"جمعیۃ علماء ہند" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م 2401:4900:5D45:4578:29E2:AEFA:BD80:7FF5 (تبادلۂ خیال) کی ترامیم InternetArchiveBot کی گذشتہ ترمیم کی جانب واپس پھیر دی گئیں۔
(ٹیگ: استرجع ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.9.5
سطر 56:
 
=== تقسیم ہند ===
[[دار العلوم دیوبند]] کے صدر المدرسین (1927ء - 1957ء) اور اس وقت کے معروف دیوبندی عالم [[حسین احمد مدنی]] نے کہا کہ مسلمان بلا شبہ ایک متحدہ ہندوستان کا حصہ ہیں اور [[ہندو مسلم اتحاد]] ملک کی آزادی کے لیے ضروری تھا۔ انھوں نے [[انڈین نیشنل کانگریس]] کے ساتھ مل کر کام کیا یہاں تک کہ [[تقسیم ہند]] ہو گئی۔<ref>{{cite book |last1=نعیم |first1=عبد اللہ احمد النعیم |last2=نعیم |first2=عبد اللہ احمد |title=Islam and the Secular State |trans_title=اسلام اینڈ دی سیکولر اسٹیٹ|date=2009 |publisher=[[ہارورڈ یونیورسٹی پریس]] |isbn=978-0-674-03376-4 |page=156 |language=en |quote=جمعیۃ علماء ہند 1919ء میں قائم ہوئی، 1940ء کی دہائی میں تقسیم کی شدید مخالفت کی اور جامع قوم پرستی کا عزم کیا۔}}</ref><ref name="Columbia University Press">{{cite book|last1=میک ڈرموٹ|first1=ریچل فیل|last2=گورڈن|first2=لینرڈ اے۔ | author2-link = فیل|last2=گورڈن|first2=لینرڈ اے۔ گورڈن|last3=ٹی۔ ایمبری|first3=اینسلی| author3-link = اینسلی ایمبری|last4=پرچیٹ|first4=فرانسس ڈبلیو۔|last5=ڈالٹن|first5=ڈینس| author5-link =ڈینس ڈالٹن|title=Sources of Indian Tradition Modern India, Pakistan, and Bangladesh|trans_title=بھارتی روایت کے ذرائع جدید بھارت، پاکستان اور بنگلہ دیش|date=2013|publisher=کولمبیا یونیورسٹی پریس|location=نیویارک|isbn=978-0-231-51092-9|pages=457|edition=تیسرا}}</ref> 1945ء میں جمعیۃ علماء ہند کے اندر ایک جماعت کھڑی ہوئی، جس نے [[تحریک پاکستان]] اور [[آل انڈیا مسلم لیگ]] کی حمایت کی۔ اس جماعت کی قیادت جمعیۃ کے ایک بانی رکن [[شبیر احمد عثمانی]] نے کی۔<ref>{{cite journal |author-last1=محمود |author-first1=واجد |author-last2= شاہ |author-first2= سید علی |author-last3=مالک |author-first3= محمد شعیب |title=Ulema and the Freedom Struggle for پاکستان |trans_title=علما اور پاکستان کے لیے جد و جہد{{زیر}} آزادی |journal=Global Political Review (GPR) |date=2016 |volume=1 |issue=1 |page=49 |url=https://www.gprjournal.com/jadmin/Auther/31rvIolA2LALJouq9hkR/Q0WCqP4wdD.pdf |publisher=ہومیونٹی پبلیکیشنز |location=[[اسلام آباد]] |access-date=2021-08-01 |archive-date=2021-08-06 |archive-url=https://web.archive.org/web/20210806132534/https://www.gprjournal.com/jadmin/Auther/31rvIolA2LALJouq9hkR/Q0WCqP4wdD.pdf |url-status=dead }}</ref> جمعیۃ علماء ہند [[آل انڈیا آزاد مسلم کانفرنس]] کا رکن تھا، جس میں کئی اسلامی تنظیمیں شامل تھیں، جو متحدہ ہندوستان کے لیے کھڑی تھیں۔<ref name="QasmiRobb2017">{{cite book |editor-last1=قاسمی |editor-first1=علی عثمان|editor-last2=روب |editor-first2=میگن ایٹن |title=Muslims against the Muslim League: Critiques of the Idea of Pakistan |url=https://www.cambridge.org/core/books/muslims-against-the-muslim-league/64B4590FE4A6B5921BF1062CF9949834 |date=2017 |publisher=کیمبرج یونیورسٹی پریس |isbn=978-1-108-62123-6 |page=2 |language=en|doi=10.1017/9781316711224}}</ref>
 
[[اشتیاق احمد (سیاسی سائنسدان)| اشتیاق احمد]] بیان کرتے ہیں کہ ان کی حمایت کے بدلہ میں جمعیۃ علماء ہند نے بھارتی قیادت سے یہ عہد لیا کہ ریاست [[مسلم پرسنل لا]] میں مداخلت نہیں کرے گی۔ بھارت کے سابق وزیر اعظم [[جواہر لال نہرو]] نے اس عہد سے اتفاق کیا، تاہم ان کا خیال تھا کہ مسلمانوں کو پہلے ان قوانین میں اصلاح کرنی چاہیے۔<ref>[[اشتیاق احمد (سیاسی سائنسدان)|اشتیاق احمد]]، [https://www.thefridaytimes.com/tft/the-pathology-of-partition/ The Pathology of Partition] {{Webarchive|url=https://web.archive.org/web/20210714122520/https://www.thefridaytimes.com/the-pathology-of-partition/ |date=14 جولائی 2021}} دی فرائڈے ٹائمز (اخبار)، شائع کردہ: 6 نومبر 2015، بازیافت 22 اگست 2019</ref> ان مراعات کے باوجود؛ [[تقسیم ہند]] کے دوران میں ملک میں فسادات پھوٹ پڑے اور کشت و خون کا بازار گرم ہوگیا، جس کے نتیجہ میں فسادات بپا ہوئے اور بے شمار مسلمان شہید کر دیے گئے۔ جمعیۃ علماء ہند نے مسلمانوں کی جان و مال کے تحفظ میں کلیدی کردار ادا کیا"۔{{Sfn|رضوی|1994|p=149}} [[سید محبوب رضوی]] کہتے ہیں کہ جمعیۃ کے ناظم عمومی [[حفظ الرحمن سیوہاروی]] نے "ایسے نازک حالات میں غیر معمولی جرأت و ہمت اور پامردی سے اس وقت کے سنگین ترین حالات کا مقابلہ کیا، لیڈروں کو جھنجوڑا اور حکام پر زور دے کر امن و امان کو بحال کرانے کا زبردست کارنامہ انجام دیا، خوف زدہ مسلمانوں کے دلوں سے خوف و ہراس دور کیا۔"{{Sfn|رضوی|1994|p=149}}