"حسن ابن علی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
4 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.9.5
سطر 34:
امام حسن مجتبیٰؓ نے سات سال اور کچھ مہینے تک اپنے نانا رسول خداؐ کا زمانہ دیکھا اور [[محمد بن عبد اللہ|آنحضرتؐ]] کی آغوش محبت میں پرورش پائی۔ پیغمبر اکرمؐکی رحلت کے بعد جو حضرت [[فاطمہ زہرا|فاطمہ زہراؓ]] کی شہادت سے تین سے چھ مہینے پہلے ہوئی آپ اپنے والد ماجد کے زیر تربیت آ گئے تھے۔فرزند رسول امام حسن مجتبیٰؓ اپنے والد گرامی کی شہادت کے بعد امامت کے درجے پر فائز ہوئے اس کے ساتھ خلافت اسلامیہ پر بھی متمکن ہوئے اور تقریباً چھ ماہ تک آپر امور مملکت کا نظم ونسق سنبھالا۔آپ کا عہد بھی خلفائے راشدین میں شمار کیا جاتا ہے ۔امام زین العابدین ؓفرماتے ہیں کہ امام حسنؓزبردست عابد، بے مثل زاہد، افضل ترین عالم تھے آپ نے جب بھی حج فرمایاپیدل فرمایا، کبھی کبھی پابرہنہ حج کے لیے جاتے تھے آپ اکثریاد خداوندی میں گریہ کرتے تھے جب آپ وضو کرتے تھے توآپ کے چہرہ کارنگ زرد ہوجا یاکرتا تھا اورجب نمازکے لیے کھڑ ے ہوتے تھے توبیدکی مثل کانپنے لگتے تھے <ref>(روضۃ الواعظین بحارالانوار)</ref>۔ امام شافعیؒ لکھتے ہیں کہ امام حسن ؓ نے اکثراپناسارامال راہ خدامیں تقسیم کردیاہے اور بعض مرتبہ نصف مال تقسیم فرمایا ہے وہ عظیم و پرہیزگار تھے۔
امام حسن کے والد بزرگوار امیر المومنین حضرت [[علی ابن ابی طالب|علی]] علیہ السلام نے 21 رمضان کو شہادت پائی اس وقت امام حسن کی عمر 37 سال چھ یوم کی تھی۔ حضرت علی کی تکفین و تدفین کے بعد عبداللہ ابن عباس کی تحریک سے قیس ابن سعد بن عبادہ انصاری نے امام حسن کی بیعت کی اوران کے بعدتمام حاضرین نے بیعت کرلی جن کی تعداد چالیس ہزار تھی یہ واقعہ 21 رمضان [[40ھ]] یوم جمعہ کاہے( ابن اثیر) ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ نے کھڑے ہوکر تقریر کی اور لوگوں کو بیعت کی دعوت دی . سب نے انتہائی خوشی اور رضا مندی کے ساتھ بیعت کی آپ نے مستقبل کے حالات کا صحیح اندازہ کرتے ہوئے اسی وقت لوگوں سے صاف صاف یہ شرط کردی کہ ’’اگر میں صلح کروں تو تم کو صلح کرنا ہوگی او راگر میں جنگ کروں تو تمھیں میرے ساتھ مل کر جنگ کرنا ہوگی ‘‘سب نے اس شرط کو قبول کرلیا . آپ نے انتظامِ حکومت اپنے ہاتھ میں لیا .لیکن جب آپ نے دیکھا کہ اسلامی معاشرہ انتشار کا شکار ہے اور تو آپ تخت حکومت کو خیر باد کہہ دیا کیونکہ امام حسنؓ ؓؑ کا واحد مقصد حکم خدا اور حکم رسول کی پابندی کا اجراء چاہئے تھا امام حسن ؑ نے دین خدا کی سربلندی ،فتنہ وفساد کا سر کچلنے ،کتاب خدا اور سنت رسول پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کیلئے اپنے نانارسول خدا ؐ کی صلح حدیبیہ کی تاسی میں تخت حکومت کو ٹھوکر مار کر جو تاریخی صلح کی وہ اسلام کی تاریخ کا ایسا ناقابل فراموش با ب ہے جس کی نظیر نہیں ملتی ۔
امام حسنؓ اگرچہ صلح کے بعد مدینہ میں گوشہ نشین ہوگئے تھے ، لیکن حق کے مرکزاور تعلیمات محمدی ؐ کے سرچشمہ امام حسن ؓکا قائم رہنا دشمنان دین کو کب گوارا تھا اسی لئے [[جعدہ بنت اشعث]] کو انعام و اکرام کا لالچ دے کر نواسہ رسول ؐ امام حسن کو زہر دے کرے شہید کردیا گیا <ref>( مسعودی، مقاتل الطالبین، ابوالفداء ،روضۃالصفا ، حبیب السیر ،طبری ،استیعاب)</ref> رسول کے پیارے نواسے امام حسن ؑ نے 28 صفر [[50ھ]] کو جام شہادت نوش کیا اور جنت البقیع میں مدفون ہوئے ۔<ref>[http://library.islamweb.net/newlibrary/display_book.php?idfrom=7219&idto=7220&bk_no=53&ID=1133 مسلم في " الجامع الصحيح " (2 / 283) ح / 2424]، {{Webarchive|url=https://web.archive.org/web/20170729053620/http://library.islamweb.net/newlibrary/display_book.php?idfrom=7219&idto=7220&bk_no=53&ID=1133 |date=29 يوليو 2017}}</ref><ref>[http://library.islamweb.net/hadith/display_hbook.php?bk_no=118&pid=60159&hid=1022 مسند أحمد - الإمام أحمد بن حنبل - ج 5 - الصفحة 180 - مؤسسة الرسالة - الطبعة: الأولى، 1421 هـ - 2001 م]، {{Webarchive|url=https://web.archive.org/web/20170907122041/http://library.islamweb.net/hadith/display_hbook.php?bk_no=118&pid=60159&hid=1022 |date=07 سبتمبر 2017}}</ref> <ref name="اللهم إني أحبه">[{{Cite web |title=صحيح البخاري، كتاب اللباس، باب السخاب للصبيان، حديث رقم 5545 |url=http://www.al-islam.com/Page.aspx?pageid=695&BookID=24&PID=5648&SubjectID=31346 صحيح|access-date=2023-11-05 البخاري،|archive-date=2016-08-20 كتاب|archive-url=https://web.archive.org/web/20160820182348/http://www.al-islam.com/Page.aspx?pageid=695&BookID=24&PID=5648&SubjectID=31346 اللباس،|url-status=dead باب السخاب للصبيان، حديث رقم 5545]}}</ref><ref>{{استشهاد بكتاب|مؤلف1=[[أبو عيسى محمد الترمذي]] (المتوفى في سنة 279هـ)|مؤلف2=تحقيق:بشار عواد معروف|عنوان=الجامع الكبير - سنن الترمذي، الجزء الرابع. (على موقع المكتبة الشاملة).|مسار=http://shamela.ws/browse.php/book-7895#page-4242|صفحة=73|سنة=1998م|طبعة=|ناشر=دار الغرب الإسلامي|مكان=بيروت-لبنان| مسار أرشيف = https://web.archive.org/web/20190427153424/http://shamela.ws/browse.php/book-7895 | تاريخ أرشيف = 27 أبريل 2019}}</ref><ref name="ابن كثير-8-18">{{استشهاد بكتاب|مؤلف1=[[ابن كثير الدمشقي|إسماعيل بن عمر بن كثير القرشي الدمشقي]]. المتوفى في سنة (774هـ)|مؤلف2=|عنوان=كتاب البداية والنهاية، الجزء الثامن. (على موقع المكتبة الشاملة).|مسار=http://shamela.ws/browse.php/book-23708#page-2498|صفحة=18|سنة=1424هـ/2003م|طبعة=1497هـ/1986م|ناشر=دار الفكر|مكان=بيروت-لبنان| مسار أرشيف = https://web.archive.org/web/20190507165613/http://shamela.ws/browse.php/book-23708 | تاريخ أرشيف = 7 مايو 2019}}</ref><ref>{{استشهاد بكتاب|مؤلف1=[[أبو العباس القلقشندي|أحمد بن علي بن أحمد الفزاري القلقشندي]] (المتوفى في سنة 821هـ)|مؤلف2=عبد الستار أحمد فراج|عنوان=كتاب مآثر الإنافة في معالم الخلافة، الجزء الأول. (على موقع المكتبة الشاملة).|مسار=http://shamela.ws/browse.php/book-8460/page-106|صفحة=105|سنة=1985م|طبعة=الثانية|ناشر=مكتبة مطبعة حكومة الكويت|مكان=الكويت| مسار أرشيف = https://web.archive.org/web/20180807064342/http://shamela.ws/browse.php/book-8460/page-106 | تاريخ أرشيف = 7 أغسطس 2018}}</ref> <ref>{{استشهاد بكتاب|مؤلف1=[[البلاذري|أحمد بن يحيى بن جابر بن داود البَلَاذُري]]. (المتوفى في سنة 279هـ)|مؤلف2=تحقيق: سهيل زكار، ورياض الزركلي|عنوان=جمل من أنساب الأشراف، الجزء الرابع. (على موقع المكتبة الشاملة).|مسار=http://shamela.ws/browse.php/book-9773/page-1655#page-1656|صفحة=297|سنة=1417هـ/1997م|طبعة=الأولى|ناشر=دار الفكر|مكان=بيروت-لبنان| مسار أرشيف = https://web.archive.org/web/20180807063804/http://shamela.ws/browse.php/book-9773/page-1655 | تاريخ أرشيف = 7 أغسطس 2018}}</ref><ref>{{استشهاد بكتاب|مؤلف1=[[محمد باقر المجلسي]]. المتوفى في سنة (1111هـ)|عنوان=كتاب بحار الأنوار الجزء 44. (على موقع المكتبة الشيعية).|مسار=http://shiaonlinelibrary.com/الكتب/1475_بحار-الأنوار-العلامة-المجلسي-ج-٤٤/الصفحة_53|صفحة=51|سنة=1403هـ/1983م|طبعة=الثانية|ناشر=مؤسسة الوفاء|مكان=بيروت-لبنان| مسار أرشيف = https://web.archive.org/web/20190530141250/http://shiaonlinelibrary.com/الكتب/1475_بحار-الأنوار-العلامة-المجلسي-ج-٤٤/الصفحة_53 | تاريخ أرشيف = 30 مايو 2019}}</ref>
=== نام و نسب ===
حسن بن [[علی ابن ابی طالب|علی بن ابی طالب]] بن [[عبد المطلب]] بن [[ہاشم بن عبد مناف|ہاشم]] بن [[عبد مناف بن قصی|عبد مناف]] بن [[قصی بن کلاب|قصی]] بن [[کلاب بن مرہ|کلاب]] بن [[مرہ بن کعب|مرۃ]] بن [[کعب بن لوی|کعب]] بن [[لوی بن غالب|لؤی بن غالب]] بن [[فہر بن مالک|فھر بن مالک]] بن [[کنانہ بن خزیمہ]] بن [[مدرکہ بن الیاس]] بن [[مضر بن نزار]] [[معد بن عدنان]] ہے ۔
سطر 287:
<big>ان بیویوں سے آٹھ لڑکے تھے، حسن خولہ بنت منظور کے بطن سے، زید ام بشیر بنت ابو مسعود انصاریؓ کے بطن سے اور عمر، قاسم، ابوبکر، عبدالرحمن، طلحہ اور عبید اللہ مختلف بیویوں سے تھے۔<ref><ref>یعقوبی:2/270</ref> ابن قتیبہ نے کل تعداد چھ لکھی ہے جن میں دو لڑکیاں بھی ہیں، ام حسن اورام اسحق۔
<ref><ref>معارف ابن قتیبہ:92</ref></big>
<ref name="الاستقصا131">[http://shamela.ws/browse.php/book-6627#page-76{{Cite web |title=الاستقصا لأخبار دول المغرب الأقصى لأبي العباس أحمد بن خالد الناصري ج1 ص131] |url=http://shamela.ws/browse.php/book-6627#page-76 |access-date=2023-11-05 |archive-date=2017-07-16 |archive-url=https://web.archive.org/web/20170716100949/http://shamela.ws/browse.php/book-6627#page-76 |url-status=dead }}</ref> .<ref>{{استشهاد بكتاب|مؤلف1=باقر شريف القرشي|عنوان= حياة الإمام الحسن بن علي، جـ 1|صفحة=201|مسار=http://shiabooks.net/library.php?id=2888|سنة= [[1993]]م|ناشر=دار البلاغة، [[بيروت]]| مسار أرشيف = https://web.archive.org/web/20180810205943/http://shiabooks.net/library.php?id=2888 | تاريخ أرشيف = 10 أغسطس 2018}}</ref>
<ref>{{استشهاد بكتاب|مؤلف1=[[أبو الفرج الأصفهاني]] (المتوفى في سنة 356هـ)|مؤلف2=تحقيق: كاظم المظفر|عنوان=مقاتل الطالبيين. (على موقع المكتبة الشيعية).|مسار=http://shiaonlinelibrary.com/الكتب/1277_مقاتل-الطالبيين-أبو-الفرج-الأصفهانى/الصفحة_52|صفحة=36|سنة=1385هـ/1965م|طبعة=الثانية|ناشر=|مكان=| مسار أرشيف = https://web.archive.org/web/20180814170228/http://shiaonlinelibrary.com/الكتب/1277_مقاتل-الطالبيين-أبو-الفرج-الأصفهانى/الصفحة_52 | تاريخ أرشيف = 14 أغسطس 2018}}</ref> .<ref>{{استشهاد بكتاب|مؤلف1=[[محمد باقر المجلسي]] (المتوفى في سنة 1111هـ)|مؤلف2=تحقيق: محمد الباقر البهبودي|عنوان=بحار الأنوار، الجزء الرابع والأربعون. (على موقع المكتبة الشيعية).|مسار=http://shiaonlinelibrary.com/الكتب/1475_بحار-الأنوار-العلامة-المجلسي-ج-٤٤/الصفحة_42|صفحة=40|سنة=1403هـ/1983م|طبعة=الثانية|ناشر=|مكان=| مسار أرشيف = https://web.archive.org/web/20190512202717/http://shiaonlinelibrary.com/الكتب/1475_بحار-الأنوار-العلامة-المجلسي-ج-٤٤/الصفحة_42 | تاريخ أرشيف = 12 مايو 2019}}</ref>
 
سطر 344:
== حکیمانہ اقوال ==
<big>ان کے علاوہ تاریخوں میں بکثرت آپکے حکیمانہ مقولے ملتے ہیں جن میں ہر مقولہ بجائے خود دفتر نکات ہے ان میں سے بعض مقولے یہاں پر نقل کیے جاتے ہیں ایک شخص نے آپ سے سوال کیا کہ زندگی بسر کرنے کے اعتبار سے سب سے اچھی زندگی کون بسر کرتا ہے؟ فرمایا جو اپنی زندگی میں دوسروں کو بھی شریک کرے، پھر پوچھا سب سے بری زندگی کس کی ہے؟ فرمایا جس کے ساتھ کوئی دوسرا زندگی نہ بسر کرسکے، فرماتے تھے کہ ضرورت کا پورا نہ ہونا اس سے کہیں بہتر ہے کہ اس کے لیے کسی نااہل کی طرف رجوع کیا جائے، ایک شخص نے آپ سے کہا مجھ کو موت سے بہت ڈر معلوم ہوتا ہے فرمایا اس لیے کہ تم نے اپنا مال پیچھے چھوڑ دیا اگر اس کو آگے بھیج دیا ہوتا تو اس تک پہنچنے کے لیے خوفزدہ ہونے کی بجائے مسرور ہوتے ،فرماتے تھے کہ ‘‘مکارم اخلاق دس ہیں، زبان کی سچائی،جنگ کے وقت حملہ کی شدت ،سائل کو دینا، حسن خلق، احسان کا بدلہ دینا،صلۂ رحم، پڑوسی کی حفاظت وحمایت، حق دار کی حق شناسی، مہمان نوازی اوران سب سے بڑھ کر شرم وحیا، امیر معاویہؓ اکثر آپ سے اخلاقی اصطلاحوں کی تشریح کراتے تھے اورحکومت کے بارہ میں مشورہ لیا کرتے تھے،ایک مرتبہ ان سے کہا ابو محمد! آج تک مجھ سے تین باتوں کے معنی کسی نے نہیں بتائے، آپ نے فرمایا کونسی باتیں، [[معاویہ بن ابو سفیان|معاویہؓ]] نے کہا مروۃ ،کرم اور بہادری، آپ نے جواب دیا مروۃ کہتے ہیں انسان کو اپنے مذہب کی اصلاح کرنا اپنے مال کی دیکھ بھال اور نگرانی کرنا اوراسے برمحل صرف کرنا، سلام زیادہ کرنا،لوگوں میں محبوبیت حاصل کرنا اور کرم کہتے ہیں مانگنے سے پہلے دینا،احسان و سلوک کرنا، برمحل کھلانا پلانا، بہادری کہتےہیں پڑوسی کی طرف سے مدافعت کرنا، آڑے وقتوں میں اس کی حمایت وامداد کرنا اور مصیبت کے وقت صبر کرنا، اسی طریقہ سے ایک مرتبہ [[معاویہ بن ابو سفیان|امیر معاویہؓ]] نے ان سے پوچھا کہ حکومت میں ہم پر کیا فرائض ہیں، فرمایا جو [[سلیمان (اسلام)|سلیمان بن داؤد]] نے بتائے ہیں،امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کیا بتائے ہیں ،فرمایا انہوں نے اپنے ایک ساتھی سے کہا کہ تم کو معلوم ہے بادشاہ پر ملک داری کے کیا فرائض ہیں جس سے اس کو نقصان نہ پہنچے، ظاہر و باطن میں خدا کا خوف کرے ،غصہ اور خوشی دونوں میں عدل وانصاف کرے، فقر اور دولتمندی دونوں حالتوں میں میانہ روی قائم رکھے، زبردستی نہ کسی کا مال غصب کرے اور نہ اس کو بے جا صرف کرے، جب تک وہ ان چیزوں پر عمل کرتا رہے گا اس وقت تک اس کو دنیا میں کوئی نقصان نہیں پہنچ سکتا۔</big>
<ref name="مقاتل الطالبيين">[http://islamport.com/d/3/tkh/1/138/2692.html?zoom_highlightsub=%22%C8%E4+%E3%E1%CC%E3%22 مقاتل الطالبيين] {{wayback|url=http://islamport.com/d/3/tkh/1/138/2692.html?zoom_highlightsub=%22%C8%E4+%E3%E1%CC%E3%22 |date=20200124104127 }}، [[أبو الفرج الأصفهاني|أبو الفرج الأصبهاني]]، (1/11)، موقع الموسوعة الشاملة</ref>
<ref>{{استشهاد بكتاب|مؤلف1=[[علي الصلابي|علي محمد محمد الصلابي]]|عنوان=كتاب أمير المؤمنين الحسن بن علي بن أبي طالب رضي الله عنه: شخصيته وعصره.|مسار=http://www.archive.org/stream/waq65836/65836#page/n368|صفحة=368|سنة=1425هـ/2005م|طبعة=الأولى|ناشر=دار التوزيع والنشر الإسلامية|مكان=القاهرة-مصر|الرقم المعياري=977-265-527-6| مسار أرشيف = https://web.archive.org/web/20171001194046/http://www.archive.org/stream/waq65836/65836 | تاريخ أرشيف = 1 أكتوبر 2017}}</ref>
 
== اخلاق و عادات ==
<big>شبیہ رسول حضرت حسنؓ کا لقب تھا یہ مشابہت محض ظاہری اعضا و جوارح تک محدود نہ تھی؛بلکہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ذات باطنی اور معنوی لحاظ سے بھی اسوۂ نبوی [[صل اللہ علیہ وآلہ وسلم|ﷺ]] کا نمونہ تھی،یوں تو آپ تمام مکارم اخلاق کا پیکر مجسم تھے؛ لیکن زہد ورع دنیاوی جاہ وچشم سے بے نیازی اور بے تعلقی آپ کا ایسا خاص اور امتیازی وصف تھا جس میں آپ کا کوئی حریف نہیں۔</big>
،<ref>[{{Cite web |title=أسد الغابة في معرفة الصحابة (2/304)، موقع الموسوعة الشاملة |url=http://islamport.com/d/3/tkh/1/5/44.html?zoom_highlightsub=%22%C8%E4+%E3%E1%CC%E3%22 أسد|access-date=2023-11-05 الغابة في|archive-date=2020-02-22 معرفة الصحابة (2|archive-url=https:/304)،/web.archive.org/web/20200222173014/http://islamport.com/d/3/tkh/1/5/44.html?zoom_highlightsub=%22%EF%BF%BD%EF%BF%BD+%EF%BF%BD%EF%BF%BD%EF%BF%BD%EF%BF%BD%22 موقع|url-status=dead الموسوعة الشاملة]}}</ref>
 
== استغناء و بے نیازی ==