"بنگلہ دیش میں خواتین" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.9.5
سطر 4:
ایک تحقیق کے مطابق بنگلہ دیش میں 94 فی صد خواتین کو عوامی مقامات پر ہراسانی کا سامنا ہے اور زیادہ تر خواتین کا استحصال ان کے خاندان کے افراد یا رشتہ دار کرتے ہیں۔ ایسے میں بنگلہ دیش کی خواتین میں دفاع خودی کی تربیت حاصل کرنے کا رجحان بڑھ رہا ہے۔ [[ڈھاکا]] کے [[کراٹے]] اسکولوں میں عورتیں تربیت حاصل کر رہی ہیں۔<ref>[https://www.bbc.com/urdu/regional-50876790 بنگلہ دیش: ڈھاکہ کا کراٹےاسکول کیسے خواتین کو اپنا دفاع کرنے کی تربیت دے رہا ہے؟]</ref>
 
اسی طرح سے ملک میں عوامی حمل و نقل استعمال کرنے والی 90 فیصد سے زیادہ خواتین کا کہنا ہے کہ انھیں ہراساں کیا گیا۔ اسی لئے 2017 میں پہلی مرتبہ خواتین کے لئے مخصوص موٹر سائیکل ٹیکسی سروس ''للی رائیڈ'' شروع کی گئی۔ جس کی ڈرائیور اور مسافر بھی صرف خواتین ہی ہیں۔ نوکری پیشہ بنگلہ دیشی خواتین کا کہنا ہے کہ کوشش ہوتی ہے کہ جلد از جلد گھر پہنچ کر اہلِ خانہ کے ساتھ وقت گزاریں اس کے لئے للی رائیڈ بہت اچھی سہولت ہے۔<ref>[http://dastakmonthly.com/2019/11/11/7092.html بنگلہ دیش میں خواتین ایسا کیا کام کرنے لگ گئیں جانئے آپ بھی] {{wayback|url=http://dastakmonthly.com/2019/11/11/7092.html |date=20200220174423 }}</ref>
 
[[دسمبر]] [[2019ء]] میں [[سعودی عرب]] میں گھروں میں کام کرنے والی خواتین پر تشدد اور ان کی [[آبرو ریزی]] کے الزامات کے بعد بنگلہ دیش نے [[سعودی عرب]] اور دیگر خلیجی ممالک کے لیے ملازماؤں کو بھرتی کرنے والی 166 ایجنسیوں کو بند کر دیا ہے۔ حکومت کے مطابق [[1991ء]] سے اب تک تین لاکھ بنگلہ دیشی خواتین سعودی عرب گئیں۔ جن میں سے اکثر گھریلو ملازمہ کے طور پر کام کر رہی ہیں لیکن گزشتہ چند ماہ میں متعدد جنسی زیادتی اور تشدد کے واقعات سامنے آئے ہیں۔ یہاں تک کہ انہیں بھرتی کرنے والوں پر جنسی غلام بنا کر فروخت کرنے کا الزام بھی لگایا گیا ہے۔ جس کے بعد ان خواتین کی بنگلہ دیش واپسی شروع ہوئی ہے۔<ref>{{Cite web |url=https://sayhoon.com/post/4969/urdu |title=خواتین پر تشدد اور ریپ کے الزامات کے بعد بنگلہ دیش نے سعودی عرب کے لیے ملازماؤں کو بھرتی کرنے والی ایجنسیوں کو بند کر دیا |access-date=2020-02-20 |archive-date=2020-02-20 |archive-url=https://web.archive.org/web/20200220174424/https://sayhoon.com/post/4969/urdu |url-status=dead }}</ref>