سے اور جلالین شریف و ملا حسن تک مفتی سعید احمد صاحب لکھنوی سے پڑھی۔{{Sfn|میواتی مفتاحی|1995|p=66-67}} اس کے بعد 1348ھ (1928/1929ء) میں [[دار العلوم دیوبند]] میں داخلہ لیا اور کل چار سال وہاں رہے، دورۂحدیث کے بعد دو سال علوم وفنون کی تکمیل کے لیے وہیں مقیم رہے اور مختلف اساتذہ سے قاضی مبارک، میر زاہد، شرح التشریح، شرح چغمینی، سبع شداد وغیرہ کتابیں پڑھیں۔ اور شعبان 1351ھ (1932ء) میں دار العلوم دیوبند سے فارغ التحصیل ہوئے۔{{Sfn|میواتی مفتاحی|1995|p=70-72}}