"سائنس" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م Bot: tr:Bilim is a featured article; cosmetic changes
م درستگی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر
سطر 22:
بعض اوقات کسی بھی ایک سائنسی مطالعے کے دوران عقلی طور پر کوئی ایک نتیجہ آنے کا امکان دوسرے کی نسبت زیادہ بھی ہوسکتا ہے لیکن ایسے مواقع پر اسلوب علم کی موجودگی کے باعث سائنسدان اس قدر باضمیر افراد کی فہرست میں شامل ہوتے ہیں کہ وہ کسی بھی قسم کی ذہنی لگاوٹ یا جذبے کو نظر انداز کرتے ہوۓ اس سے تجربے یا اسکے نتیجے کو متاثر نہیں ہونے دیتے لہذا یہ اسلوب علم کی پیروی ہی انکے کام کو قابل تکرار بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
 
ذاتی لگاوٹ اور کسی بھی تعصب کے رجحانات کو ختم کردینا اسلوب علم کا ایک پہلو ہے، ساتھ ہی یہ [[تجربی نمونہ|تجربی نمونے (experimental design)]] میں بھی معاونت اور راہنمائی فراہم کرتا ہے اور ایک آخری پیمانے کے طور پر اس میں [[نظرِ ھمتا|نظرِ ھمتا (peer review)]] کی موجودگی ؛ تجربہ ، تجربے کے طریقۂ کار ، استعمال کیۓ جانے والے [[آلہ|آلات]] و [[کیمیاء|کیمیائی]] [[کیمیائی مرکب|مرکبات]] اور حاصل شدہ نتائج تک ہر پہلو کو قابل اعتبار و تکرار بنانے میں نہایت اھمیتاہمیت رکھتی ہے۔
 
اسلوبات سائنس میں ایک بہت اہم [[اوزار]] ، [[سائنسی نمونہ|نمونوں (models)]] کی تشکیل ہوتی ہے جو کسی تصور یا منصوبے کی تصویرکشی یا وضاحت کرتے ہیں۔ سائنسدان اس نمونے کی تعمیر ، جانچ پڑتال اور صحت پر بہت توجہ دیتے ہیں کیونکہ اس کی مدد سے ہی اصل تجربات ممکن ہوتے ہیں اور اسی کی مدد سے ایسی سائنسی پیشگوئیاں کی جاسکتی ہیں جو کہ قابل تکرار ہوں۔ [[مفروضہ|مفروضہ (hypothesis)]] اسلوبات سائنس میں ایک ایسی بات کو کہا جاتا ہے کہ جسکو ابھی تک تائید کی ناقابل تردید تجربی شہادتیں بھی میسر نہ ہوئی ہوں اور دوسری جانب اسکے غلط ہونے کے بارے میں بھی کوئی گذشتہ حتمی تحقیق نا موجود ہو، ایسی صورت میں مفروضہ ، نمونے کی تیاری میں مدد دیتا ہے۔ [[نظریہ|نظریہ (theory)]] کو یوں بیان کرسکتے ہیں کہ یہ کئی مفروضات اور بیانات (اکثر عام طور پر مانے جانے والے) کا ایسا مجموعہ ہوتا ہے جن کو آپس میں منتطقی انداز میں جوڑا جا سکتا ہو یا جوڑا گیا ہو اور اس سے دیگر مظاہر فطرت کی وضاحت میں مدد حاصل ہوتی ہو، جیسے [[جوہری نظریہ]]۔ [[طبیعی قانون|طبیعی قانون (physical law)]] ایک ایسے سائنسی اصول کو کہا جاتا ہے کہ جو گذشتہ مفروضات کے بعد تجرباتی مراحل سے گذر چکا ہو اور اسکے حق میں ناقابل تردید تجربی (empirical) شواہد موجود ہونے کے ساتھ ساتھ قابل تکرار (replicable) شواہد بھی موجود ہوں۔