"خلجی خاندان" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 13:
* ۰۹۳۱ء؁ میں خلجی اچانک دہلی کے تخت پر قابض ہوگئے۔ خود اس پر دہلی کے امراء اور شہری بھی حیرت زدہ رہے گئے۔ نیا بادشاہ جلال الدین فیروز خلجی تھا۔ وہ کافی عرصہ تک دہلی میں داخلے کی ہمت نہیں
کرسکا۔ اس خاندان کا سب سے مشہور بادشاہ علاؤالدین خلجی تھا۔ جو جلاؤالدین فیروزکا بھتیجا اور داماد تھا۔ جو اپنے چچا کو قتل کرکے تخت پر بیٹھا تھا۔ یہ پہلاحکمران تھا جس نے جنوبی ہند کو فتح کیا۔ اس کے علاوہ یہ اپنی دور رس اصلاحات کی وجہ سے تاریخ میں مشہور ہوا۔ اس خاندان کا آخری حکمران اس کا بیٹا قطب الدین مبارک خلجی تھا جس کو اس کے نومسلم غلام خسرونے قتل کرکے اس خاندان کا خاتمہ کردیا۔ (ڈاکٹر معین الدین، عہد قدیم اور سلطنت دہلی۔ ۳۵۳ تا ۲۰۴)
* ۶۲۴۱ء؁ میں [[مالوہ]] کی حکمرانی خلجیوں نے حاصل کرلی۔ اس خاندان کا بانی محمود خلجی تھا۔ اس نے اپنے برادر نسبتی کو ذہر دے کر ہلاک کردیا اور خود تخت پربیٹھ گیا۔ یہ ایک بیدار مغز بادشاہ تھا۔ اس کا سنتیس سالہ دور حکومت کا بیشتر حصہ گرد و نواع کی حکومتوں سے لڑنے اور سلطنت کی توسیع میں گزرا۔ اس خاندان کا آخر حکمران باز بہادر تھا۔ اس کو اکبر کی فوجوں نے ۱۶۵۱ء؁ میں تخت سے محروم کردیا۔ (ڈاکٹر معین الدین، عہد قدیم اور سلطنت دہلی۔ ۵۱۵ تا ۸۱۵)
 
دور حکومت : 1290ء تا 1320ء