حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.9.5
سطر 16:
 
== اسلامی روایات ==
اسلامی روایات کے مطابق شیث {{ع مذ}} حضرت [[آدم (اسلام)|آدم {{ع مذ}}]] اور [[حوا|حوا {{ع مذ}}]] کے تیسرے فرزند ہیں۔ اسلامی روایات کے مطابق شیث {{ع مذ}} ہابیل کے شہید ہوجانے کے بعد اللہ کی طرف سے ناصرف انعام کے طور پرآدم و حوا کو عطاکئے گئے بلکہ وہ اللہ کے اور اپنے والدین کے فرمانبردار بھی تھے۔ اگرچہ [[قرآن پاک]] میں شیث {{ع مذ}} کا کوئی تذکرہ نہیں تاہم اسلامی روایات کے مطابق شیث {{ع مذ}} بھی اپنے والد بزرگوار آدم {{ع مذ}} کی طرح نبوت سے سر فراز کیے گئے تھے۔ تاکہ وہ بنی نوع انسان رہنمائی کریں اور انہوں نے آدم {{ع مذ}} کے وفات کے بعد انسانوں کی اللہ تعالیٰ کی بندگی کی طرف رہنمائی کی۔ اسلامی [[ماثورات]] کے مطابق شیث {{ع مذ}} ایک بلند پایہ شخصیت ہیں اور انکا شمار [[طوفان نوح سے قبل]] نسل آدم میں اولو العزم نبی کے طور پر ہوتا ہے۔ جبکہ بعض روایات کے مطابق شیث {{ع مذ}} ایک صاحب مصحف نبی تھے۔ اسلامی روایات کے مطابق شیث {{ع مذ}} پیدا ہوئے۔ اس وقت آدم {{ع مذ}} کی عمر 100برس یا کچھ زیادہ تھی۔ آدم {{ع مذ}} نے شیث {{ع مذ}} کو اپنا جانشین منتخب کیاتاکہ وہ آدم {{ع مذ}} کے بعد اولادآدم کی رہنمائی کرسکیں۔ مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ شیث {{ع مذ}} کو زندگی کے مختلف پہلوؤں کے بارے میں خاطرخواہ دانش و معرفت عطاہوئی تھی(جیساکہ اوقات کار کا تعین، [[طوفان نوح]] کے بارے میں نبویانہ اضطراب اور نمازتہجد کے بارے میں استنشاق)۔ یہودیت اور مسیحیت کی طرح اسلام بھی انسان کا شجرہ نامہ شیث {{ع مذ}} سے پہلے سے شروع کرتے ہیں کہ جب ہابیل کو قابیل نے قتل کر دیا اور ہابیل سے کوئی وارث نہیں تھاجبکہ قابیل کے ورثاء جو نہایت درجہ گمراہ تھے طوفان نوح میں تباہ کر دیے گئے تھے۔ شیث {{ع مذ}} سے بہت سے ہنر منسوب ہیں۔[[تصوف|معرف اسلامی]] جیساکہ [[تصوف]] میں شیث {{ع مذ}} کی اہمیت ایک نابغہ کی سی ہے۔ [[ابن عربی]] نے اپنی مشہور تصنیف [http://bewley.virtualave.net/fusus.html فصوص الحكم] {{wayback|url=http://bewley.virtualave.net/fusus.html |date=20101006154156 }} میں اسرار نبویہ بحوالہ شیث {{ع مذ}} کے عنوان سے ایک باب باندھاہے۔ کچھ مسلمانوں کا خیال ہے کہ شیث {{ع مذ}} کا مزار لبنان کے ایک گاؤں بنام شیث نبی میں واقع ہے جہاں بعد میں ایک مسجد ان کے نام پر قائم کی گئی تھی۔ تیرھویں صدی عیسوی اور بعد میں آنے والے عرب جغرافیہ دانوں کی روایات کے مطابق شیث نبی کا مزارفلسطین کے ایک شہر [[رملہ، اسرائیل|رملہ]] کے شمال مشرق میں واقع ایک گاؤں [[بشیت]] میں تھا۔ بلاشبہ، [[ادارہءاکتشاف فلسطین]] کے مطابق لفظ بشیت دو الفاظ "بیت" اور "شیث" کا مجموعہ ہے جس کا مطلب ہے کہ خانہ شیث۔ 1948ء میں [[اسرائیل]] کے معرض وجود میں آنے کے وقت یہ گاؤں غیر آباد ہو گیا تھا۔ لیکن آج بھی تین کونوں والا مینار شیث کے مزار پر قائم و دائم ہے۔
== فلا ویس یو سیفس کے مطابق ==
[[فلا ویس یو سیفس]] ایک رومی یہودی جو ایک دانشور، مؤرخ اور سیرت نگار تھا۔ اس نے [[قدیم آثار یہود]] نامی ایک کتاب میں شیث کو ایک متقی اور پرہیزگار شخص قرار دیا ہے۔[[فلا ویس یو سیفس]] نے مزید تحریر کیاہے کہ شیث کے اخلاف نے بہشتی دانش کا انسانوں میں اجرا کیا اور علمی تخلیقات اور ہنر سکھائے جیساکہ علم [[فلکیات]] وغیرہ۔ یہ تمام علوم و ہنر اولاد شیث کے ذریعے قائم کیے گئے تھے ان علوم و ہنر کی بنیاد آدم کی ان پیشنگوئی کی بنیاد پر تھی کہ یہ دنیا ایک بار آگ اور ایک بار [[طوفان نوح|سیلاب عظیم]] کی وجہ سے تباہ کردی جائے گی۔ شیث کی اولاد نے دو ستون تعمیر کیے، ایک کو اینٹوں اور دوسرے کو پتھروں کی مدد سے تعمیرکیا گیا تھا۔ تاکہ ایجادات اور دریافتوں کو ان ستونوں پر تحریر کرکے محفوظ کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی یاد باقی رہے۔ یہ ستون انسانوں کو آگاہ کرتے ہیں کہ اینٹوں اور پتھروں سے تعمیرات کی گئیں اور مختلف علوم و ہنر کی بھی اختراع ہوئی۔ [[فلا ویس یو سیفس]] نے [http://sacred-texts.com/jud/josephus/ant-1.htm تحریر] کیاہے کہ آج بھی پتھروں کا ستون مصر (سریاد:land of Siriad)کی سرزمین پر موجود ہے۔
اخذ کردہ از «https://ur.wikipedia.org/wiki/شیث»